کچھ احوال پاکستانی عاشقوں کا


\"Muhammad-Ishfaq\"

چونکہ آج کل پاکستان میں گرل فرینڈ/ بوائے فرینڈ رکھنے کا کلچر تیزی سے پروان چڑھ رہا ہے اس لئے اس پہ سنجیدہ قسم کی تحقیق کی جانا بہت ضروری ہے۔ وہ تو کوئی اور کرے گا البتہ ایک غیر سنجیدہ تحقیق حاضر ہے، خواتین اس سے خصوصی استفادہ فرمائیں۔

شاید یہ خصوصیات دنیا بھر کے عاشقوں میں پائی جاتی ہوں مگر میرا مشاہدہ چونکہ صرف پاکستان تک محدود ہے اس لئے یہاں پاکستانی کا لفظ استعمال ہوا۔

(1) پاکستانی عاشق ہمیشہ اپنے سے زیادہ خوبصورت محبوبہ چاہتے ہیں۔ یہ وقت گزاری کیلئے یا اپنی نازک سی انا کو تسکین پہنچانے کیلئے کسی کم شکل لڑکی کی جانب متوجہ ہو جائیں گے مگر ان کا ہدف ہمیشہ خود سے زیادہ حسین چہرے ہوا کرتے ہیں۔

(2) مگر یہی پاکستانی عاشق خود سے زیادہ ذہین یا خوشحال محبوبہ کے ساتھ خوش نہیں رہتے۔ پاکستانی مردوں کی اکثریت غبی یا اوسط درجے کی ذہانت رکھنے والوں پہ مشتمل ہے اور ان کی معیشت بھی بالعموم ڈانواں ڈول رہتی ہے اس لئے زیادہ ذہین یا زیادہ خوشحال محبوبہ انہیں احساسِ کمتری میں مبتلا کر دیتی ہے۔

(3) پاکستانی عاشق تحفے لینا بہت پسند کرتے ہیں۔ اس سے انہیں دوستوں میں ڈینگیں مارنے کا بھی موقع ملتا ہے، ان کی انا بھی شانت رہتی ہے اور ان کا جیب خرچ بھی بچ جاتا ہے۔ اس لئے پاکستانی خواتین کو مشورہ ہے کہ اپنے بوائے فرینڈز کو ہمیشہ وہ چیز دیں جو وہ روزمرہ استعمال کر سکیں۔ آپ کوئی پینٹنگ دیں گی یا کوئی کتاب تو ان بیچاروں کو اس کی سمجھ ہی نہیں آئے گی۔

(4) پاکستانی عاشق اپنی محبوبہ کو ہمیشہ تم یا تو کہہ کر مخاطب ہوتے ہیں۔ ہمارے معاشرے میں ایک تو یہ بے تکلفی کی علامت ہے، دوسرا اس کا مقصد اپنی محبوبہ پہ اپنی برتری قائم رکھنا ہوتا ہے۔ تیسرا انہیں بات کرنے کی تمیز بھی کم ہی ہوتی ہے۔

(5) اپنی محبوبہ کی اختلافی رائے ان سے برداشت نہیں ہوتی۔ ہمارے ہاں کی ایک قابل رحم روایت یہ بھی ہے کہ عورت کا اختلاف یہاں گستاخی سمجھا جاتا ہے اور ہمارے مردوں کی انا خطرناک حد تک نازک ہوتی ہے۔ ان کے جو بھی کچے پکے، گھسے پٹے نظریات و افکار ہوں ان کی محبوباؤں کو دل کڑا کر کے سننے پڑتے ہیں، ورنہ یہ محبوبہ بدل لیتے ہیں یہ کہتے ہوئے کہ یار وہ مجھے سمجھ ہی نہیں پائی۔

(6) پاکستانی عاشق حد سے زیادہ بولتے ہیں۔ ان کے اندر کا عدم تحفظ کا احساس انہیں خاموش نہیں بیٹھنے دیتا۔ یہ آپ کو اپنے جھوٹے سچے کارنامے بتاتے ہیں، اپنی ذہانت کی دھاک بٹھانے کیلئے یہ عالمی حالات و واقعات پہ تبصرے فرماتے ہیں۔ یہ آپ کو اپنے کاروباری راز بتاتے ہیں، اپنے بہن بھائیوں، ماں باپ کی کہانیاں سناتے ہیں، یہ جانے بغیر کہ خواتین یہ سب یاد رکھتی ہیں اور بوقتِ ضرورت کس قدر مہارت سے ان کے خلاف استعمال کرسکتی ہیں اور کرتی بھی ہیں۔

(7) اگر یہ آپ سے سچ مچ محبت کرتے ہیں تو پھر جتنی عزت یہ آپ کی کریں گے اتنی اپنی سگی ماں کی نہیں کرتے۔ میری مراد جسمانی تعلقات سے ہے۔ پاکستانی مرد جس لڑکی سے شادی کرنا چاہتے ہیں اسے پاکیزہ دیکھنا پسند کرتے ہیں… پاکیزہ سے مراد باکرہ سمجھیئے۔ یہ خواہ اپنی گھریلو ملازمہ سے بھی ناجائز تعلقات رکھتے ہوں اپنی محبوبہ کو ہمیشہ ماں بہن سمجھ کر ٹریٹ کرتے ہیں۔ کبھی فری ہونے کی کوشش بھی کریں تو انہیں بہت آسانی سے ہینڈل کیا جاسکتا ہے۔ ان میں ندامت کا احساس پیدا کر کے۔ البتہ فلموں کے اثرات کی بدولت اب بیچارے ایک بوسہ کیلئے ترلے کرتے بھی پائے جاتے ہیں۔ اور اکثر جو مانگیں انہیں مل بھی جاتا ہے۔

دکھا کے جنبش لب ہی تمام کر ہم کو

نہ دے جو بوسہ تو منہ سے کہیں جواب تو دے

(8) کسی بھی خاتون کے لئے یہی لٹمس ٹیسٹ ہے، اگر ایک پاکستانی شادی سے پہلے آپ کا جسمانی قرب چاہتا ہے تو یہ بات یقینی سمجھئے کہ اس نے آپ سے شادی نہیں کرنی۔ کر بھی لے گا تو آپ کی آئندہ زندگی جہنم بن جائے گی۔ پاکستانی عاشقوں کی یہ عمران ہاشمی والی ٹائپ انتہائی خطرناک ہوتی ہے، یہ ایک قسم کے نفسیاتی مریض ہوتے ہیں اور ان کی محبوبائیں بھی اگر نفسیاتی مریض نہ ہوں تو جلد یا بدیر بن جاتی ہیں۔

(9) اگر پاکستانی عاشق کے مالی حالات آپ کی فیملی کے مقابلے میں پتلے ہیں تو پھر یہ آپ کو متھن چکرورتی بن کے دکھاتا ہے، یعنی محسن حدید کے بقول بھنگیوں کا ہیرو۔ ایسے عاشقوں کو انڈین پاکستانی فلموں سے اپنے کام کا مواد با آسانی دستیاب ہوتا ہے اور وہ اس کا خوب استعمال کرتے ہیں۔ گھٹیا قسم کے ڈائیلاگ، دولت سے نفرت کی جھوٹی کہانیاں، جان دینے جان لینے کی باتیں، مظلومیت، وغیرہ۔ ایسے عاشق بہت بڑا جذباتی بوجھ ہوتے ہیں۔ سمجھدار لڑکیاں ان سے جلد از جلد پیچھا چھڑا لیتی ہیں۔

(10) پاکستانی عاشق ناکام عشق سے بہت جلد ریکور کر لیتے ہیں۔ مگر جو ان میں ریکور نہ کر پائیں، ان سے کسی بھی قسم کی حماقت کی توقع رکھیں۔ یہ عشق میں ناکامی پہ اول اول خود کو ولی سمجھنے لگتے ہیں، مگر چند ہی دن میں شیطان بن جاتے ہیں۔ پاکستانی ناکام عاشق دنیا کا منحوس ترین کردار ہوتے ہیں۔ ان سے بہت محتاط رہنا چاہئے۔

(11) اگر ان کی محبوبہ لوئر مڈل کلاس ہو اور یہ خود مڈل یا اپر مڈل کلاس سے، تو یہ اس پہ زیادہ خرچہ نہیں کرتے۔ اسے یہ اپنی گاڑی سے ہی متاثر کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور اکثر کامیاب ہو جاتے ہیں۔ تاہم محبوبہ ان کی اپنی کلاس کی ہو تو پھر سو روپے کا تحفہ دے کر ہزار کا گفٹ پانے کی توقع رکھتے ہیں۔ اور اگر محبوبہ ان سے زیادہ خوشحال طبقے سے تعلق رکھتی ہو تو پھر ہزار کا گفٹ دے کر دس ہزار کی وصولی کی توقع رکھتے ہیں۔

(12) ان میں سے کوئی کوئی ہی محبت کی خاطر ماں باپ سے بغاوت یا اختلاف کا حوصلہ رکھتا ہے اور وہ بھی زیادہ تر نچلے طبقے میں۔ سفید پوش یا خوشحال پاکستانی مرد اپنے ابا جی کی دولت پہ عیاشی کے حق سے کم ہی دستبردار ہوتے ہیں۔ اور اگر یہ کسی طرح لڑ جھگڑ کر گھر والوں کو منا بھی لیں تو بس یہ ان کا آپ پہ پہلا اور آخری احسان ہوگا۔ شادی کے بعد سب کچھ آپ کو خود سہنا ہوگا۔

(13) پاکستانی عاشق اپنی محبوباؤں کی شادی کے بعد بھی ان پہ اپنا حق سمجھتے ہیں اور وقتاََ فوقتاََ یہ آپ کو \”محبت مر نہیں سکتی\” قسم کے ٹیکسٹ کرتے رہیں گے اس لئے سمجھدار خواتین شادی سے پہلے پرانی سم توڑ دیا کرتی ہیں۔

(14) سوشل میڈیا کے عاشقوں سے خاص طور پہ محتاط رہئے جو شخص سر کٹی ڈی پی یا بلی کے بچے کی تصویر دیکھ کر آپ پہ مرمٹا وہ کتنا سخت ٹھرکی ہوگا یہ آپ تصور بھی نہیں کرسکتیں۔

(15) آج کل عاشقوں کی ایک نئی قسم پروان چڑھ رہی ہے جو شادی شدہ خواتین پہ مر مٹنا زیادہ پسند کرتے ہیں۔ غالباََ اس کی وجہ \”نو سٹرنگز اٹیچڈ \” قسم کی ریلیشن شپ ہوتی ہے۔ اگر آپ ایک شادی شدہ خاتون ہیں تو اینٹر ان ٹو دِس کائنڈ آف ریلیشن شپ ایٹ یؤر اون رسک۔ یہ بزدل ترین لوگ ہوتے ہیں اور انہیں اپنا الو سیدھا کرنے کے سوا آپ سے کوئی دلچسپی نہیں ہوتی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
6 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments