ڈاکٹر شاہد مسعود اور ملزم عمران کے 37 بینک اکاؤنٹ


مختلف نجی ٹیلی ویژن چینلز پر آج رات ہونے والے مباحث کے بعد ڈاکٹر شاہد مسعود کی جانب سے عمران علی کے 37 مبینہ اکاؤنٹس کی اصل حقیقت تقریباً واضح ہو گئی ہے۔ ایک پروگرام میں عدیل راجہ کی ٹوئٹ کے حوالے سے وضاحت کی گئی کہ ڈاکٹر شاہد مسعود جس لسٹ کو عمران علی کے اکاؤنٹس سمجھ رہے ہیں، وہ دراصل ان بینکوں کے نام ہیں جنہوں نے عمران علی کی آئی ڈی کارڈ نمبر سے یہ پتہ چلانے کی کوشش کی کہ آیا ان کے بینکوں میں عمران علی کا اکاونٹ تو نہیں۔

واضح رہے کہ ڈاکٹر شاہد مسعود کی جانب سے اپنے پروگرام میں عمران علی کے مبینہ 37 بینک اکاؤنٹس کے بارے انکشافات کی تصدیق کے لیے چیف جسٹس صاحب نے تین رکنی بینچ قائم کیا تھا جس نے آج پنجاب حکومت کو دو دن کے اندر اس سارے معاملے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ چیف جسٹس صاحب کے حکم پر پنجاب حکومت نے پہلے سے زینب زیادتی قتل کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی پنجاب فورینزک سائنس ایجنسی کے ڈی جی کے علاوہ سٹیٹ بینک آف پاکستان کے ایک نمائندے کا اضافہ کر کے ان اکاؤنٹس کی تحقیقات کا حکم جاری کیا ہے۔

ڈاکٹر شاہد مسعود صاحب کے ماضی کے انکشافات کو مدنظر رکھتے ہوئے میں معاملے پر کچھ نہیں لکھنا چاہتا تھا لیکن کچھ سنجیدہ دوستوں کی اس معاملے پر کنفیوژن دیکھ کر لکھنے کا فیصلہ کیا۔ ویسے تو ڈاکٹر صاحب اس سے پہلے بھی ایسے انکشافات کرنے میں بہت جلدی کرتے رہے ہیں لیکن اس معاملے میں مجھے لگتا ہے کہ ڈاکٹر صاحب بینکوں کے نام کو بینک اکاؤنٹس سمجھنے کی غلطی کر گئے ہیں اور یہی ایک ایسی چیز ہے جو ان کی شرمندگی کے احساس کو قدرے کم کر سکتی ہے۔

اب دیکھیں کہ آج اسد کھرل صاحب نے ٹوئٹ کی ہے کہ عمران علی کے 168 اکاونٹ ہیں۔ اب یہاں سے آپ خود سمجھ سکتے ہیں کہ معاملہ کیا ہے۔ ایک دو دنوں تک عمران علی کے اکاونٹ کی تعداد ہزاروں میں جا سکتی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).