میں اک فحش آدمی ہوں !


سڑک کنارے دیواروں پر مردانہ کمزوری کے اشتہار ہوں یا ایسی گالیاں جس سے لباس میں ملبوس ہوتے ہووے بھی فرد ننگا ہو جائے، ان سب میں کچھ بھی فحش نہیں۔ یہ تو عام سی بات ہے۔
مگر جنس کے متعلق تعلیم اک فحش چیز ہے!
دیکھئیے نوجوان لڑکوں کی اک بڑی تعداد گھٹنوں کی کڑ کڑ کو مردانہ کمزوری کی نشانی سمجھتی ہے۔ لیکن میں نے جنسی علم میں یہ پڑھا ہے کے سپرمز صرف خصیوں میں بنتے ہیں ان کا گھٹنوں کی کڑ کڑ سے کوئی تعلق نہیں۔
میں یہ کیوں پڑھا
کیوں کہ میں اک فحش آدمی ہوں

پاکستان میں سب سے زیادہ کینسر کی شرح چھاتی کے کینسر کی ہے، اس حوالے سے آگاہی پھیلانے کے لئے ہم سڑک کنارے کوئی پوسٹر نہیں لگا سکتے کیوں کہ اس سے فحاشی پھیل سکتی ہے ، لیکن میں چاہتا ہوں کے ہر جگہ اپنے ہاتھوں سے ایسے پوسٹر لگاؤں۔
کیوں کے میں اک فحش آدمی ہوں

ہمارے ہاں سکولوں میں اب بھی بائیولوجی میں جینیٹکس اور ایمبرولوجی کے باب یا تو چھڑوا دیے جاتے ہیں یا ایسے پڑھائے جاتے ہیں جیسے اس میں کچھ سمجھانے کی ضرورت ہی نہیں تھی کیوں کے اس سے بچوں کی سوچ پر برا اثر پڑ سکتا ہے۔ لیکن میں اپنے شاگردوں کو اس متعلق بلاججھک ہر چیز علمی انداز میں بتانا چاہتا ہوں۔
کیوں کے میں اک فحش آدمی ہوں۔

پیمرا نے کونڈم کی کمرشل پر پابندی لگا رکھی ہے، جب پابندی نہیں تھی تو بہت سے بچے اپنے امی ابو سے اس فحش چیز بارے پوچھنے لگے تھے۔ میں چاہتا ہوں ایک چیںل بناؤں اور اس پر اشتہار چلا کر بچوں کو اس فحش چیز متعلق بتا دوں۔
میں ایسا کیوں چاہتا ہوں
کیوں کے میں اک فحش آدمی ہوں

کسی زمانہ میں برتھ کنٹرول دواؤں کا کمرشل آتا تھا وہ بھی بند ہو گیا۔ اگر وہ چلتا رہتا تو ممکن تھا کوئی گندے ذھن کا بچہ اپنے ابو امی سے یہ پوچھ بیٹھتا کے! ابو یہ کس چیز کا کمرشل ہے؟ تب سوچئے اس کے ابو پر کیا گزرتی؟ وہ اسے کیسے بتاتے یہ کیا ہے۔
میں چاہتا ہوں میں یہ اشتہار دوبارہ چلاوں اور بچوں بڑوں سب کو بتاؤں کے کس طرح آبادی کا جن ہماری زمین کو کھا جائے گا۔
کیوں کے میں اک فحش آدمی ہوں

جنسی بیماریوں کی شرح یہ ہے کہ ہمارے ہاں ایڈز کے کیس اچھے خاصے ہیں۔ میں چاہتا ہوں کے اس ضمن میں کھلے عام سڑکوں پر اشتہار لگا کر لوگوں کو باشعور بناؤں کے کس طرح غیر محفوظ جنسی اختلاط اس کی وجہ بن سکتا۔
کیوں کے میں اک فحش آدمی ہوں

یہاں پردہ بکارت کو کنوارپن کے ساتھ جوڑا جاتا ہے، اور ہمارے ملک میں حالیہ وقت میں بہت ساری خواتین کو اس ضمن میں طلاق کا سامنا کرنا پڑا ہے
میں چاہتا ہوں کے اخباروں میں کھلے عام یہ سرخی بنا کر لکھ دوں کہ اس کا تعلق کنوارپن سے ہرگز نہیں، سخت جسمانی کام کاج جیسے سائیکل چلانا اورکوہ پیمائی وغیرہ سے یہ قدرتی طورپربھی ختم ہوسکتی ہے
یہ سب باتیں جنسی تعلیم سے تعلق رکھتی ہیں اور جنسی تعلیم تو ہوتی ہی فحش ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).