جب فاتح اندلس موسی بن نصیر کو کرپشن کے الزام میں سزا ہوئی
تاریخ ابن کثیر کے مطابق ”موسی بن نصیر ایک عورت کا غلام تھا۔ یا بنو امیہ کا غلام تھا۔ قبرص کی جنگ اور فتح میں موسی بن نصیر حضرت امیر معاویہؓ کا نائب تھا“۔ ابن کثیر کی روایت ہے کہ فتح اندلس سے موسی بن نصیر کو جو مال و دولت ملا وہ کسی دوسرے سپہ سالار کو نصیب نہ ہوا۔ ایک شخص نے ایک جگہ بتائی تو ادھر کھدائی کرنے پر ایک وسیع و عریض قطہ ارضی نمودار ہوا جو ہیرے جواہرات اور سونے سے بھرا ہوا تھا۔
بلکہ حافظ ابن عساکر کی روایت ہے کہ موسی بن نصیر ایک مرتبہ ایک ایسے جزیرے پر پہنچے جہاں حضرت سلیمان کی مہر والے لکڑی کے سولہ صندوق رکھے ہوئے تھے۔ ایک کو کھولا گیا تو اس میں سے شیطان نے سر نکالا اور پھر حضرت سلیمان کا دور نہ پا کر زمین میں چھپ گیا۔ موسی بن نصیر نے سارے صندوق واپس رکھوا دیے۔ موسی بن نصیر کی ملاقات جنات سے بھی ہوئی۔
بہرحال بات ہو رہی تھی موسی بن نصیر کے خلاف احتساب بیورو کے مقدمے کی۔ تو موسی بن نصیر بے شمار مال و دولت لے کر دمشق کی طرف آئے۔ اس وقت خلیفہ ولید بن عبدالملک کا چل چلاؤ تھا۔ ولی عہد سلیمان بن عبدالملک نے موسی بن نصیر کو پیغام بھیجا کہ سہج سہج آؤ تاکہ خلیفہ ولید کی موت کے بعد اس وقت پہنچو جب میں خلیفہ بن جاؤں مگر موسی نے تیز قدمی سے منزلیں ماریں اور ولید کے دربار میں پہنچ گئے۔ ولید اتنا مال دولت پا کر بہت خوش ہوا مگر سلیمان ناراض ہوا کیونکہ وہ چاہتا تھا کہ یہ سارا مال بطور خلیفہ اس کو ملتا۔
ولید چند دن بعد انتقال کر گیا اور سلیمان بن عبدالملک خلیفہ بن گیا۔ اسے شبہ تھا کہ موسی بن نصیر نے سارا مالِ غنیمت اس کے حوالے نہیں کیا ہے۔ ایک روایت یہ بھی ہے کہ طارق بن زیاد کو اس بات پر خفگی تھی کہ موسی بن نصیر نے اندلس فتح کرنے کا سارا کریڈٹ خود لے لیا ہے۔ اس لئے مال غنیمت میں ملنے والی حضرت سلیمان کی میز کا ایک پایہ اس نے چھپا دیا تاکہ یہ پتہ چل جائے کہ یہ میز اسے ملی تھی۔ خلیفہ نے جب موسی بن نصیر سے میز کے اس پائے کا پوچھا تو موسی بن نصیر کچھ جواب نہ دے پائے اور طارق بن زیاد نے وہ پایہ پیش کر دیا۔
خلیفہ نے موسی کو قید کر لیا اور سارا مال ضبط کر لیا۔ کسی کی سفارش پر موسی کو آزاد کیا گیا تو اتنا زیادہ جرمانہ کر دیا گیا جو ادا کرنا غریب موسی کے لئے ناممکن تھا۔ یوں اسلامی سپہ سالاروں میں سب سے زیادہ مال غنیمت پانے والے موسی کے آخری دن نہایت عسرت میں بسر ہوئے اور وہ خیرات پر گزارا کرنے پر مجبور ہو گئے۔ ان کی وفات تقریباً اسی برس کی عمر میں ہوئی۔ طارق بن زیاد کی باقی عمر گمنامی میں بسر ہوئی اور بعد کے خلفا نے انہیں کسی قابل نہ سمجھا۔
تو صاحبو، بات یہ ہے کہ اگر صاحب اقتدار ناراض ہو تو محمد بن قاسم اور موسی بن نصیر بھی اس کی نیب کے شکنجے میں آ جاتے ہیں اور مجرم ثابت ہو جاتے ہیں۔
- قصہ ووٹ ڈالنے اور پولیس کے ہاتھوں ایک ووٹر کی پٹائی کا - 08/02/2024
- پاکستان کے برادران یوسف ہمسائے - 18/01/2024
- ہائے اللہ، سیاسی مداخلت کا یہ سائیکل کب تک چلے گا؟ - 16/01/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).