فلمسٹار نرگس اور عابد باکسر کی اصل کہانی؛ صحافی کا آنکھوں دیکھا حال


لاہور کی ایک سرد شام مجھے بھولتی نہیں ہے۔ فلموں کی ڈریم گرل اور تھیٹر کی ڈانسنگ کوئین کہلانے والی اداکارہ پر وحشیانہ تشدد کیاگیاتھا۔ وہ صوفے پر رضائی اوڑھے درد سے کراہ رہی تھی۔اس کا سارا جسم زخموں سے چور تھا۔اس نے اپنا سراونی ٹوپی سے چھپا رکھا تھا ۔تشدد کرتے ہوئے اداکارہ کو دیواروں کے ساتھ پٹخا گیا تھا اور پھر اس کے سر کےبالوں کے ساتھ بھنویں بھی مونڈدی گئیں۔

یہ اداکارہ نرگس تھی جسے پولیس انسپکٹر عابد باکسر نے بری طرح مارا پیٹا تھا۔1999کی بات ہے عابد باکسر نامی پولیس افسر لاہور میں دہشت کی علامت سمجھاجارہاتھا۔ اس کی وجہ شہرت جعلی پولیس مقابلے بھی تھی۔ اپنے اسی ’’اسٹارڈم ‘‘ کی بدولت وہ اداکارہ نرگس کے قریب ہوا اور دونوں میں گہری دوستی ہوگئی ۔باکسر سے دوستی کے باعث اداکارہ نرگس بھی اپنے ساتھی فنکاروں خصوصاََ اداکاراوں کے لئے’’ٹیرر‘‘سمجھی جانے لگی۔ بعدازاں باکسر کے کان بھرے گئے کہ نرگس نے کسی مفرور ہیوی ویٹ کو اس کے قتل کی سپاری دی ہے۔ لہذا باکسر نے قبل از قاتلانہ حملہ حکمت عملی کے تحت اداکارہ کو بری طر ح مارا پیٹا اور عبرت کا نشان بناتے ہوئے اس کے بال منڈواد ئیے۔

یہ وہ دن تھے جب میں روزنامہ جنگ لاہور سے سینئر شوبز ایڈیٹر کے طور پر وابستہ تھا اور کلچرل رپورٹنگ بھی کیاکرتاتھا۔رپورٹنگ سیکشن کی میٹنگ میں ایڈیٹر رپورٹنگ انجم رشید نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ہمارے ہاں عابد باکسر اور اداکارہ نرگس کے تنازع پر مشتمل خبریں دبائی جارہی ہیں۔ایڈیٹر رپورٹنگ نے ڈیوٹی رجسٹر میں میرے لئے اسائنمنٹ درج کرایا۔۔ طاہر سرورمیر آج نرگس کا تفصیلی انٹرویو فائل کریں گے جس میں اداکارہ سے پوچھا جائے کہ عابد باکسر نے اس پر وحشیانہ تشدد کیوں کیا؟میرا شعبہ اگرچہ صحافت ہے لیکن میں نے اپنی ڈیوٹی بھارتی فلم ’’دبنگ ‘‘ کے پولیس انسپکٹر چلبل پانڈے کی طرح سرانجام دی ہے جس کا شیوہ تھا کہ۔۔ ایک بار جو میں نے کمٹ منٹ کرلی تو پھراس کے بعد میں اپنے آپ کی بھی نہیں سنتا۔ اسی دبنگ فارمولے پر عمل کرتے ہوئے میں اداکارہ نرگس کے ہاں پہنچا اورمیں نے اسی شام اداکارہ کا انٹرویو فائل کردیا۔

اداکارہ نرگس ان دنوں فیصل ٹائون میں رہائش پذیر تھی۔باکسر نے نرگس پر تشدد اسی گھر میں کیاتھا۔سہ پہر کے وقت نرگس کے ہاں پہنچا تو وہ شدید زخمی تھی ۔مجھے یقین نہیں آرہاتھاکہ ڈانسنگ کوئین کہلانے والی گلیمریس گرل کا یہ حال ہوگیاتھا۔نرگس نے بتایاکہ باکسر چار سال سے میرے ساتھ زبردستی جنسی زیادتی کررہاہے ۔اس نے میرے اکلوتے بھائی کو قتل کرنے کی دھمکی دی تھی۔چھوٹے بھائی کی زندگی بچانے کی غرض سے میں نے اس کے ساتھ تعلقات استوار رکھے۔

یہ ساری باتیں اگلے روز جنگ میں شائع ہوئیں تو صبح سویرے عابد باکسر نے میرے موبائل پر فون کرتے ہوئے اپنی ناراضی کا اظہار کیا۔ باکسر کو رنج تھاکہ میری خبر سے اس کی ’’باکس آفس پوزیشن‘‘ کو شدید نقصان پہنچا ہے لہذا اب میں اپنا بندوبست کرلوں۔باکسر کی دھمکی کے بعد میں نے اپنی فول پروف سیکورٹی کے انتظامات کیسے کئے یہ بعد میں بیان کروں گا ۔

reema

پہلے یہ اسٹوری سن لیں کہ نرگس راتوں رات اسٹار کیسے بن گئی تھی؟

1992کی بات ہے اداکارہ ریما ا ن دنوں اپنے عروج پرتھیں۔یہ وہ زمانہ تھا جب لاہور فلم ٹریڈ میں سالانہ 80سے 90فلمیں بنائی جارہی تھیں۔انجمن ،نیلی ،نادرہ ،گوری اور ریماجیسی اداکارائیں سلطان راہی، جاوید شیخ ،اظہار قاضی اور اسماعیل شاہ کے مدمقابل کام کررہی تھیں۔ ان دنوں میں روزنامہ پاکستان سے ایڈیٹر شوبزسیل کے طور پر وابستہ تھا۔ کسی بات پر ریما سے بحث وتکرار ہوگئی ،میں نے اپنے ایڈیٹر سید عباس اطہر شاہ جی سے شکایت کی تو انہوں نے بات پر کان نہ دھرے۔میں نے اس معاملے کو آزادی صحافت کا مسئلہ بنا کرپیش کرتے ہوئے تاثر دیاکہ اداکارہ نے ہماری صحافیانہ ’’رٹ‘‘کو چیلنج کردیا ہے۔میں نے شاہ جی کو مزید بتایاکہ ریما بعض اخبارات سے وابستہ صحافیوں کو انوکھالاڈلاسمجھتے ہوئے ہمارے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھے ہوئے ہے ۔اس پر شاہ جی نے مجھے آئیڈیا دیاکہ میں ریما کے سامنے کسی نئی اداکارہ کو اپوزیشن کے طور پر کھڑا کردوں۔

شاہ جی نے مجھے وہی طریقہ کار اختیار کرنے کا مشورہ دیا جو یہاں ہیوی مینڈیٹ قیادت کے خلاف آزمایا جاتا ہے۔ جس طرح بے نظیر بھٹو کے سامنے نواز شریف اینڈ کمپنی اور پھر وقت آنے پر نوازشریف کے خلاف کپتان خان کو میدان میں اتاراگیا۔ میں نے بھی ریما کے خلاف ہو بہو وہی فارمولااستعمال کیا۔ نرگس جس کا اصل نام غزالہ ہے ان دنوں اپنی والدہ بلقیس المعروف بلو کے ساتھ ہر شام اسٹوڈیو گھوما کرتی تھی۔شکل وصورت اچھی تھی ،اسے ڈانس کا بھی بے حد شوق تھا۔جن دنوں میری نرگس سے ملاقات ہوئی یہ خورشید بائی نامی ماسڑسے ڈانس سیکھ رہی تھی۔

نرگس کا آبائی گھر ملتان روڈ پرواقع اسٹوڈیوز کے سامنے محلہ سید پور میں تھا لیکن ان دنوں فلم انڈسٹری میں قسمت آزمائی کی خاطر انہوں نے نیلم بلاک ڈھائی مرلے کاایک گھر کرائے پر لے رکھا تھا۔ مجھے یاد ہے ان دنوں نرگس بھارتی اداکارہ وجنتی مالا پر فلمبند گیت’’ ہونٹوں پہ ایسی بات میں دبا کے چلی آئی‘‘ تیار کر رہی تھی۔ کئی بار ایسا ہوا نرگس اس گانے پر ڈانس کر رہی ہوتی تھی اور میں ڈھائی مرلے کے اس گھر کے تنگ ڈرائنگ روم میں بطور مہمان خصوصی موجود ہوتا تھا۔

ریما کے خلاف اپنے منصوبے پر عمل درآمد کیلئے نرگس مجھے انتہائی موزوں دکھائی دی لہذا میں نے فلم انڈسٹری کی مقبول قیادت کے خلاف آئی جے آئی بنائی اور تحریک عدم اعتماد برپا کردی ۔ اس فارمولے کے تحت میں نے اداکارہ نرگس کی مدد کرتے ہوئے اسے پینتیس دنوں میں   35 فلمیں سائن کرا کر اداکارہ ریما کو لودھراں جیسا اپ سیٹ فراہم کیا تھا۔ ریما کے خلاف اور نرگس کے حق میں اسی پیٹرن پر کام دکھایا تھا جیسے ’’فرشتے ‘‘ دکھایا کرتے ہیں۔ فلم ٹریڈ کے 80 فیصد فلمساز میر ے شہر گجرانوالہ سے تھے لہذا میں نے نرگس کے لئے اپنا بھر پور اثر ورسوخ استعمال کیا۔

شاہ جی کی ہدایات کے مطابق ریما اور نرگس کے مابین اخباری بیان باز ی بھی شروع کردی گئی تھی ۔نرگس سے ریما کو ڈانس کرنے کا چیلنج کروانا بھی منصوبے میں شامل تھا،اس کے ردعمل میں ریما ہرجگہ نرگس کا ذکر چھیڑ کر بیٹھ جاتیں جس کے باعث ایک نووارد اداکارہ راتوں رات ملک بھر میں مشہور ہوگئی۔جس دن نرگس نے پہلی بار کیمرے کا سامنا کیاتھا میں نے سرخی جمائی ’’نرگس پر فلموں کی بارش،شہزادی آج فلمی اکھاڑے میں اترے گی‘‘۔جب تک ریما کو اپنے خلاف ہونے والے ’’آپریشن مڈنائٹ جیکال‘‘ کا احساس ہوااس کے سامنے نرگس کی شکل میں ایک اپوزیشن کھڑی کردی گئی تھی۔چند ماہ بعد میری ریما سے صلح کرا دی گئی ۔

یہ صلح ریما کے والد جناب اکمل قزلباش نے کرائی تھی جنہوں نے اپنے طرز کلام سے مجھے بہت متاثر کیا تھا۔ قزلباش صاحب کے پاس مجھے میرا دوست خانو سمراٹ لے کر گیا تھا۔ مرحوم خانو سمراٹ ریما کا استاد اور پاکستان فلم انڈسٹری کا نامور کوریوگرافر تھا۔ ریما اورمیرے درمیان یہ ’’میثاق ثقافت ‘‘مذکورہ دونوں شخصیات کے حکم پر ہواتھا۔دنیا کی کوئی بھی فلم انڈسٹری ہو انڈر ورلڈ اور ٹیرر ورلڈ سے وابستہ کرداروں کے اثر سے محفوظ نہیں رہ سکتی۔ریما نے اپنی ذہانت سے ایسے عناصر کو اپنے آپ سے محفوظ رکھا۔دوسری اداکارائیں ایسا کرنے میں ناکام رہیں،ان میں بعض کو سنگین حالات کا سامنا کرنا پڑا اور چند قتل کردی گئیں۔

ان دنوں عمران خان اپنے جلسوں میں الزام لگارہے ہیں کہ خادم اعلیٰ نے عابد باکسر کے ذریعے ماورائے عدالت قتل کرائے ہیں۔ کراچی سے مفرور ہونے والے پولیس افسر رائوانوار کے سرپرستوں میں بلاول ہائوس کے مکینوں کانام لیاجا رہا ہے۔ حقیقت کیا ہے سامنے آنی چاہیے۔ عابد باکسر سے میری صلح کا معاملہ بھی دلچسپ تھا۔ یہ این آراو میرے ایک مہربان اور ان کی فنکارہ بیوی نے کرایاتھاجہاں ڈنر کرتے ہوئے باکسر کی طبیعت خراب ہوگئی تھی۔ ناسازی طبع سے چند ساعتیں قبل باکسر نے مجھ سے کہا تھا کہ ’’بند ہ مارنا ان کے لئے ایسے ہی ہے جیسے پانی کا گلاس اٹھا کر اِدھر سے اُدھر رکھنا‘‘۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).