بھارت چمپئنز ٹرافی اور ورلڈ کپ کی میزبانی گنوا سکتا ہے


نئی دہلی، 10 فروری (یو این آئی) ہندوستانی کرکٹ کنٹرول بورڈ (ب ¸ س ¸ س ¸ آئی) اور ہندوستان حکومت کے درمیان چل رہے موجودہ ٹیکس تنازعہ کو اگر نہیں حل کیا گیا تو ہندوستان آئی سی سی کے دو بڑے ٹورنامنٹ سال 2021 میں چمپئنز ٹرافی اور 2023 میں عالمی کپ کی میزبانی گنوا سکتا ہے ۔ بین الاقوامی کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے ہندوستانی بورڈ اور حکومت کے درمیان چل رہے ٹیکس تنازعہ کے سبب ابھی سے نئے متبادل ملک کو ڈھونڈنے پر بھی غور شروع کر دیا ہے جو ٹورنامنٹ کے مقررہ وقت اور سال میں ان کی میزبانی کر سکتے ہیں جس کی آخری بار میزبانی انگلینڈ نے کی تھی۔

اگرچہ آئی سی سی نے جاری بیان میں کہا ہے کہ بی سی سی آئی اور اس کی انتظامیہ مل کر حکومت ہند سے ٹیکس چھوٹ دینے کو لے کر اب بھی حل نکالنے پر بات کر رہے ہیں ۔لیکن ساتھ ہی عالمی تنظیم نے اسی مدت میں متبادل مقام تلاش کرنے پر کام شروع کر دیا ہے ۔ آئی سی سی نے جاری بیان میں کہا کہ بی سی سی آئی نے حکومت ہند سے آئی سی سی چمپئن شپ کیلئے ٹیکس چھوٹ نہیں دینے کو لے کر تشویش ظاہر کی ہے جبکہ آئی سی سی اور بورڈ دونوں مل کر ٹیکس چھوٹ کو لے کر کوشش کر رہے ہیں جو دنیا بھر میں آئی سی سی ٹورنامنٹوں کے لئے عام عمل ہے ۔
عالمی ادارے نے کہا کہ بورڈ نے اس پر اتفاق کیا ہے کہ بی سی سی آئی کی زیر حمایت آئی سی سی انتظامیہ حکومت ہند سے آگے اس معاملے پر حل نکالنے کے لیے بات کرے گی۔لیکن اس دوران اس نے 2021 میں ہونے والی چمپئنز ٹرافی کے لیے نئے متبادل تلاش کرنے کا کام شروع کر دیا ہے ۔ ہندوستان نے سال 2016 میں آئی سی سی ٹورنامنٹ اور آئی سی سی ورلڈ کپ ٹوئنٹی 20 کی میزبانی کی تھی۔اگرچہ اس وقت بھی ہندوستانی بورڈ کو حکومت سے کسی طرح کی ٹیکس چھوٹ نہیں ملی تھی۔لیکن موجودہ حالات میں آئی سی سی کی چمپئنز ٹرافی کے لیے متبادل جگہ تلاش کرنے کے قدم نے بی سی سی آئی پر دباؤ بنا دیا ہے ۔

چمپئنز ٹرافی اگرچہ تین سال دور ہے لیکن آئی سی سی بورڈ سال 2016 ٹوئنٹی 20 ورلڈ کپ کے تجربے کی بنیاد پر ابھی سے متبادل مقام تلاش کررہا ہے کیونکہ اس وقت بھی حکومت ہند نے ٹیکس چھوٹ نہیں دی تھی جس سے آئی سی سی کو دو سے تین کروڑ ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا تھا۔ سمجھا جاتا ہے کہ آئی سی سی نشریات کے حقوق حاصل اسٹار انڈیا نے اس وقت ہندوستانی سرکار کو 10 فیصد ٹیکس کے طور پر چکایا تھا اور آئی سی سی کو کی گئی ادائیگی سے اس رقم کو کاٹ لیا تھا۔ وہیں اب دو سال سے آئی سی سی اور بی سی سی آئی پھر سے حکومت کو ٹیکس چھوٹ کے لئے اپیل بھیج رہا ہے لیکن اب اس پر کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا ہے اور نہ ہی حکومت کی جانب سے اسے لے کر کوئی مثبت جواب دیا گیا ہے ۔

آئی سی سی کا کہنا ہے کہ اگر چمپئنز ٹرافی اور 2023 ورلڈ کپ کے لیے حکومت نے انہیں ٹیکس چھوٹ نہیں دی تو اسے 10 سے 12.5 کروڑ ڈالر تک کا نقصان ہو سکتا ہے ۔ آئی سی سی نے جمعہ کو دبئی میں ہوئی میٹنگ کے بعد کہا کہ اگر اسے ان ٹورنامنٹوں کے لئے حکومت ہند سے ٹیکس چھوٹ نہیں ملتی ہے تو اس کی آمدنی پر اثر پڑے گا جس سے سب سے زیادہ اس کے کل وقتی رکن متاثر ھوں گے جن میں آئی سی سی کی آمدنی کو تقسیم کیا جاتا ہے ۔ آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈیوڈ رچرڈسن اور انتظامیہ کو ہندوستان کی جگہ متبادل مقام ڈھونڈنے کیلئے ہدایات دی ہیں جس سے اب ان ٹورنامنٹوں کی میزبانی کے لیے سری لنکا اور بنگلہ دیش پر توجہ مرکوز ہو گئی ہے ۔اگرچہ کوئی بھی نیا مقام اگلے 12 سے 16 ماہ میں ہی ڈھونڈا جائے گا۔

ہندوستان چمپئنز ٹرافی کی میزبانی کرے گا یا نہیں اس پر آخری فیصلہ 2019 کے آخر تک ہوگا۔ جمعہ کو ہوئی اس میٹنگ میں بی سی سی آئی کے قائم مقام سیکرٹری امیتابھ چودھری نے بھی حصہ لیا تھا۔وہیں سمجھا جا رہا ہے کہ آئی سی سی نے حکومت ہند سے اپنی بات چیت میں اس پہلو کو اجاگر کیا ہے کہ جب بھی کسی ملک میں اولمپکس، ورلڈ کپ، ایتھلیٹکس چمپئن شپ، یوئیفا جیسی عالمی چمپئن شپ منعقد کی جاتی ہیں تو مقامی معیشت پر اس کے اثر کو دیکھتے ہوئے حکومت کی طرف سے خاص چھوٹ دی جاتی ہے ۔ غور طلب ہے کہ سال 2006 میں ہوئی چمپئنز ٹرافی اور 2011 میں ہوئے ورلڈ کپ کے دوران حکومت نے ان ٹورنامنٹوں کے لئے ٹیکس چھوٹ دی تھی۔اس وقت آئی سی سی نمائندوں میں احسان منی اور آنجہانی جگموہن ڈالمیا نے اس معاملے پر حکومت سے معاہدہ کیا تھا جس کے بعد حکومت نے ٹیکس چھوٹ کو لے کر بل پاس کیا تھا۔وہیں 2010 دولت مشترکہ کھیلوں کے لیے بھی ٹیکس چھوٹ دی گئی تھی۔اگرچہ 2015 کے بعد اس صورت حال میں تبدیلی آ گئی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).