المیہ اس ملک کی جنونیت کا


 عاصمہ جہانگیر، ایک للکارتی وکیل اور حق کی آواز جابروں کے سامنے بلند کرتی با ہمت اور حوصلہ مند خاتون ایک عہد کی صورت رخصت ہوئی۔ عاصمہ جہانگیر کی بے باک زندگی اور بے تحاشا خدمات پر بہت کچھ لکھا جا سکتا ہے لیکن المیہ آج میں بیان کرنا چاہتا ہوں اس مذہبی، سیاسی اور معاشرتی جنونی قوم کا۔ سیاسی اختلافات پر لوگوں کی زندگی جہنم کر دینے والی قوم، مذہب کے نام پر مشعال خان کو بے گناہ مار دینے والی قوم اور معاشرتی اختلافات پر نفرتوں کی بڑی دیواریں کھڑی کردینے والی قوم آخر کس طرح ترقی یافتہ اقوام کا مقابلہ کر پائے گی۔

اب عاصمہ جہانگیر کے چلے جانے کے بعد جس طرح یہ قوم سوشل میڈیا پر اپنی مذہبی جنونیت اور جہالت کا مظاہرہ کر رہی ہے وہ میرے لیے پریشان کن بھی ہے اور افسوسناک بھی۔ مرحومہ پر لگائے جانے والے سیاسی اور مذہبی الزامات جہاں ایک طرف ہماری سطحی سوچ کے عکاس ہیں، وہیں ہماری مجموعی لاعلمی اور جاہلیت کا ماتم بھی ہیں۔ ان پر سب سے بڑا الزام یہ لگایا جا رہا ہے کہ وہ قادیانی تھیں۔ حالانکہ ان کو جاننے والوں کو بخوبی پتا ہے کہ ایسا کچھ نہیں تھا۔

ان پر دوسرا بڑا الزام آج ملک کی غداری کا لگایا جا رہا ہے جو کہ انتہائ لغو اور بے ہودہ ہے۔ کیا ملک کے غدار کبھی اتنے آزاد بھی ہوا کرتے ہیں؟ اس الزام میں بلا تحقیق مایہ ناز صحافی حامد میر صاحب کی تصاویربھی شیئر کی جارہی ہیں جو کہ ایک محب وطن پاکستانی کے ساتھ ظلم اور نا انصافی ہے۔

ان پر تیسرا الزام نواز شریف کی حمایت کا ہے جو کہ ہر پاکستانی کا بنیادی سیاسی حق ہے کہ وہ اپنی مرضی کے سیاستدان کو سپورٹ کر سکتا ہے۔ باخبر لوگ جانتے ہیں کہ وہ اخیر عمر میں کن خدشات کے تحت نواز شریف کے حق میں بولتی رہی ہیں۔

میرے ایک دوست اپنے سوشل میڈیا پر گزشتی کئی روز سے عاصمہ جہانگیر کی وفات کی خوشیاں مناتے پائے جا رہے ہیں، میں نے بات کرنے کی کوشش کی تو جواب یہی تھا کہ وہ قادیانی تھیں، حوالہ جات اور تحقیق کا پوچھا تو کسی گھٹیا سی طالبانی ویب سائٹ کا لنک اٹھا لائے جہاں کسی مذہبی ملا نے سارے پاکستان کے بڑے لوگوں کو ہی قادیانی بنا رکھا تھا۔ بحیثیت ایک پاکستانی کے، میں آج عاصمہ جہانگیر کے ساتھ ساتھ مشعال خان اور عبد الستار ایدھی سے بھی شرمندہ ہوں کہ اس قوم نے جاتے جاتے یہ بے بنیاد الزامات ان پر لگائے۔ ہمیں خود کو بدلنا ہوگا ورنہ یہ اندھا جنون ہمیں کہیں کا نہیں چھوڑے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).