آج کی انارکلی نواز شریف


مانگو کیا مانگتی ہو؟
ماں۔ میری بچی!
بادشاہ سلامت ماں کی آنکھوں سے پٹی ہٹاتے ہیں۔
انارکلی کو سامنے کھڑا دیکھ کر ماں بدحواس ہو جاتی ہے۔

اکبر اعظم۔ دیکھو یہ سرنگ تمہیں مغل سرحدوں سے پار لے جائے گی، اور یہ راز تم کو ساری زندگی راز ہی رکھنا ہو گا تاکہ سلیم سمجھتا رہے کہ اس کیانارکلی مر چکی ہے۔
ماں۔ ایسا ہی ہوگا اسے زندگی دے کر آپ نے اپنے انصاف کو زندگی دی ہے۔ انارکلی قدم بوسی کے لئے جھک جاؤ (انارکلی مجسمہ کی طرح کھڑی رہتی ہے)۔

اکبر اعظم۔ انارکلی جب تک یہ دنیا قائم رہے گی، تم لفظ محبت کی آبرو بن کر زندہ رہوگی اور مغلوں کی تاریخ تمہارا یہ احسان یاد رکھے گی، کہ تم نے بابر اور ہمایوں کی نسلوں کو نئی زندگی دی۔ لیکن ہم تمہیں گمنام زندگی کے سوا کچھ نہیں دے سکتے۔ ہم مجبور ہیں۔ باخدا ہم محبت کے دشمن نہیں ہم اپنے اصولوں کے غلام ہیں۔ ایک غلام کی بے بسی پر غور کرو گی تو شاید تم ہمیں معاف کر سکو۔

ماں۔ انارکلی ظل الٰہی تم سے مخاطب ہیں۔
اکبر اعظم۔ جاؤ اسے جانے دو۔
پس منظر سے آواز آتی ہے۔
اور اس طرح میرے چاہنے والے شہنشاہ جلال الدین محمد اکبر نے انارکلی کو زندگی بخش دی اور دنیا کی نظروں میں ظلم اور بے رحمی کا داغ اپنے دامن میں لے لیا۔ میں اس شہنشاہ کے انصاف کی یادگار ہوں جسے دنیا مغل اعظم کے نام سے یاد کرتی ہے۔

ابھی ہم آپ کو مشہور زمانہ فلم ”مغل؍ اعظم “ کا اختتام دکھا رہے تھے۔ کے آصف کی ہدایات میں بننے والی یہ فلم بلاشبہ ایک کمال ہے۔ اس فلم کی کہانی حقیقت پے مبنی نہیں ہے لیکن اس طرح سے اصل کہانی میں انارکلی کی کہانی کو ملایا گیا ہے کہ عوام کی اکثریت اسے دل و جان سے سچی کہانی سمجھتی ہے ، حال ہی میں منظرِ عام پر آنے والی فلم پدماوتی میں بھی ایک غیر حقیقی کردار کو حقیقی کہانی کے ساتھ ملا کے پیش کیا گیا ہے، جبکہ حقیقی زندگی میں خلجی کو خواتین سے کچھ خاص دلچسپی نہ تھی۔ مغل اعظم فلم میں اکبر بادشاہ کی بیوی کو ہندو دکھایا گیا ہے، وہ بھی حقیقت میں ہندو نہیں تھی۔

دراصل ہم فلم یا ڈرامے میں جو کچھ بھی دیکھتے ہیں وہ ہدایت کار کی سوچ ہوتی ہے۔
اس کی مرضی ہوتی ہے کہ وہ کب کس غیر اہم کردار کو ایک دم اہم کر دے، اور اہم کردار کو اچانک ہٹا دیں۔ کبھی کبھی آدھی سے زیادہ کہانی میں ہم جسے ہیرو کی نظر سے دیکھ رہے ہو تے ہیں وہ ایک دم سے ولن بن جاتا ہے۔ جہاں تک مغل اعظم کی بات ہے اس فلم میں سب کچھ کمال کا ہے۔ لیکن اگر ہدایت کار چاہتا تو فلم کے اختتام کو تبدیل بھی کیا جا سکتا تھا۔ جیسے کے انارکلی نے ملکہ بننے کی خواہش کی تو اس کی خواہش پوری کر دی جاتی یا دیوار میں چنوا دیا جاتا اور اس کی موت پہ ہی اختتام ہوتا۔ یا انارکلی کو نشان عبرت بنانے کے لیے کھلے عام پھانسی دی جاتی وغیرہ وغیرہ۔

چونکہ ہدایت کار کے آصف کو مغل اعظم کا یہ ہی انجام پسند آیا اس لیے پوری دنیا میں جہاں بھی یہ فلم دیکھی گئی سب کو یہ ہی انجام دیکھنا پڑا۔ کہا جاتا ہے کہ اس فلم کے بعد پرتھوی راج کپور اپنے آپ کو اس کردار سے باہر نہ نکال سکے، وہ بقیہ تمام زندگی اکبر اعظم کی ایکٹنگ کرتے دنیا سے رخصت ہوئے۔

آج کل لوگ اس طرح کی طویل فم دیکھنے کے زیادہ شوقین نہیں رہے، لوگ زیادہ تر سنسنی خیز خبریں دیکھنے میں وقت گزارتے ہیں۔
2013 کے عام انتخابات میں کامیاب ہو کے نواز شریف تیسری مرتبہ وزیراعظم کے عہدے پر فائز ہوئے۔ اس بار بھی انہوں نے اپنی روایت قائم رکھی، یعنی مدت سے پہلے ہی فارغ ہوئے، کچھ ماہ قبل نا اہل قرار پائے، اس دوران یوں تو نواز شریف نے پاکستان پے بےحساب احسانات کیے لیکن کچھ قابلِ ذکر ہیں جو تاریخ میں ان کے نام کے ساتھ یاد کیے جائیں گے، جس میں ایک سائبر کرائم بل کا اطلاق ہے، چونکہ نواز شریف کو سعودی عرب سے خصوصی محبت ہے اس لیے بنا ایک نقطے کی تبدیلی سائبر کرائم بل کا نفاذ کیا گیا، تاکہ سوشل میڈیا پر لوگ ان کے خلاف کچھ نہیں کہہ سکیں، اس قانون کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ ناقابل ضمانت اور ناقابل راضی نامہ ہے۔

قوم پر بے حساب احسانات کے باوجود بھی آپ صادق اور امین ثابت نہ ہو سکے، نواز شریف کی نا اہلی کے بعد ایک ایک کر کے سب کی باری آ رہی ہے۔ نہال، دانیال اور طلال سب ہی بے حال ہیں غیر مشروط معافی بھی قبول نہیں ہوتی۔ سوپ اوپرا کی طرح ہر روز ایک نئی بات سامنے آتی ہے۔ آج کل پاکستانی عوام اپنے دن کا بڑا حصہ ٹی وی چینل پر آنے والی سنسنی خیز خبروں پے لگاتے ہیں۔ کیونکہ سینما گھروں میں جانے اور پیسے خرچ کرنےکی ضرورت نہیں، لوگ گرم خبروں سے مزہ لینے کے عادی ہو گئے ہیں۔
پھر جب کھانے کے ٹیبل پے سارا گھر جمع ہوتا ہے تو بھی سیاسی اٹھا پٹخ پے باتیں کی جاتی ہیں۔
دراصل اگر ہم تھوڑا سا غور مغل اعظم کے اختتام پہ کریں تو حالات کو آسانی کے ساتھ سمجھ سکتے ہیں۔

میری آپ سے گزارش ہے کہ آرام سے کمبل اوڑھ کے اس سیاسی ڈرامے کا مزہ لیں، کیونکہ ہم جو کچھ بھی دیکھ رہے ہیں یہ دیکھنا ہماری مجبوری ہے اور ہدایت کار کو یہ انجام ہی اچھا محسوس ہو رہا ہے، پوری پاکستانی قوم مجبور ہے کہ وہ یہ فلم بنا پیسے خرچ کیے، گھر بیٹھے دیکھے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).