متحدہ قومی موومنٹ: بے وجہ کی پسوڑی


قوم آج کل بیزاری سے وہی فلم دیکھ رہی ہے، جس پر ہم نے گیارہ نومبر 2017ء کے اپنے کالم ”متحدہ قومی موومنٹ: دی ری میک“ میں بات کی تھی۔ فاروق ستار مرکزی کردار میں سیٹ ہوچکے ہیں۔ متحدہ قومی موومنٹ کی سابقہ ناقابل فخر روایات کو لے کر آگے بڑھتے ہوئے فاروق ستار فلم میں ڈرامائی عنصر پیدا کرنے کے غرض سے ”میں روٹھوں اورتم مناؤ“ والا سین دُہرا رہے ہیں۔

اس مرتبہ وجہ نزاع بنے کامران ٹیسوری، جن کو فاروق ستار کی جانب سے سینیٹ کا ٹکٹ دینے پر، ہنگامہ کھڑا ہوگیا۔ متحدہ قومی موومنٹ میں پسوڑی پڑگئی۔ رابطہ کمیٹی کا رخ جنوبی سمت تھا تو متحدہ پاکستان کے سربراہ شمالی سمت بڑھنا چاہ رہے تھے۔ عامر خان کی زیر قیادت رابطہ کمیٹی کے اراکین کامران ٹیسوری کو سینیٹ کا ٹکٹ دینے کے مخالف تھے۔ یہ رسہ کشی اتنی بڑھی کہ رابطہ کمیٹی کی جانب سے الیکشن کمیشن کو خط لکھ دیا گیا کہ سینیٹ کے امیدواران کو ٹکٹ دینے کا اختیار رابطہ کمیٹی کا ہے، اس لیے فاروق ستار کے نام زد کردہ امیدواروں کو اہمیت نہ دی جائے۔ جواب میں الیکشن کمیشن نے ترپ کا پتا کھیلتے ہوئے اپنا وزن فاروق ستار کے پلڑے میں ڈال دیا اور یہ بتایا کہ فاروق ستار متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سربراہ کے طور پر الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ ہیں اور سینیٹ کے ٹکٹ انھی کے دست خطوں سے جاری کیے جاسکتے ہیں۔

فاروق ستار نے بھی رابطہ کمیٹی کے اراکین کو شو کاز نوٹس جاری کردیے ہیں۔ اس کے بعد ظاہر ہے ”پسوڑی“ کو آرام آنا تھا؛ چناں چہ آ گیا اور رابطہ کمیٹی کو پرانی تنخواہ پر واپس لوٹنا پڑا۔ آخری اطلاعات آنے تک رابطہ کمیٹی پی آئی بی پہنچ گئی اور ”اچھی بچی“ بننے کی کوشش میں مصروف ہے۔ اس طرح فاروق ستار کا پتا کاٹنے کی دوسری کوشش بھی ناکامی سے ہم کنار ہوگئی۔ مگر آپ یقین رکھیے۔ یہ آخری کوشش ہرگز نہیں ہے۔ یہ فلم انٹرول کے بعد ایک نیا موڑ لے گی۔

سلمان مجاہد بلوچ کی، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان میں واپسی، اسی جانب اشارہ کررہی ہے۔ کل تک خبروں میں بہادر آباد اور پی آئی بی گروپوں کے چرچے تھے۔ رابطہ کمیٹی کے ہتھیار ڈال دینے کے بعد اب پی آئی بی گروپ کی اجارہ داری ہوگی۔ فاروق ستار عین اپنے پیش رو کی طرح اپنے پتے کھیل رہے ہیں۔ ان کی جذباتی پریس کانفرنسیں اور رضاکارانہ علیٰحدگی کی پیش کش بھی ایم کیو ایم کے لیے نئی چیز نہیں۔ 22 اگست 2016ء سے پہلے یہ مناظر تواتر سے دُہرائے جاتے رہے ہیں۔ اور متحدہ کی اندرونی سیاست کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ ایسا ہر منظر متحدہ کی ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھے سربراہ کو پہلے سے مضبوط تر بناتا چلا جاتا ہے۔

کراچی کی سیاست میں اب بھی متحدہ قومی موومنٹ مضبوط ترین سیاسی جماعت ہے۔ اور اس کے موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ آنے والے وقتوں میں یہ جماعت مزید مضبوط ہو سکتی ہے۔ اڑجانے والے پنچھی بھی ایک ایک کر کے واپس لوٹ سکتے ہیں۔ فاروق ستار کے بعد متحدہ کی قیادت کے سپنے دیکھنے والوں میں عامر خان سر فہرست ہیں، مگر موجودہ پسوڑی کے بعد عامر خان کو نہایت دفاعی پوزیشن اختیار کرنا پڑگئی ہے۔ انھوں نے مستقبل میں کنویئنر بننے سے بھی انکار کردیا ہے۔ ان کی آنسوؤں بھری میڈیا ٹاک نے فاروق ستار کی گرفت مضبوط سے مضبوط تر ہوجانے کا تاثر گہرا کردیا ہے۔ عامر خان کی پسپائی کے بعد فی الحال متحدہ میں ایسا کوئی شخص نظر نہیں آتا، جو فاروق ستار کے مقابلے میں پارٹی قیادت کا خواب دیکھ سکے۔

مصطفیٰ کمال کی پاک سرزمین پارٹی میڈیا پر بیانات کے علاوہ اب تک عوام کی توجہ حاصل کرنے میں ناکامیاب رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سلمان مجاہد بلوچ آج پی آئی بی پہنچ گئے اور دوبارہ متحدہ قومی موومنٹ میں شمولیت اختیار کرلی ہے۔ سینیٹ کے انتخابات کے بعد ممکنہ طور پر مزید رجوع ہوں گے اور کیا بعید مراد علی شاہ کا مفت مشورہ قبولیت کا درجہ پا جائے۔ مصطفیٰ کمال کو اگر اسمبلی میں پہنچنا ہے تو ان کو فاروق ستار کے ساتھ چلنا ہوگا، ورنہ ان کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں۔

کہا جاتا ہے کہ سیاست کے سینے میں دل نہیں ہوتا مگر متحدہ قومی موومنٹ کو دیکھیں تو دل ہی دل دکھائی دیتا ہے۔ کبھی فیصل سبزواری کے آنسو چھلک جاتے ہیں تو کبھی عامر خان ہچکیاں لیتے دکھائی دیتے ہیں۔ فاروق ستار متحدہ کے سربراہ ہیں اور وہی شہنشاہ جذبات بھی ہیں ۔ اور تو اور ان کے پاس ماں بھی ہے اور جس کے پاس ماں ہو اور وہ سیاست میں عمل دخل بھی رکھتی ہو اس کے خلاف بغاوت کرنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہوتا ہے۔ فاروق ستار خوش قسمت ہیں۔ پارٹی پر ان کی گرفت ہر خود ساختہ بحران کے بعد مضبوط تر ہوجاتی ہے۔ اور اب امید کی جا سکتی ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ ان کی زیر قیادت متحد ہی رہے گی اور انتخابات کے دوران کراچی میں اپنی سیٹیں نکالنے میں کامیاب ہوجائے گی۔

اویس احمد

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

اویس احمد

پڑھنے کا چھتیس سالہ تجربہ رکھتے ہیں۔ اب لکھنے کا تجربہ حاصل کر رہے ہیں۔ کسی فن میں کسی قدر طاق بھی نہیں لیکن فنون "لطیفہ" سے شغف ضرور ہے۔

awais-ahmad has 122 posts and counting.See all posts by awais-ahmad