زینب قتل کیس کے ملزم عمران کو انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا جائے گا


عمران ارشد

ملزم عمران نے دورانِ تفتیش بتایا کہ وہ پکڑے جانے کے ڈر سے بچوں کا گلا گھونٹ کر انہیں موت کے گھاٹ اتارتا تھا

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر قصور میں سات سالہ زینب انصاری قتل کیس میں گرفتار کیے جانے والے ملزم عمران علی ارشد کو لاہور میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

بدھ کے روز عمران علی ارشد کو خصوصی عدالت کے جج سجاد احمد کے روبرو پیش کیا جائے گا اور پولیس ملزم کی تفتیش سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کرے گی۔

خیال رہے کہ منگل کو صوبہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے لاہور میں ایک نیوز کانفرنس میں زینب کے قاتل کو گرفتار کرنے کا اعلان کیا تھا۔

اسی بارے میں مزید پڑھیں!

جیکٹ کے دو بٹن ملزم عمران علی کی گرفتاری میں معاون

قاتل کی گرفتاری پر تالیاں کیسی؟

قصور واقعے کا ملزم عمران علی کون ہے؟

حکام کا کہنا ہے کہ گرفتار کیے جانے والے شخص کا نام عمران علی ارشد ہے اور اس کی عمر 24 سال ہے جو ایک سیریل کلر ہے۔

پولیس کے مطابق ملزم نہ صرف سیریل کِلر یعنی قاتل ہے بلکہ ایک سیریل پیڈوفائل بھی ہے جو نفسیاتی حد تک بچوں کے جنسی استحصال میں ملوث ہے۔

شہباز

شہاز شریف نے تفتیش کی تفصیلات دیتے ہوئے کہا تھا کہ قاتل کا ڈی این اے ٹیسٹ سو فی صد میچ کر گیا ہے

پولیس کے مطابق ملزم عمران کے ڈی این اے کے نمونے پنجاب فارنزک لیبارٹری میں بھیجے گئے تھے تاکہ اس بات کی تصدیق ہو سکے کہ وہ مرکزی ملزم ہے۔

پولیس کے مطابق اس کے ڈی این اے کا نمونہ زینب کے جسم سے حاصل کیے گئے قاتل کے ڈی این اے کے نمونوں سے مطابقت رکھتے تھے جس سے یہ ثابت ہوا کہ وہی زینب سمیت ان آٹھ بچیوں پر جنسی حملوں اور قتل کی وارداتوں کا مرکزی ملزم ہے۔

خیال رہے کہ زینب انصاری کو رواں ماہ کے آغاز میں کوٹ روڈ پر واقع ان کی رہائش گاہ کے قریب سے اغوا کر لیا گیا تھا اور ان کی لاش چند دن بعد ایک کوڑے کے ڈھیر سے ملی تھی۔

زینب کی لاش ملنے کے بعد قصور سمیت ملک کے مختلف شہروں میں احتجاج کا سلسلہ شروع ہوا تھا جس کے بعد سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے بھی اس معاملے کا ازخود نوٹس لیا تھا۔

بچیوں کے اغوا اور ان سے جنسی زیادتی کے بعد قتل کی یہ وارداتیں زینب انصاری کی رہائش گاہ کے تقریباً تین مربع کلومیٹر کے علاقے میں ہوئی تھیں۔

پولیس کے مطابق قصور میں سنہ 2015 سے لے کر اب تک چھوٹی بچیوں کو اغوا کے بعد زیادتی کر کے قتل کرنے کی 12 وارداتیں ہو چکی ہیں۔

ان میں سے تین وارداتوں میں ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے جبکہ آٹھ وارداتیں ایسی تھیں جن میں مجرم عدم گرفتار تھا۔

حکام کا کہنا ہے کہ ملزم عمران نے دورانِ تفتیش بتایا کہ وہ پکڑے جانے کے ڈر سے بچوں کا گلا گھونٹ کر انہیں موت کے گھاٹ اتارتا تھا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32295 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp