مدرسے میں تشدد بچہ ہلاک، قاری کا ریمانڈ


کراچی میں احتجاج

قصور میں زینب کے قتل کے بعد سے ملک بھر سے بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات سامنے آنے لگے ہیں

کراچی میں پولیس نے ایک بچے کو تشدد کر کے ہلاک کرنے کے الزام میں گرفتار قاری نجم الدین کا تین روز کا جسمانی ریمانڈ حاصل کرلیا ہے۔

بن قاسم پولیس نے جمعہ کو قاری کو جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا اور ملزم سے مزید تفتیش کے لیے ریمانڈ کی درخواست کی جس کو عدالت نے قبول کرلیا۔

یہ بھی پڑھیے

غم و غصے کی لہر،’زینب کے لیے انصاف چاہیے‘

’زینب تمام مظلوموں کا چہرہ بن گئی ہے‘

زینب قتل کیس: مجرم کون ہے، پکڑا کیوں نہیں گیا؟

بن قاسم کے علاقے عیدو گوٹھ میں واقع مدرسے میں 10 سالہ محمد حسین ولد محمد سلیم کی موت واقع ہوئی، جس کے جسم پر تشدد کے نشانات موجود تھے۔ ایس ایچ او بن قاسم دھنی بخش مری نے بی بی سی کو بتایا کہ محمد حسین مدرسے سے فرار ہوگیا تھا جس کو والدین نے اتوار کو پکڑ کے دوبارہ مدرسے بھیجا، جہاں قاری نے اس پر تشدد کیا۔

پولیس کے مطابق والدین نے مقدمہ درج کرانے سے انکار کردیا تھا اور پوسٹ مارٹم پر بھی اعتراض کیا لیکن پولیس نے پوسٹ مارٹم کرایا ہے۔

پولیس نے قاری نجم الدین پر 10 سالہ بچے پر تشدد اور قتل کا مقدمہ درج کرلیا ہے، جس کی انویسٹی گیشن پولیس مزید تحقیقات کر رہی ہے۔ ایس ایچ او دھنی بخش کے مطابق والدین کہتے ہیں کہ انہوں نے بچے کو اللہ کی راہ میں دے دیا تھا اب ان کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔

واضح رہے کہ کراچی میں مدرسے میں بچے کی ہلاکت کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔ اس سے قبل پولیس نے گلستانِ جوہر کے علاقے میں واقع مدرسے کے ایک قاری کو ایک طالبعلم سے مبینہ طور پر جنسی زیادتی کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔

14 سالہ طالبعلم نے اپنے والد سے شکایت کی تھی کہ قاری محمد سلیم نے اس کے ساتھ زیادتی کی ہے۔ بیٹے کی اس شکایت پر والد نے مدرسہ دارالعلوم کے قاری کے خلاف مقدمہ درج کروا دیا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32493 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp