ترکی کی فوج شامی شہر عفرین میں داخل ہو گئی


ترک افواج

ترکی کے وزیر اعظم بنالی یلدرم نے کہا ہے کہ ترکی کی زمینی افواج شام کے شمالی حصے میں داخل ہو گئی ہیں جس کا مقصد سرحدی علاقے سے کرد جنگجوؤں کا انخلا ہے۔

ترکی سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق بنالی یلدرم نے کہا کہ اس کارروائی کا مقصد شام کے اندر 30 کلو میٹر گہرا ’محفوظ زون‘ قائم کرنا ہے۔

ترکی شام کے علاقے عفرین سے کرد جنگجوؤں کا انخلا چاہتا ہے جو کہ سنہ 2012 سے کردوں کے کنٹرول میں ہے۔

اس بارے میں مزید پڑھیے

ترکی کی شام میں امریکی حمایت یافتہ کردوں کے خلاف کارروائی

شام کی جنگ: سرحد پر ‘دہشت گرد فوج’ کے امریکی منصوبے پر ترکی کی تنقید

ترکی کردوں کے ساتھ امریکی اتحاد قبول نہیں کرے گا: اردوغان

تاہم کرد جنگجو تنظیم وائی پی جی ملیشیا کا کہنا ہے کہ انھوں نے عفرین میں ترک فوج کو پیچھے دھکیل دیا ہے۔

ترکی کی سرکاری خبر رساں ایجنسی اناتولو کے مطابق اس کی افواج نے پہلے ہی شام کے علاقے میں پانچ کلومیٹر پیش قدمی کی ہے تاہم 30 کلومیٹر محفوظ زون کے بارے میں مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔

ترک افواج

تاہم وائی پی جی کے ایک ترجمان نوری محمدی کا کہنا ہے کہ ان کے گروپ نے ترکی کی افواج کو پیچھے دھکیل دیا ہے اور ’انھیں واپس جانے پر مجبور کر دیا ہے۔‘

دوسری جانب ترکی کی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے اتوار کو فضائی اور زمینی کارروائی میں 45 اہداف کو نشانہ بنایا۔

واضح رہے کہ ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے اتوار کو ایک بیان میں شام میں موجود کرد جنگجوؤں کے ساتھ ساتھ کردستان ورکرز پارٹی کو کچلنے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔

انھوں نے کہا: ’ہمارے جنگی جہازوں نے بمباری شروع کر دی اور اب وہاں زمینی آپریشن جاری ہے۔ اب ہم دیکھتے ہیں کہ وائی پی جی عفرین سے فرار ہو رہے ہیں۔ ہم ان کا پیچھا کریں گے۔ خدا جانتا ہے ہم اس آپریشن کو بہت جلد مکمل کریں گے۔‘

ادھر شام کے صدر بشار الاسد نے ترکی کی اس کارروائی کی مذمت کی ہے جبکہ فرانس کے وزیرِ خارجہ ژاں ایو دریاں نے کہا ہے کہ وہ اس مسئلے پر اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلائیں گے۔

اس سے پہلے ترکی کی فوج نے کہا تھا کہ اس کے جنگی طیاروں نے شام کے شمال میں کالعدم کردستان ورکرز پارٹی سے منسلک کرد ملیشیا کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے ہیں۔

شام

ترکی شام کے علاقے عفرین سے کرد جنگجوؤں کا انخلا چاہتا ہے جو کہ سنہ 2012 سے کردوں کے کنٹرول میں ہے۔

ترکی نے اس سے پہلے کردوں کے خلاف ایک مکمل فوجی آپریشن کی دھمکی بھی دی تھی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32291 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp