خون کے ذریعے سرطان کی تشخیص ’اہم طبی سنگِ میل‘


سرطانی خلیے

Science Photo Library
سائنس دانوں نے طب کی دنیا میں ایک اہم سنگِ میل حاصل کر لیا ہے، یعنی خون کے ٹیسٹ کے ذریعے سرطان کی تشخیص۔

امریکہ کی جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے سائنس دانوں کی ایک ٹیم نے ایک ایسے طریقۂ کار کا تجربہ کیا ہے جس کے تحت آٹھ عام قسم کے سرطانوں کی تشخیص خون کے ذریعے کی جا سکتی ہے۔

اس کا مقصد سرطان کی بروقت تشخیص اور علاج ہے اور اس سے بہت سی زندگیاں بچائی جا سکیں گی۔

یہ بھی پڑھیے

خون کے ٹیسٹ سے رحم کے کینسر کی تشخیص

برطانوی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ پیش رفت ‘انتہائی پرجوش ہے۔’

تاہم ایک ماہر نے کہا ہے کہ سرطان کو ابتدائی مراحل میں پکڑنے کے لیے اس ٹیسٹ کا موثر پن جاننے کے لیے مزید تجربات کی ضرورت ہے۔

سرطانی رسولیوں سے بہت قلیل مقدار میں تقلیب شدہ ڈی این اے اور پروٹینز خارج ہوتی ہیں جو خون میں شامل ہو جاتی ہیں۔

‘کینسر سِیک’ (CancerSEEK) نامی یہ ٹیسٹ 16 جینز کے اندر ایسی تبدیلیوں کا پتہ چلا سکتا ہے جو عام طور پر سرطان کے نتیجے میں رونما ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ یہ آٹھ قسم کی سرطانی پروٹینز کا بھی پتہ چلا سکتا ہے۔

اس کا تجربہ 1005 مریضوں پر کیا گیا جنھیں بیضہ دانی، جگر، معدے، لبلبے، خوراک کی نالی، بڑی آنت یا چھاتی کا سرطان تھا اور جو بھی دوسرے اعضا تک نہیں پھیلا تھا۔

مجموعی طور پر اس ٹیسٹ نے 70 فیصد سرطانوں کی درست تشخیص کر لی۔

جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے ڈاکٹر کرسچیئن ٹوماسیٹی نے اس بارے میں بی بی سی کو بتایا: ‘جلد تشخیص بہت اہم ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ اس کے ذریعے سرطان سے ہونے والی اموات پر بڑا اثر پڑے گا۔’

تاخیر سے علامات

سرطان کی جس قدر جلد تشخیص ہو جائے، اس کے موثر علاج کے اتنے ہی زیادہ امکانات ہوتے ہیں۔

ان آٹھ سرطانوں میں سے پانچ کی ابتدائی تشخیص (سکریننگ) کا کوئی پروگرام موجود نہیں ہے۔

لبلبے کے سرطان کی علامات اس قدر تاخیر سے ظاہر ہوتی ہیں کہ پانچ میں سے چار مریض تشخیص کے ایک سال کے اندر اندر چل بستے ہیں۔

ڈاکٹر ٹوماسیٹی کہتے ہیں: ‘رسولی کی اسی وقت تشخیص جب اسے سرجری کے ذریعے نکالا جا سکے، مریض کی زندگی کے لیے رات اور دن کا فرق پیدا کر سکتی ہے۔’

کینسر سیک کے اب ایسے لوگوں پر تجربات کیے جا رہے ہیں جن کے اندر سرطان کی تشخیص نہیں ہوئی۔

یہ اس کے موثر پن کا پہلا امتحان ہو گا۔

امید یہ ہے کہ اسے سکرینگ کے دوسرے طریقوں، مثلاً میموگرافی، کے ساتھ ملا کر سرطان کی بروقت تشخیص کے لیے استعمال کیا جا سکے گا۔

کینسر سیک اس لحاظ سے منفرد ٹیسٹ ہے کہ یہ بیک وقت تقلیب شدہ ڈی این اے اور سرطانی لحمیات کا سراغ لگا سکتا ہے۔

اس سے یہ کئی اقسام کے سرطانوں کا پتہ چلانے کے لیے موثر ثابت ہو سکتا ہے۔

زبردست امکانات

برطانیہ کے محکمۂ صحت سے وابستہ ڈاکٹر گرٹ ایٹارڈ نے بی بی سی کو بتایا: ‘اس کے اندر زبردست امکانات ہیں۔ میں بہت پرجوش ہوں۔ خون کے ٹیسٹ کے ذریعے سکین کے بغیر سرطان کی تشخیص ایسی چیز تھی جس کی سب کو تلاش تھی۔’

تاہم انھوں نے خبردار کیا کہ اگر اس ٹیسٹ کے ذریعے سرطان کی تشخیص ہو جائے تو پھر کیا کیا جائے۔

بعض اوقات سرطان کا علاج مرض سے بدتر ثابت ہوتا ہے۔

مردوں میں پراسٹیٹ کا سرطان زندگی کے لیے فوری خطرہ نہیں ہوتا اس لیے اس کا علاج کرنے کی بجائے اس کی نگرانی کرنا زیادہ بہتر ہوتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32298 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp