لودھراں والوں نے عمران خان کے حکم پر وراثتی سیاست کو دفن کر دیا
ہر ذی شعور شخص کو یہ بات ماننی ہو گی کہ عمران خان نے پاکستانی عوام کو شعور دیا ہے۔ کرپشن کے خلاف لڑنے کا شعور، نا اہل سیاستدانوں سے جان چھڑانے کا شعور، دھاندلی کرنے والوں کے خلاف شعور، ووٹ خریدنے والوں کے خلاف شعور، سیاست کو خدمت کی بجائے کاروبار سمجھنے والوں کے خلاف شعور، اور اپنی قیادت کے احتساب کا شعور۔ کیا اس شعور کو پانے کے بعد ہر ذی شعور شخص یہ کہنے پر مجبور نہیں ہو گا کہ آج لودھراں میں عمران خان کے دیے گئے شعور کی جیت ہوئی ہے؟ سچ تو یہ ہے جہانگیر ترین کے بیٹے علی ترین بھاری مارجن سے ہار گئے لیکن عمران خان کے نظریات بھاری مارجن سے جیت گئے۔ ان کا تیر ٹھیک نشانے پر لگا ہے۔
یہ ہار علی ترین نہیں بلکہ جہانگیر ترین کی ہار ہے لیکن عمران خان آج اس ہار پر غمزدہ نہیں ہوں گے۔ وہ یہ نہیں سوچیں گے کہ ایک ایسی سیٹ پر ہار گئے ہیں جسے مبصرین جیتا ہوا کہہ رہے تھے۔ عمران خان اس بات پر اداس نہیں ہوں گے کہ ان کی پارٹی کے امیدوار کو چھبیس ہزار ووٹوں سے شکست ہوئی ہے۔ وہ اس بات پر پریشان نہیں ہوں گے کہ پارٹی میں ان کے اہم ترین ساتھی کی ہار ہوئی ہے۔ وہ اس شے پر نالاں نہیں ہوں گے کہ ان کی پارٹی کا وہ جنرل سیکرٹری ہار گیا ہے جسے سپریم کورٹ سے نا اہل ہونے کے بعد سیٹ چھوڑنی پڑی تھی۔ عمران خان اس بات پر خوش ہوں گے کہ وہ لودھراں جیسے دور دراز علاقے کے عوام کو وہ شعور دینے میں کامیاب ہو گئے ہیں جس کی جدوجہد وہ کئی دہائیوں سے کر رہے تھے۔
عمران خان کتنے برس سے کہہ رہے تھے کہ وراثتی سیاست ملک کو جمہوریت کی بجائے بادشاہت بنا رہی ہے۔ ایک بادشاہ ہٹتا ہے تو اس کا ولی عہد اس کی سیٹ پر متمکن ہو جاتا ہے۔ کہاں تیس چالیس برس پیپلز پارٹی کی خدمت کرنے والے اعتزاز احسن، رضا ربانی اور مراد علی شاہ، اور کہاں ولی عہد بلاول۔ لیکن چیئرمین بلاول بنتا ہے۔ کہاں راجہ ظفر الحق، سردار ذوالفقار کھوسہ، احسن رشید، رانا ثنا اللہ، اور بے شمار دوسرے جن کی عمریں پارٹی سے وفاداری میں گزر گئیں اور کہاں مریم اور حمزہ جنہیں محض وراثت کی وجہ سے لیڈر بنا دیا جاتا ہے۔ عمران خان کی یہ تعلیم لودھراں والے نہیں بھولے کہ ان کا ووٹ میرٹ پر دیا جائے گا وراثت پر نہیں۔
جو لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ گنے کے سیزن میں ضمنی الیکشن ہونے کی وجہ سے جہانگیر ترین کو نقصان پہنچا ہے وہ عمران خان سے کریڈٹ چھیننے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ ٹھیک ہے کہ یہ علاقہ گنے کی کاشت کا ہے۔ یہ بھی ٹھیک ہے کہ گنے کے کاشتکار کو شوگر ملز کی لوٹ مار کی وجہ سے محض بیس ہزار روپے فی ایکڑ کے قریب بچ رہے ہیں۔ یہ بھی مانا کہ جہانگیر ترین کو علاقے کے ووٹر محض اس وجہ سے اپنے معاشی قتل کا ذمہ دار سمجھ رہے ہوں گے کہ ان کی شوگر مل ہے۔ لیکن کیا کوئی امیدوار محض گنے کی مار کھا کر ہار سکتا ہے؟ ناممکن! اس عبرتناک شکست کی وجہ صرف اور صرف عمران خان کی بے مثال جہدوجہد ہے۔
لودھراں کے باشعور عوام نے دولت کو ٹھوکر مار دی۔ انہوں نے واشگاف انداز میں ٹھپے لگا کر بتا دیا کہ وراثتی سیاست خواہ مسلم لیگ نواز میں ہو یا پیپلز پارٹی میں یا تحریک انصاف میں، وہ اس کے خلاف ہیں۔ انہوں نے وراثتی سیاست کو دفن کر دیا۔ یہی عمران خان کی جیت ہے۔ عمران خان کی آج لودھراں میں اخلاقی فتح ہو گئی ہے۔ عمران خان کا تیر ٹھیک نشانے پر لگا ہے۔ امید ہے کہ عمران خان اپنی پالیسی اور اس کے ساتھ ساتھ آگہی مہم جاری رکھیں گے اور پورے پنجاب میں وہ ویسی ہی عظیم شعوری اور اخلاقی فتح پائیں گے جیسی لودھراں میں پائی ہے۔
- ولایتی بچے بڑے ہو کر کیا بننے کا خواب دیکھتے ہیں؟ - 26/03/2024
- ہم نے غلط ہیرو تراش رکھے ہیں - 25/03/2024
- قصہ ووٹ ڈالنے اور پولیس کے ہاتھوں ایک ووٹر کی پٹائی کا - 08/02/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).