پختون لانگ مارچ اور دھرنے سے کیا حاصل ہوا؟


پختون لانگ مارچ اور دھرنا، میرے خیال میں پاکستان کی تاریخ میں منفرد اور اپنی مثال آپ تھا۔ دراصل میں اس مارچ اور دھرنے کے حوالے زیادہ پر امید نہیں تھا۔ مجھے لگا تھا کہ عام آدمی کا شروع کیا گیا مارچ اور دھرنا، قبائلی مالکان اور سیاسی دلالوں کے ہاتھوں یرغمال ہوجائے گا۔ میں اس لئے یہ سمجھ رہا تھا کیونکہ میرے خیال میں پختونوں کو اپنے آپ کے حوالے سے اتنی آگاہی نہیں ہے۔ سالہا سال ان کا مذہب، رواج، قو میت اور حب الوطنی کے نام پر استحصال ہوتا آیا ہے۔

مگر میں غلط تھا۔ مجھے یہ غلط فہمی تھی کہ سوشل میڈیا پر جو سالوں سے اعلی پائے کے عام پختون ترقی پسند دانشوروں کی اگاہی کی مہم، لاحاصل ہے لیکن میں بھول گیا تھا کہ الفاظ کی طاقت، اس پانی کے اکلوتے قطرے کے مثل ہے جو مسلسل ٹپکنے لگتا ہے تو سخت جان پتھر میں بھی دراڑ پیدا کر دیتا ہے۔

پختون لانگ مارچ اور دھرنے نے یہ ثابت کردیا کہ الفاظ کی قوت، بندوق کی گولی سے زیادہ طاقتور ہے۔ عدم تشدد، تشدد پر بھاری ہے۔ اس دھرنے کی ایک خاص بات یہ بھی تھی کہ اس دھرنے کی منتظمین میں پختون نوجوانوں میں ثمرینہ وزیر بھی شامل تھی۔ قبائلی معاشرے میں عورت کی نمائندگی اس بات کا ثبوت ہے کہ پختونوں کو ہمیشہ غلط سمجھ گیا، مہذب دنیا میں پختوں کی مثال ہمیشہ غیر پختونوں نے پیش کی۔ بعض اوقات جان بوجھ کر، ذاتی مفادات کی خاطر اور کبھی غیر ارادی طور پر پختونوں کے بارے میں کم علمی کی وجہ سے ایک منفی تاثر پیش کیا گیا ہے۔

پتہ نہیں انہیں کیسے لگا۔ مجھے تو یوں لگا کہ کوئی شدت خوف سے چیخ اٹھا ہو۔ کتنا کہا ان کے میڈیا نے پشتون اور طالبان ایک ہیں۔ مذہبی قدامت پرست لیڈران نے کہا، ”پشتون بندوق سے محبت کرتے ہیں“۔ کرنل امام نے کہا، ” پشتون پیدائشی جنگجو ہیں“ لیکن آخر میں پاکستان میں امن کا نشان بن کے کون ابھرا؟ پشتون۔

پختونوں کو نظم وضبط سے عاری، ان پڑھ، گنوار، بدتہذیب اور پرتشدد سمجھا جاتا رہا ہے لیکن شاید یہ تاریخی طور پر ایک انوکھا واقع ہے کہ بدتہذیب اور پرتشدد لوگوں نے تہذیب یافتہ افراد کو تہذیب اور عدم تشدد کے معنی سمجھائی۔ حیران کن بات یہ ہے اس پختون لانگ مارچ اور دھرنے کی قیادت باہر سے نہیں بلکہ فاٹا سے ہی تعلق رکھتی ہے۔ جو مختلف طبقات کے پختونوں کو بلا کسی سیاسی بالادستی کے ایک پلیٹ فارم پر لے کر آئے۔ عرصہ دراز سے جو استحصال کا لاوا اندر ابل رہا تھا وہ ایک دم سے پھوٹ گیا اور پھر اس لاوے کے سامنے، کوئی کھڑا نہ ہوسکا۔

میرے لئے اس لانگ مارچ اور دھرنے کا حصول صرف مذاکرات کے ذریعے ملنے والا کاغذ کا پرچہ نہیں بلکہ پختونوں کا خواب غفلت سے بیدار ہو نا ہے۔ اب وہ وقت دور نہیں جب سحر نو، تاریکی کے گھپ اندھیرے کا خاتمہ کر دے گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).