امریکی نیویارک ٹائمز کا ادارتی صفحہ ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کے لیے مختص


صدر ڈونلڈ ٹرمپ

امریکی اخبار نیویارک ٹائمز جمعرات کے روز عارضی طور پر اپنے ادارتی صفحے کو معطل کر کے اس کی جگہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کے خطوط شائع کرے گا۔

نیویارک ٹائمز صدر ٹرمپ کا شدید ناقد رہا ہے، اور دوسری طرف ٹرمپ بھی اسے تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے الزام لگاتے رہے ہیں کہ وہ ’جعلی خبریں‘ شائع کرتا ہے۔

گذشتہ ہفتے صدر ٹرمپ نے اخباروں اور میڈیا کے اداروں کو ’فیک نیوز‘ ایوارڈ تقسیم کیے تھے اور کل 11 ایوارڈز میں سے دو نیویارک ٹائمز کے حصے میں آئے تھے۔

نیویارک ٹائمز نے اپنے اس فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے لکھا ہے: ’کھلے مکالمے کی خاطر اور وہ قارئین جو ہم سے اتفاق کرتے ہیں، انھیں مخالف نظریات سمجھنے میں مدد دینے کے لیے ہم چاہتے ہیں کہ صدر ٹرمپ کے حامی ان کی صدارت کے پہلے برس کے اختتام پر ان کا بہترین مقدمہ پیش کریں۔‘

دوسری جانب اخبار کے اس فیصلے کے خلاف سوشل میڈیا پر تنقید کا سلسلہ جاری ہے۔

اخباری ویب سائٹ ’سلیٹ‘ کے سیاسی نامہ نگار جیمل بوئی نے ٹوئٹر پر لکھا: ’نیویارک ٹائمز نے شفافیت کی غرض سے اپنا ادارتی صفحہ رپبلکن پارٹی کے حامیوں، چند نسل پرستوں، اور ایسے لوگوں کے حوالے کر دیا ہے جنھیں آپ خبطی قرار دے سکتے ہیں۔‘

https://twitter.com/mirandayaver/status/950519075666583552

اخبار نے اس سلسلے میں جو خطوط شائع کیے ہیں ان میں ریاست کولوریڈو کی ایملی رابرٹسن نے صدر کی جانب سے عدالت تقرریوں، ٹیکسوں میں کٹوتی اور اسرائیل کی حمایت جیسے اقدامات کا دفاع کیا ہے۔ اس کے علاوہ ریاست اہائیو سے تعلق رکھنے والے 28 سالہ ڈین ڈیوس کا خط بھی شامل ہے جو کہتے ہیں کہ انھیں آزاد تجارت کے معاہدوں سے تکلیف پہنچی ہے۔

کنیٹیکٹ کے ایلن میکلر نے لکھا: ’بہت ساری وجوہات ہیں، مگر ان میں یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنا، جرنیلوں کے ذریعے داعش کو کچلنا، شمالی کوریا اور ایران کو ایٹمی اسلحہ حاصل کرنے سے روکنے کے لیے منصوبہ بندی، اقوامِ متحدہ کی متعصب تنظیموں سے نکلنا اور پرچم کی عزت شامل ہیں۔‘

ٹوئٹر پر نیویارک ٹائمز کے اس فیصلے کی مخالف میں سپیل سٹیو نے لکھا: ’انھوں نے کبھی اوباما کے حامیوں کے لیے ایسا نہیں کیا۔ تو پھر ٹرمپ کے حامیوں کے لیے اس قدر میڈیا کوریج کیوں؟‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32296 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp