زینب کا قاتل رشتے دار نکلا، ڈی این اے میچ کر گیا


لاہور: پولیس نے زینب قتل کیس کے اہم ملزم عمران کی گرفتاری کا دعویٰ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق پولیس نے 7 سالہ زینب کے قتل کے شبہ میں ملزم عمران کو پہلے بھی حراست میں لیا تھا لیکن پھر بچی کے رشتے داروں کے کہنے پر اسے چھوڑ دیا گیا تھا، تاہم اب ڈی این اے میچ ہوجانے کے بعد پولیس نے ملزم کو دوبارہ گرفتار کرلیا۔

پولیس کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ ملزم نے اپنے جرم کا اعتراف کرلیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ملزم مقتول بچی کا دور کا رشتے دار اور زینب کے گھر کے قریب کورٹ روڈ کا رہائشی ہے جب کہ ملزم غیر شادی شدہ اور اس کی عمر 24 سال ہے۔

ذرائع کے مطابق مقتول بچی اور ملزم کے گھر والوں کے ایک دوسرے سے اچھے تعلقات اور ایک دوسرے کے گھر آنا جانا تھا اور ملزم بچی کو اکثر باہر لے جایا کرتا تھا۔
ذرائع کا یہ بھی بتانا تھا کہ زینب کے قتل کے بعد قصور میں ہونے والے ہنگاموں کے دوران ملزم پہلے پاک پتن فرار ہوا اور پھر وہاں سے عارف والا چلا گیا تھا جبکہ اس نے اپنی داڑھی بھی منڈوا لی تھی۔

زینب کے قتل کے بعد سامنے آنے والی سی سی ٹی وی ویڈیو میں نظر آنے والے شخص کی داڑھی تھی۔
ذرائع کے مطابق ملزم کو دوسرے شہر سے گرفتار کرکے لایا گیا، اس کا دوبارہ ڈی این اے کرایا گیا اور اس بار ڈی این اے میچ کرگیا، جس کی رپورٹ پولیس کو موصول ہوگئی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم عمران علی کے اہل خانہ کو بھی حراست میں لے انہیں نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے جہاں ان سے پوچھ گچھ کی جائے گی۔

ترجمان پنجاب حکومت کی تصدیق

پنجاب حکومت کے ترجمان نے عمران نامی شخص کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ قومی امکان ہے زینب کے قتل میں یہی شخص ملوث ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ ملزم کو پاک پتن کے قریب سے گرفتار کیا گیا، ملزم اپنا حلیہ تبدیل کرتا رہا ہے۔

ترجمان پنجاب حکومت نے مزید بتایا کہ ملزم کی شناخت کے لیے کم از کم 600 افراد کا ڈی این اے ٹیسٹ کیا گیا، ملزم کے ڈی این اے کی تفصیلی رپورٹ کے لیے فرانزک لیب نے 7 بجے کا وقت دیا ہے، تفصیلی رپورٹ آنے کے بعد ہی تصدیق کرسکوں گا۔

زینب کے والد کی گفتگو

زینب قتل کیس کے ملزم کی گرفتاری کی اطلاعات پر زینب کے والد محمد امین نے اپنے رد عمل کے اظہار میں کہا کہ ’اب تک کی تحقیقات سے مطمئن ہوں، ملزم کی تصدیق کے بعد ہی کوئی موقف دے سکیں گے‘۔
انہوں نے گرفتار کیے جانے والے عمران نامی شخص سے رشتہ داری کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ عمران کا ہماری فیملی سے کوئی تعلق نہیں البتہ وہ علاقے کا رہائشی لگ رہا ہے۔

زینب کا اغواء اور قتل

یاد رہے کہ پنجاب کے ضلع قصور سے اغوا کی جانے والی 7 سالہ بچی زینب کو زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا تھا، جس کی لاش 9 جنوری کو ایک کچرا کنڈی سے ملی تھی۔

زینب کے قتل کے بعد ملک بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی اور قصور میں پرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے جس کے دوران پولیس کی فائرنگ سے 2 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔
بعدازاں چیف جسٹس پاکستان اور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے واقعے کا از خود نوٹس لیا تھا۔

21 جنوری کو سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ہونے والی ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے زینب قتل کیس میں پولیس تفتیش پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کیس کی تحقیقات کے لیے تفتیشی اداروں کو 72 گھنٹوں کی مہلت دی تھی۔

تحقیقات کے سلسلے میں قصور میں 100 سے زائد افراد کے ڈی این اے بھی لیے جاچکے ہیں۔
بشکریہ جیو نیوز


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).