’پاکستان کے لیے دکھی دن ہے، اس نے بہادر اور بلند آواز عاصمہ جہانگیر کو کھو دیا‘


پاکستان
سوشل میڈیا پر عاصمہ جہانگیر کی موت پر افسوس اور تعزیت کا سلسلہ جاری ہے اور دنیا بھر سے لوگ اس سلسلے میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہے ہیں۔

بالی وڈ کے مشہور ہدایت کار مہیش بھٹ نے ٹویٹ کی: ‘ایک غیر معمولی خاتون جو معمولی لوگوں کے لیے لڑتی رہیں۔ عاصمہ جی میں وہ ہمت اور جرات تھی کہ وہ ایک منصفانہ زندگی کے لیے لڑتی رہیں۔ ہماری زندگیوں کو چھونے کے لیے شکریہ۔

ملالہ یوسفزئی کے والد ضیاءالدین یوسفزئی نے ٹوئٹر پر عاصمہ جہانگیر کو ‘انسانی حقوق کی علامت، جمہوریت کی چیمپیئن، بےآوازوں کی سب سے بلند آواز، سب سے بہادر عاصمہ جہانگیر۔’

اس دوران عاصمہ جہانگیر کی آخری ٹویٹ بھی شیئر کی جا رہی ہے جس میں انھوں نے نہال ہاشمی کیس کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا تھا۔

پیپلز پارٹی کی رہنما ناز بلوچ نے لکھا: ’یہ پاکستان کے لیے دکھی دن ہے کہ اس دن اس نے بہادر اور بلند آواز عاصمہ جہانگیر کو کھو دیا۔‘

اداکارہ ماہرہ خان نے عاصمہ جہانگیر اور قاضی واحد کی تصویر ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا: ’پاکستان کے لیے دکھی دن کہ آج اس نے عظیم فنکار اور ایک بےخوف کارکن کو کھو دیا۔ وہ اپنے کام میں ہمیشہ زندہ رہیں گے۔‘

جنوبی ایشیائی تعاون کی تنظیم سارک کے اکاؤنٹ سے ایک ٹویٹ میں کہا گیا: ’آپ ہمیشہ ہمارے دل و دماغ میں رہیں گی۔ آپ جنوبی ایشیا میں انسانی حقوق کے لیے تحریک رہیں گی۔‘

ناول نگار کاملہ شمسی نے لکھا: ’ہم انھیں کھونا برداشت نہیں کر سکتے۔ ہم خوش قسمت تھے کہ وہ ہمارے درمیان موجود تھیں۔‘

صحافی اور مصنف رضا رومی نے اس موقعے پر کہا: ’ہم اکثر ایک جملہ کہتے ہیں: ‘طاقت کے آگے سچی بات کہنا۔’

’عاصمہ جہانگیر نے اس پر اپنی آخری سانس تک عمل کیا۔ انھوں نے ملاؤں، فوج، ججوں، سیاست دانوں، اور ہر طاقتور پر سوال اٹھایا اور پسے ہووں کا دفاع کیا۔ انھوں نے دھمکیوں اور حملوں کا سامنا کیا اور کبھی نہیں گھبرائیں۔ وہ بڑی ہیرو تھیں۔ ہمیں اب ایک خلا کا سامنا کرنا ہو گا۔’

فیس بک پر بھی متعدد لوگ عاصمہ جہانگیر کے بارے میں خیالات کا اظہار کر رہے ہیں۔

مصنف خضر حیات نے لکھا: ’اس میں کوئی شک نہیں کہ آج بڑے بڑے حادثوں کا دن ہے۔ پہلے قاضی واجد اور پھر عاصمہ جہانگیر۔ وقت بھی کس قدر ظالم شے کا نام ہے۔ بلا تفریق سب میں موت تقسیم کرتا جاتا ہے۔ اس کو کبھی یہ احساس نہیں ہوتا کہ جن لوگوں کا جینا انسانیت کے لیے سودمند ہے، انھیں زیادہ مہلت دی جانی چاہیے اور اس کے برعکس جنھیں زندگی بوجھ لگتی ہے انھیں لائن میں آگے کھڑا کر دینا چاہیے.‘

انسانی حقوق کی کارکن ماروی سرمد نے لکھا: ’آج نہ صرف پاکستان بلکہ تمام جنوبی ایشیا عاصمہ جہانگیر کو روئے گا۔ یہ صرف پاکستان کا نقصان نہیں ہے بلکہ انھوں نے تمام دنیا کے ضمیر کو جھنجھوڑ دیا تھا۔‘

صحافی مظہر عباس نے لکھا: ’مجھے اب بھی یاد ہے کہ عاصمہ جہانگیر نے ویج ایوارڈ کی جدوجہد کے دوران میڈیا کارکنوں کی بار بار مدد کی۔ جب چوہدری اعتزاز احسن نے مقدمہ لڑنے سے انکار کر دیا تو عاصمہ نے آگے آ کر مقدمہ لڑا اور جیت گئیں۔

اس سیریز کے دیگر حصےعاصمہ کا جرم ظلم کی مخالفت کرنا تھاعاصمہ جہانگیر کا انتقال اور سوشل میڈیا

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32558 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp