’عورت کی سکرٹ کی لمبائی،‘ چیف جسٹس کے بیان پر تنقید


پاکستان کے چیف جسٹس جناب جسٹس ثاقب نثار نے گذشتہ روز ایک تقریر کے دوران کہا تھا کہ ‘تقریر کی طوالت عورت کی سکرٹ کی طرح ہونی چاہیے جو نہ اتنی لمبی ہو کہ لوگ اس میں دلچسپی کهو دیں اور نہ ہی اتنی مختصر کہ موضوع کا احاطہ نہ کر سکے۔’

اس بیان کے بعد سوشل میڈیا پر چیف جسٹس کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

اس وقت ایک نیا ٹرینڈ ‘چیف جسٹس معذرت کریں’ شروع ہوا ہے جس میں لوگ مطالبہ کر رہے ہیں کہ چیف جسٹس اس ‘سیکسسٹ’ یعنی صنفی طور پر متعصبانہ بیان پر معذرت کریں۔

فرخ عباسی نے ٹویٹ کی: ‘ہم چیف جسٹس کے خواتین سے نفرت پر مبنی بیان کے بارے میں ایک نیا ٹرینڈ شروع کر رہے ہیں جس میں وە عورتوں کو ایک شے بنا کر پیش کر رہے ہیں کہ تقریر عورت کی سکرٹ کی طرح ہونی چاہیے۔ ہم چاہتے ہیں کہ وہ اس بیان پر معذرت کریں۔’

عاصمہ ریاض نے اس پر تبصرە کرتے ہوئے لکها کہ ‘کیا یہ ہمارے منصفِ اعلیٰ کی ذہنی صلاحیت ہے؟ آپ کو حاضرین کو ہنسانے کے لیے عورتوں کے بارے میں ایسا بیان دینے کی ضرورت نہیں تهی۔‘

فیصل باری نے لکها: ‘چرچل کا اقتباس ہو یا نہ ہو، مگر چیف جسٹس آف پاکستان کو زیادە سمجھداری کا مظاہرە کرنا چاہیے تها۔ عورت کی سکرٹ کی لمبائی سے چیف جسٹس کا کوئی لینا دینا نہیں۔’

فوزیہ یزدانی نے لکها: ‘چیف جسٹس کو کامن سینس کا استعمال کرنا چاہیے تها یا خاموش رہنا چاہیے تها۔’

https://twitter.com/fjapakistani/status/954848066602983424

سجاد حسین نے لکها: ‘اس سے دو چیزیں واضح ہوتی ہیں، یا تو چیف جسٹس موجود لٹریچر اور صنفی امتیاز پر جاری عالمی بحث سے مکمل طور پر ناواقف ہیں یا اسے یکسر نظرانداز کرتے ہیں۔ میرے خیال میں یہ دوسری بات ہے۔’


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32554 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp