امریکہ:حکومتی ’شٹ ڈاؤن‘پر مذاکرات پھر ناکام، لاکھوں ملازمین کام پر نہیں آ سکیں گے


یاد رہے کہ وفاقی حکومت کے اخراجات کا بل کانگریس کے ایوانِ زیریں سے منظور کیا جا چکا ہے۔ سینیٹ سے بل نہ پاس ہونے کا مطلب ہے کہ حکومتی سرگرمیاں جزوی طور پر قوراً معطل ہو جائیں گی۔

یاد رہے کہ وفاقی حکومت کے اخراجات کا بل کانگریس کے ایوانِ زیریں سے منظور کیا جا چکا ہے۔ سینیٹ سے بل نہ پاس ہونے کا مطلب ہے کہ حکومتی سرگرمیاں جزوی طور پر قوراً معطل ہو جائیں گی۔

امریکہ میں حکومت اور اپوزیشن میں اختلافات کے باعث وفاقی حکومت کا بجٹ منظور نہ ہونے کی وجہ سے وفاقی محکموں کے لاکھوں ملازمین پیر کو کام پر نہیں آ سکیں گے۔

یہ شٹ ڈاؤن جمعے کی رات سے شروع ہوا تھا جب وفاقی اخراجات کے بل پر ریپلکن اور ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنماؤں کے درمیان اختلافات کے باعث توسیع نہیں ہو سکی تھی۔

اس حوالے سے اتوار کو ہونے والی کوشش بھی ناکام رہیں اور بات چیت میں مفاہمت کی کوئی گنجائش دکھائی نہیں دیتی کیونکہ دونوں جماعتوں کے رہنما ایک دوسرے پر الزام تراشی کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیے

امریکہ شٹ ڈاؤن تصاویر میں

امریکہ: شٹ ڈاؤن جاری، مذاکرات ناکام

ڈیمو کریٹس چاہتے ہیں کہ صدر ٹرمپ امیگریشن کے مسئلے پر بھی بجٹ کے حصے کے طور بات کریں لیکن رپبلیکنز کا کہنا ہے کہ وفاقی خدمات کی معطلی کی صورت میں کسی بھی معاہدے پر بات نہیں کی جائے گی۔

دوسری جانب رپبلیکنز سرحدوں کی حفاظت جس میں میکسیکو کی سرحد پر دیوار بنانے اور امریگریشن اصلاحات سمیت فوجی اخراجات کی مد میں فنڈنگ بڑھانے کے خواہشمند ہیں۔

یاد رہے کہ امریکی وفاقی حکومت کے اخراجات کا بل کانگریس کے ایوانِ زیریں سے منظور کیا جا چکا ہے۔ سینیٹ سے بل نہ پاس ہونے کا مطلب ہے کہ حکومتی سرگرمیاں جزوی طور پر فوراً معطل ہو جائیں گی۔

مذکورہ بل میں حکومتی اخراجات کی 16 فروری تک توسیع تھی تاہم اسے درکار 60 ووٹ نہ مل سکے۔

سینیٹ کے اصول کے مطابق 100 ارکان کے ایوان میں اس بل کی منظوری کے لیہ 60 ووٹ درکار ہیں۔ رپبلیکنز کے پاس 51 نشستیں ہیں اور انہیں اس بل کی منظوری کے لیے بعض ڈیموکریٹس کی حمایت حاصل کرنا ہو گی۔

A Shutdown placard is seen at the entrance of the Liberty State ferry terminal as people look on in Battery Park on January 21, 2018 in New York City.

ہڑتال کی صورت میں ملک میں دوسری وفاقی خدمات کے ساتھ ساتھ قومی سیر گاہیں بھی بند رہیں گی

واضح رہے کہ یہ پہلا موقع ہے کہ امریکہ میں حکومتی شٹ ڈاؤن ایک ایسے وقت ہو رہا ہے جب ایک ہی جماعت کی کانگریس کے دونوں ایوانوں اور وائٹ ہاؤس پر کنٹرول ہے۔

امریکی حکومت کا گذشتہ شٹ ڈاؤن 2013 میں ہوا اور 16 روز تک جاری رہا اور اس دوران وفاقی ملازمین کو مجبوراً تعطیلات لینا پڑیں۔ 2013 کا شٹ ڈاؤن گذشتہ 17 برس میں پہلا موقع تھا کہ امریکی حکومت کو ‘شٹ ڈاؤن’ کا سامنا کرنا پڑا۔

جمعرات کی شب ایوانِ نمائندگان نے 230 کے مقابلے میں 197 ووٹوں سے عارضی اخراجات کا یہ بل منظور کر لیا تھا جس کے بعد وفاقی حکومت کے پاس کام کرنے کے لیے 16 فروری تک فنڈز موجود ہوتے تاہم سینیٹ میں یہ بل ووٹوں کے مارجن 50-48 سے ناکام ہو گیا۔

چار ریپلکن قانون سازوں نے بل کے خلاف ووٹ دیے جبکہ پانچ ڈیموکریٹک قانون سازوں نے اس کی حمایت کی۔

حکومتی سرگرمیوں میں اہم جیسے کہ قومی سلامتی، ڈاک سروسز، ایئر ٹریفک کنٹرول، فائر بریگیڈ، جیل خانہ جات اور بجلی کی فراہمی اس شٹ ڈاؤن سے متاثر نہیں ہوگی تاہم پارکس اور یادگار مونیومنٹس بند ہوجائیں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32291 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp