سعودی عوام نے پہلی بار ’ویلنٹائن ڈے‘ کیسے منایا؟


محبت کا عالمی دن یعنی ’ویلنٹائن ڈے‘ سعودی عرب میں ماضی میں کھلے عام نہیں منایا جاسکتا تھا مگر رواں سال پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ شہریوں نے کھلے عام محبت کے تحائف کا تبادلہ کیا اور بازاروں میں ویلنٹائن تحائف کی خریداری میں غیرمعمولی رش دیکھا گیا۔

سعودی عرب کے مختلف شہروں میں ویلنٹائن ڈے منانے کے حوالے سے ہونے والی سرگرمیوں کی اطلاعات ملی ہیں۔ مشرقی شہر الخبر کے عوام نے پہلی بار ’یوم محبت‘ کو پورے انسانی حس لطیف کے جذبے کے تحت منایا۔ بازاروں میں سرخ پھولوں اور ویلنٹائن گفٹس کی خریداروں کا خوب رش رہا۔ شہریوں بالخصوص نوجوانوں نے ایک دوسرے کو محبت سے لبریز جذبات کے ساتھ تحائف پیش کیے اور زندگی کے حسین لمحات کی یاد تازہ کی۔

الخبر شہر کے ایک مقامی دکاندار سالم آل سالم نے بتایا کہ سرخ پھول ماضی میں بھی فروخت ہوتے تھے مگر اس بار تو ان کی فروخت کے اگلے پچھلے سب ریکارڈ ٹوٹ گئے۔ وسط فروری کےدوران 2000 سے زاید ویلنٹائن گفٹ اور پھولوں کے تحائف فروخت ہو چکے ہیں۔ سرخ الجوری گلاب سب سے زیادہ فروخت ہونے والے پھولوں میں شامل ہے۔ پھولوں کےعلاوہ مٹھائیاں اور دیگر تحائف بھی فروخت ہو رہے ہیں۔ ایک سرخ پھول کی قیمت بعض مواقع پر 50 ریال سے تجاوز کرگئی۔

پھولوں سے سجی ایک دکان کے مالک میسون الرواجح نے کہا کہ پھولوں کا تبادلہ ایک ایسی ثقافت ہے جو زمان ومکان کی قید سے آزاد ہے۔ پھول پیش کرکے لوگ دوسروں کے بارے میں اپنی محبت کے جذبات کا اظہار کرتے ہیں۔ پھولوں کی طلب بڑھنے کے ساتھ ساتھ اس کی قیمت میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ سعودی عرب کے جن علاقوں میں ویلنٹائن جیسی سرگرمیوں کو معیوب سمجھا جاتا تھا اب وہاں بھی نوجوان آزادانہ اس ثقافت کو فروغ دے رہے ہیں۔

ایک مقامی شہری ولید الغنیم نے کہا کہ محبت کا اظہار اپنی اہلیہ کے ساتھ تو ضروری ہے اور یہ ہرسال ہونا چا ہیے۔ اس کا اظہار سادہ ہونا چاہیے جس میں کسی قسم کے تکلفات کی ضرورت نہیں۔ آپ کسی پرسکون مقام پر بیوی کےساتھ ڈنربھی کرسکتے ہیں۔ یا گھر میں کوئی رومانوی ماحول میں کھانا تیار کرسکتے ہیں۔ سرخ شمعیں روشن کرنا بھی ہماری حسین یادوں کو تازہ کرنے کا ایک ذریعہ ہے۔

دوسرے مسلمان ملکوں کی طرح سعودی عرب میں بھی ایک طبقہ ایسا موجود ہے جو ویلنٹائن جیسی سماجی سرگرمی کو مذہب کے ساتھ جوڑ کر اس کے غیر شرعی ہونے کا دعویٰ کرتا ہے۔ مخالفین اسے مغربی ثقافت اورتہذیب کی یلغار کے ساتھ ساتھ دین میں ایک نئی بدعت بھی قرار دیتے ہیں۔ ان لوگوں کا موقف ہے کہ محبت کے اظہار کے لیے مخصوص کلمات اور تحائف کا تبادلہ کسی خاص دن کے ساتھ منسوب کرنے کی کوئی گنجائش نہیں۔

دوسری جانب سعودی عرب میں ویلنٹائن کی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کو شہریوں میں شعور کی مثبت سمت میں تبدیلی کے طورپر بھی دیکھا جا رہا ہے۔ ویلنٹائن کو برا بھلا کہنے والے بھی یہ مانتے ہیں کہ اظہار محبت ایک پرامن ثقافت ہے جس میں شر اور نفرت کو محبت کے ذریعے ختم کرنے اور رواداری کو اختیار کرنے کی تلقین کی جاتی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).