محسود قبیلے کو پتہ ہے کہ راؤ انوار کہاں ہے؟


اسلام آباد کے نیشنل پریس کلب کے سامنے محسود قبیلے نے “آل پختون قومی جرگہ مجھے انصاف دو” کے نام سے احتجاجی دھرنا قائم کر کے اسلام آباد کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ ایک کنٹینر پر قائم اسٹیج اور ایک بڑے احتجاجی کیمپ میں موجود محسود، وزیر، مہمند، آفریدی، اورکزئی اور دیگر پختون قبائل کے بڑے بوڑھوں اور نوجوانوں نے ایس ایس پی راؤ انوار کی پولیس گردی کا نشانہ بننے والے نقیب اللہ محسود کو انصاف دلوانے تک یہ احتجاج جاری رکھنے کا عزم کر رکھا ہے۔ محسود قبیلے کے ساتھ پوری پاکستانی قوم نقیب اللہ محسود کے بہیمانہ قتل پر سراپا احتجاج نظر آئی۔ جس کے نتیجے میں چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان نے ازخود نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو احکامات جاری کیے کہ کسی بھی صورت راؤ انوار کو گرفتار کر کے سپریم کورٹ میں پیش کیا جائے۔

یاد رہے کہ روپوش ہونے سے پہلے راؤ انوار کے حوالے سے منسٹر انکلیو، شاہ جی کے ڈیرے، زرداری ہاؤس اور دیگر جگہوں پر مبینہ موجودگی کی چہ مگوئیاں ذرائع ابلاغ میں سنائی دیتی رہیں۔ جس کی واشگاف الفاظ میں کسی نے بھی ابھی تک تردید یا تصدیق نہیں کی ہے۔ مگر آل پختون قومی جرگہ انصاف برائے نقیب اللہ محسود نے پاکستان پیپلز پارٹی کے سابق ڈپٹی اسپیکر فیصل کریم کنڈی کی نیندیں حرام کر دیں ہیں۔ بقول فیصل کریم کنڈی راؤ انوار کے حوالے سے ان خبروں کے متعلق سوشل میڈیا پر پیپلز پارٹی کے خلاف نفرت پیدا کرنے کے لیے ایک مہم چلائی جا رہی ہے اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری بذات خود نقیب اللہ محسود کے والدین اور جرگہ کے اراکین سے ملاقات کر کے ان کو صفائی پیش کرنا چاہتے ہیں کہ راؤ انوار سے پارٹی کا کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی اس کو چھپانے میں ان کا کوئی کردار ہے۔

محسود قبیلے سے تعلق رکھنے والے نوجوان اسماعیل خان اور احسان اللہ ٹیپو اس سلسلے میں بڑے پر عزم دیکھائی دیتے ہیں کہ کچھ بھی ہو جائے نقیب اللہ محسود کو انصاف دلا کر ہی دم لیں گے اور اگر راؤ انوار اور اس کے ساتھی دنیا کے کسی بھی کونے میں چھپے ہوں گے تو ان کو وہاں سے بھی نکال کر قرار واقعی سزا دلائی جائے گی۔ اس قومی پختون جرگے میں موجود لوگوں کو شبہ ہے کہ راؤ انوار کہیں بلوچستان کے راستے ملک سے فرار نہ ہوگئے ہوں یا پھر یہ بھی قوی امکان ہے کہ بھیس بدلوا کر اسے ایئر پورٹ سے بھگا نہ دیا گیا ہو یا پھر یقیناً وہ پاکستان کے کسی بزنس ٹائیکون کی رہائشی اسکیموں میں کہیں گہری نیند سو رہے ہوں گے یا پھر کسی ایسی جگہ پر موجود ہے جہاں پر اکثر لوگ نظر نہیں آتے ہیں۔

راؤ انوار کراچی پولیس کا طاقتور انکاؤنٹر اسپیشلسٹ مانا جاتا تھا۔ وہ کرپشن اور دیگر کارستانیوں کے وجہ سے نوکری سے متعدد بار برخاست ہونے کے باوجود اپنے اثر و رسوخ کی بنا پر بحال ہو تا رہا ہے۔ سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس میں پیشی کے وقت آئی جی سندھ کو بھی میڈیا کے تندو تیز سوالات نے بھاگنے پر مجبور کر دیا کہ ایک با اختیار آئی جی ہوتے ہوئے یہ کیسے ممکن ہوا کہ ایک ایس پی بے گناہ لوگوں کو جھوٹے پولیس مقابلوں میں مارتا رہا ہے اور ان کو کوئی خبر ہی نہیں؟ جس کے جواب میں آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ دم دبا کر کے دوڑتے ہوئے نظر آئے۔

نقیب اللہ محسود کو انصاف دلوانے کے لیے قائم اس کنٹینر کے اسٹیج پر پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان بھی اپنے جذبات کا اظہار کرنے کے خواہشمند ہیں۔ دوسری طرف عوامی نیشنل پارٹی، قبائلی ایم این ایز، سینیٹرز اور دیگر سیاسی، سماجی اور انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی نقیب اللہ محسود کو انصاف دلوانے اور راؤ انوار کو قرار واقع سزا دلوانے کے لیے سر گرم نظر آتی ہیں۔ محسود قبائل کے اس جرگہ میں موجود لوگوں کا کہنا تھا کہ وہ راؤ انوار کو نقیب اللہ محسود کے بے گناہ قتل کا ذمہ دار سمجھتے ہیں مگر اس ملک میں اکثر و بیشتر ایسے طاقتور ظالم قاتل قانون کی پکڑ میں نہیں آتے ہیں اور یا پھر پراسرار طریقوں سے موت کا شکار ہو جاتے ہیں۔ نقیب اللہ محسود کے انصاف کے لیے یہ قائم پختون جرگہ پر امید ہے کہ وہ ایس ایس پی راؤ انوار کو قانون کے کٹہرے میں ضرور کھڑا کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے اور جلد ہی شہیدوں کا لہو رنگ لائے گا۔ یہاں پر یہ بھی امید کی جا رہی ہے کہ محسود قبائل کے اس آل پختون قومی جرگہ برائے انصاف کے اس اسٹیج کو سیاسی اور سماجی جماعتیں ماضی قریب کی طرح اپنے اپنے سیاسی مقاصد حاصل کرنے اور اپنے سیاسی مخالفین کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال نہیں کریں گی تاکہ نقیب اللہ محسود اور دیگر بے گناہوں کو انصاف مل سکے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).