ارے کمبخت تو نے کی ہی نہیں


محبت کہنے نہیں نبھانے والا کام ہے۔ یہ ناکامیوں کو کامیابی میں بدلنے کا نام ہے۔ یہ دوسروں کی خوشی میں خوش رہنا سکھاتی ہے۔ یہ سب کو اپنا بنا بس کرتی ہے۔ یہ سب کا بھلا چاہتی ہے۔ یہ کسی ایک دن سے منسوب نہیں ہے۔ یہ ایک طرز زندگی ہے۔
آپ محبت میں ناکام ہیں تو آپ نے محبت پھر کی ہی نہیں۔

یہ اپنے ہی بلاگ سے کاپی کیے ہوئے کچھ جملے ہیں۔ بہت دن سے لکھنے کا من نہیں ہو رہا تھا۔ ویلنٹائن پر اک ہلکی پھلکی سی کہانی سنا دی۔ کیرکٹر کمپرومائزکیے تھے کہانی میں تو لگتا تھا کوئی کسر رہ گئی۔ اپنے بارے سب کچھ کہنا آسان بھی نہیں ہوتا۔ پھر سارا بتایا بھی کیوں جائے۔ وسیم اک دوست ہے اس نے پڑھ کر افسوس ظاہر کیا کہ تمھیں کب لکھنا آئے گا۔ ظفر ڈرامے باز کا میسج آیا کہ مزہ نشتہ۔ اسے یہی کہا ابے چل کام کر۔

اک خاتون دوست کے اور اک بالک قسم کے دوست کے میسج آئے۔ دونوں اگر پاس ہوتے تو انہوں نے ٹھیک کچھ اٹھا کر مارنا تھا وسی بابے کو۔ دونوں سابق عاشق ہیں دونوں خیر سے کسی بتی پیچھے خجل ہونے دور تک گئے، خالی ہاتھ لوٹ آئے پھر۔ خاتون دوست نے کہا کہ یہ بہت انسلٹنگ جملہ ہے کہ اگر آپ محبت میں ناکام ہیں تو آپ نے پھر محبت کی ہی نہیں۔

اس کے بعد دوستانہ انداز میں کافی غصے سے ان دونوں بلکہ تینوں نے کافی سنائی ہیں۔ اعتراض یہ ہے کہ جو ناکام ہو جاتے ہیں اس کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ انہوں نے محبت ہی نہیں کی۔ بالک دوست کیونکہ چھوٹا بھی ہے تو اس نے اپنی مناسب عزت افزائی کرانے کے بعد اعلان کر دیا کہ بس اب میں چپ ہو گیا ہوں۔ مجھے ڈپریشن ہو گیا ہے۔

محبت کیا ہوتی ہے کیسے ہوتی ہے۔ اس کی تعریف بہت لوگوں نے کی ہوئی ہے۔ آگے اور بہت لوگ اس کے ہاتھوں خجل خوار ہوں گے تو مزید تعریف بھی کر دیں گے۔
محبت تو اک لائف سٹائل ہے۔ طرز زندگی ہے۔ دوستی کا نام ہے۔ آپ کیا شادی کرنے کو ہی محبت کی منزل سمجھتے ہیں۔ کسی کو پا لیا تو کہانی ختم۔ آپ کیا سیکس اور محبت کو مکس کر رہے ہیں۔

محبت آپ کو بدلتی نہیں ہے۔ آپ کو بہتر نہیں کرتی ہے۔ آپ کو آپ کی من چاہی منزلوں پر نہیں پہنچاتی ہے۔ آپ کو ایسا نہیں کرتے کہ آپ چاہے جائیں تو پھر یہ محبت نہیں ہے۔ محبت آپ کو خدا سے نہیں ملاتی۔ آپ کو کامیاب ہونا نہیں سکھاتی تو بہت معزرت کے ساتھ آپ جو کچھ بھی کر رہے ہیں۔ وہ کچھ بھی ہو سکتا محبت نہیں ہو سکتی۔

محبت آپ کو آزاد کرتی ہے بہادر بناتی ہے۔ خود مختار کرتی ہے۔ شعر سنیں مختار رانا کا۔
محبت اک نہ اک دن یہ ہنر تم کو سکھا دے گی
بغاوت پر اترنا اور خود مختار ہو جانا

محبت کے بارے الٹے سیدھے یہ سارے سبق کسی استاد سے تو پڑھے ہوں گے۔ ایسی ہی ایک استاد تھی پاکستانی تھی پیرس میں رہتی ہے۔ اس سے پوچھا کہ شادی نہیں کی تو اس نے بتایا کہ جس سے کرنی تھی اسے سیٹ کرنا زیادہ ضروری تھا۔ اسے سیٹ کر دیا شادی نہیں کی اس سے۔ پھر لگا کہ پاکستان رہوں گی تو آمنا سامنا ہوتا رہے گا تو سب چھوڑ چھاڑ کر باہر آ گئی۔

آگے سنیں اس نے کہا کہ محبت کرنے والوں سے خدا کا بھی ہنسی مذاق کا تعلق بن جاتا۔ جب گاڈ کو کامیڈی دیکھنی ہوتی وہ ان عاشقوں کی کامیڈی ہی دیکھتا۔ کہنے لگی میں جس کمبخت کو سیٹ کر کے پیرس آئی تھی۔ اس نے شادی کی اور زور لگا کر پیرس پہنچ گیا بال بچوں سمیت۔ اب اس کے بچے بھی پالتی ہوں۔ انہیں گھمانے لے جاتی رہتی ہوں۔ اس کمینے کی بیگم کے ساتھ صلح کراتی ہوں۔ اس کو گرل فرینڈ بناتے چھوڑتے دیکھتی ہوں۔

بھائی نے دل کھول کر تعریف کی کہ ظالم تیرا بڑا دل ہے۔ اس نے کہا محبت کرو تو دل خود ہی بڑا ہو جاتا ہے۔ اتنا ایزی نہ لیں میری دوست کو۔ ہمارا اک کرکٹر، اک بڑا پیارا سا بلوچ اداکار آگے پیچھے پھرتے رہے ہیں اس ظالم سے شادی کرنے کو۔

اسی ظالم نے بتایا کہ دیکھو جب محبت کرتے ہو۔ تو پھر اگلے کے لیے بدل بھی جاتے ہو۔ اسے اس کے اچھے کے لیے چھوڑ بھی دیتے ہو۔ اس کی خوشی کے لیے بھی اسے چھوڑ دیتے ہیں اگر اس میں ہی اس کا بھلا ہوتا دکھے تو۔ حاصل کرنا مشکل نہیں ہوتا آرام سے ایسا کر سکتے ہو۔ نبھانا اصل کام ہے۔

اگر آپ نے کبھی محبت کی ہے۔ تو بتائیں پھر محبت کرنے والوں کی کبھی مدد بھی کی ہے۔ وسی بابے نے جان پر کھیل کر گھر پر داؤ لگا کر پچھلے سال ہی اک شادی کرائی تھی۔ ایسا لڈو سا بچہ ہوا ہے دلی میں اب اس جوڑے کے ہاں۔ وہی اپنے بھارت مہان والی دلی۔

یہ بتائیں کہ آپ کو آپ کی پسند مل گئی۔ اس کے بعد اپنی پسند جیسا کوئی اور مل گیا تو کیا کرتے ہیں۔ ہم تو پھر پسند کر لیتے ہیں۔ دعا دے دیتے ہیں۔ دوستی بھی کر لیتے ہیں ہو جائے تو۔ اس کے تعلق کا اس کی محبت کا اس کے ساتھی کا بھی احترام کرتے ہیں کہ یہ بھی ویسے ہی ہیں جیسے ہم تھے۔
چھوڑیں یہ باتیں محبت کرتے ہیں تو اپنے فیصلوں پر اختیار حاصل کریں۔ حاصل کریں یا چھوڑ دیں فیصلہ آپ کا اپنا ہونا چاہیے۔

محبت اور جنگ میں سب جائز ہوتا ہے، سنیں۔ اک بار جنگل میں یعنی پورے تین عدد درختوں کے سامنے گاڑی پارک کر کے جوس پی رہا تھا اپنی عربن کے ساتھ۔ ہماری بہادر پنجاب پولیس نے پاس ہی جھاڑی سے دو محبت کرنے والے لال و لال ہوتے برآمد کر کے پکڑ لیے۔ عربن نے کہا وسی باہر آ اور عین پنجاب پولیس کے سامنے جا کر چیخ مار دی کہ یہ گرفتاری نہیں ہو سکتی۔
عربن اب دبئی قطر کویت کی آزاد فضا کی عادی بولی۔ چھوڑو ان بچوں کو پنجاب پولیس بولی تسی بھی نال ہی چلو۔

 وسی بابے نے بے وقت پنجاب پولیس سے گھر بار کا پوچھا کہ او تمھاری کوئی بہن نہیں ہے۔ یہ سن پنجاب پولیس تپ کر نیلی ہو گئی،  ہماری دونوں کی گرفتاری بھی لوہے پر لکیر ہو گئی تھی۔ پولیس انسپکٹر نزدیک آیا تو اسے کہا یار تمھاری بہن چلو نہیں ہو گی دل تو ہو گا۔ المختصر دل والی بات سن کر پنجاب پولیس کا انسپکٹر ڈھیر ہو گیا۔ اس نے کہا کہ ٹھیک ہے ان بچوں کو چھوڑ دیتے ہیں تمھیں بھی لیکن چا پانی۔ اسے کہا یار اب پنجاب پولیس کے دل میں پیار جاگ ہی گیا ہے تو پھر  ادھار ہی کر لے میرے پاس تو  پیسے کوئی نہیں۔ عربن مہمان ہے اس سے لیتا اچھے لگیں گے ہم دونوں۔ ملکی وقار پر بھی حرف آ سکتا۔ پنجاب پولیس کے دل میں محبت کا دریا سونامی ہوا پھر رہا تھا اس نے ادھار بھی کر لیا۔ دل بھی کیا چیز ہے پولیس سے بھی کیا کیا کرا دیتا ہے۔

دو دن بعد پنجاب پولیس کا فون آیا کہ ویرے او پیسے تو اسے کہا محبت اور جنگ میں سب جائز ہے تم نے یہ بھی نہیں پڑھا، بھول جا۔ وہ کچھ ٹوں ٹوں کر کے ہنسا پھر کہا جا یار بھول گیا۔
اب اور کیا لکھوں ڈیزائن بنا کر سمجھاؤں کے محبت فاتح عالم۔ اگر آپ ناکام ہو محبت میں تو پھر کہتا ہوں کہ اے کمبخت تو نے کی ہی نہیں۔

وسی بابا

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وسی بابا

وسی بابا نام رکھ لیا ایک کردار گھڑ لیا وہ سب کہنے کے لیے جس کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔

wisi has 406 posts and counting.See all posts by wisi