مقبوضہ کشمیر کے لوگ بھی عاصمہ جہانگیر سے محبت کرتے تھے: حامد میر


سینئر صحافی و کالم نگار حامد میر نے عاصمہ جہانگیر کے انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے کچھ عرصہ قبل ایسا کام کیا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کے لوگ بھی ان سے محبت کرنے لگے تھے۔

حامد میر نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ”وہ پچھلے سال اقوام متحدہ کے ریپورٹیر کی حیثیت سے سری نگر گئی تھیں اور پھر واپس آ کر انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور کشمیریوں کو اندھا کرنے کے معاملے پر بہت ہی بھرپور موقف اپنایا تھا۔ ان کے بھرپور موقف اپنانے کے باعث مقبوضہ کشمیر کے لوگ بھی ان سے بہت محبت کرنے لگے تھے۔

حامد میر نے کہا کہ عاصمہ جہانگیر کے مخالفین ہمیشہ الزام لگاتے تھے کہ وہ پاکستان کے مفادات کے خلاف کام کرتی ہیں، لیکن جو لوگ ان سے پیار اور محبت کرتے تھے ان کا خیال تھا کہ وہ پاکستان میں انسانی حقوق کیلئے بہت بڑی جدوجہد کر رہی ہیں۔

انہوں نے اس موقع پر عاصمہ جہانگیر سے متعلق ایک واقعہ سناتے ہوئے کہا ”انہوں نے پچھلے سال نوجوان بچیوں کو جلانے کے واقعات پر سپریم کورٹ بار کا فیکٹ فائنڈنگ کمیشن بنایا تھا جس میں مجھے بھی شامل کیا اور مجھے وہ اپنے ساتھ مری کے علاقے میں لے گئیں۔

وہ خود ہمیں صبح صبح لے کر گئیں اور وہاں میں نے دیکھا کہ ان کی طبیعت کافی خراب تھی لیکن ایک بچی کے قتل کے بارے میں حقائق جاننے کیلئے وہ پہاڑ پر چڑھیں، ان کا سانس پھولتا تو بیٹھ جاتیں، پھر چڑھائی شروع کر دیتیں، سانس پھولتا تو پھر بیٹھ جاتیں لیکن وہ پہاڑ پر چڑھیں اور بہت سی خواتین کے بیانات ریکارڈ کئے۔

اس روز میں نے پہلی دفعہ انہیں دیکھا کہ وہ پہاڑی علاقے میں بہادری کے ساتھ ایک سراغ رساں صحافی کی طرح کام کر رہی تھیں، ابھی تک مجھے یقین نہیں آ رہا کہ وہ اس دنیا سے چلی گئی ہیں۔ یقینا وہ ایک بہت بڑا نام تھا اور ان کا خلاءپر کرنا بہت مشکل ہے۔

اس سیریز کے دیگر حصےعاصمہ جہانگیر کا انتقال اور سوشل میڈیاعاصمہ جہانگیر: ایسا کہاں سے لاؤں کہ تجھ سا کہیں جسے

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).