حافظ آباد: 12 سے زیادہ لڑکیوں کا سپائنل فلوئڈ نکالنے کے واقعات کی تحقیقات


ریجنل پولیس افسر گوجرانوالہ رینج ڈی آئی جی اشفاق احمد خان نے بی بی سی کو بتایا کہ سرفراز نامی ایک شخص اس آپریشن میں ملوث ہے۔ (فائل فوٹو)

ریجنل پولیس افسر گوجرانوالہ رینج ڈی آئی جی اشفاق احمد خان نے بی بی سی کو بتایا کہ سرفراز نامی ایک شخص اس آپریشن میں ملوث ہے (فائل فوٹو)

پاکستان کی وفاقی حکومت نے صوبہ پنجاب کے شہر حافظ آباد میں دھوکے سے خواتین کا ’سپائنل فلوئڈ‘ یعنی ریڑھ کی ہڈی کا پانی نکالنے کے واقعات کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جو تین روز میں اپنی رپورٹ حکومت کو پیش کرے گی۔

اس بات کا اعلان وفاقی وزیر مملکت برائے ہیلتھ سروسز سائرہ افضل تارڑ نے منگل کو کیا۔

دوسری جانب قانون نافذ کرنے والے اداروں نے خواتین کی ریڑھ کی ہڈیوں کا پانی نکالنے کے واقعات میں ملوث چار افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔ پولیس نے ملزمان کا جسمانی ریمانڈ حاصل کرنے کے بعد تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

یاد رہے کہ گذشتہ تین ہفتوں کے دوران حافظ آباد میں چند خواتین کو بغیر آگاہ کیے ان کا سپائنل فلوئڈ یعنی ریڑھ کی ہڈی کا پانی نکالنے کے متعدد واقعات پیش آئے تھے۔

سپائنل فلوئڈ دماغ اور ریڑھ کی ہڈی کے گرد پایا جانے والا شفاف مائع مواد ہوتا ہے جس کا مقصد دماغ اور ریڑھ کی ہڈی کو جھٹکے یا چوٹ کی صورت میں نقصان سے بچانا ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

گردوں کے کاروبار کا مقدمہ، گواہان کی تلاش

’شوہر نے جہیز کے بدلے بیوی کا گردہ نکال لیا‘

’گردہ نکالیں گے تین لاکھ روپے دیں گے‘

ریجنل پولیس افسر گوجرانوالہ رینج ڈی آئی جی اشفاق احمد خان نے بی بی سی کو بتایا کہ سرفراز نامی ایک شخص ان واقعات میں ملوث ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ ملزم نے متاثرہ خاندانوں کو جھانسا دیا کہ پنجاب حکومت نے بیواؤں اور غریب لڑکیوں کی شادی کے لیے مالی امداد اور جہیز دینے کا اعلان کر رکھا ہے جس کے لیے حکومت نے اسے نہ صرف فارم دیے ہیں بلکہ ایسی خواتین کے خون کے نمونے بھی حاصل کرنے کا کہا ہے۔

انجکشن

ملزمان کے قبضے سے برآمد ہونے والے سپائنل فلوئڈ کو فورینزک لیبارٹری بھجوا دیا گیا ہے (فائل فوٹو)

اس جھانسے میں آنے والی خواتین کے نمونوں کے حصول کے دوران ملزم نے ان کا سپائنل فلوئڈ نکال لیا۔

حافظ آباد پولیس کے آر پی او کا کہنا تھا کہ ملزم سرفراز اپنے دیگر تین ساتھیوں کے ساتھ 12 سے زیادہ خواتین کی ریڑھ کی ہڈیوں کا پانی نکال چکا تھا۔

اب تک یہ واضح نہیں کہ ملزمان یہ سپائنل فلوئڈ کس کام کے لیے استعمال کرتے تھے۔

اشفاق احمد خان کا کہنا تھا کہ خواتین کا سپائنل فلوئڈ نکالنے کے لیے ملزم انھیں ہسپتال نہیں لے کر جاتا تھا بلکہ یہ عمل اپنی ساتھی ملزمہ آمنہ کے گھر پر سرانجام دیتا تھا۔

علاقے کے لوگوں کو جب ملزمان کی حرکتوں پر شک ہوا تو اُنھوں نے اس کی اطلاع مقامی تھانے کو دی اور پولیس نے چھاپہ مار کر ملزمان کو گرفتار کرلیا اور ان کی نشاندہی پر 12 خواتین کی ریڑھ کی ہڈیوں کا پانی بھی برآمد کر لیا گیا جو مختلف بوتلوں میں ڈال کر فرج میں رکھا گیا تھا۔

اس مقدمے کے تفتیشی افسر عبدالمجید کا کہنا ہے کہ ملزمان کا دو دن کا جسمانی ریمانڈ حاصل کر لیا گیا ہے جبکہ ملزمان کے قبضے سے برآمد ہونے والے سپائنل فلوئڈ کو فورینزک لیبارٹری بھجوا دیا گیا ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ ملزمان کا پولی گرافک ٹیسٹ بھی کروایا جائے گا۔ پولیس نے ملزمان کے خلاف درج ہونے والے مقدمے میں ناقابل ضمانت دفعات عائد کی ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32493 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp