سوات:چیک پوسٹوں کے خلاف مظاہرے کرنے والوں کے خلاف دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ


پولیس

خودکش حملے میں ایک کپتان سمیت 11 فوجیوں کی ہلاکت کے بعد سوات بھر میں ایک مرتبہ پھر سکیورٹی چیک پوسٹوں پر روکاوٹیں بڑھا دی گئی تھیں

پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے ضلع سوات میں حکام کا کہنا ہے کہ سکیورٹی چیک پوسٹوں کے خلاف احتجاج کرنے والے چھ افراد کے خلاف انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

خوازہ خیلہ پولیس سٹیشن کے انچارج فضل ربی خان نے بی بی سی کے رفعت اللہ اورکزئی سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ اتوار کو مٹہ چوک میں ریاست اور سکیورٹی فورسز کے خلاف احتجاج کے دوران مبینہ طور پر نفرت پھیلانے کے جرم میں چھ افراد کے خلاف رپورٹ درج کر لی گئی ہے۔

انسپکٹر فضل ربی خان کی مدعیت میں درج مقدمے میں الزام لگایا گیا ہے کہ ان چھ افراد نے لوگوں کو اکٹھا کیا، جلوس نکالا، دوکانوں کو زبردستی بند کروایا، ریاست اور سکیورٹی فورسز کے خلاف نفرت انگیز اور منفی پروپیگنڈہ کرنے کی کوشش کی۔

نامزد ملزمان میں سے اکثریت عام نوجوانوں کی ہے جن کی بظاہر کسی سیاسی جماعت یا تنظیم سے وابستگی نہیں رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

سوات میں فوجی یونٹ پر خودکش حملہ، 11 فوجی ہلاک

‘لوگ بات نہیں کرتے تھے کہ یہ دہشتگردوں کا ساتھی ہے’

نقیب اللہ کیس: حکومت سے معاہدے کے بعد دھرنا ختم

مقدمے میں ان افراد کے خلاف انسداد دہشت گردی کی دفعہ سمیت دیگر دفعات لگائی گئی ہیں تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ تاحال ایف آئی آر میں نامزد کسی ملزم کو گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔

سوات کے علاقوں خوازہ خیلہ اور مینگورہ میں اتوار کو مقامی لوگ سکیورٹی چیک پوسٹوں پر سختیوں اور غیر ضروری رکاوٹوں کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے تھے اور کئی گھنٹے تک مٹہ اور نشاط چوک کو بند کیے رکھا تھا۔

احتجاج میں سول سوسائٹی اور بعض سیاسی جماعتوں کے کارکنوں نے بھی شرکت کی تھی۔ مظاہرین چیک پوسٹوں کے خاتمے کے ساتھ ساتھ سوات میں کئی سالوں سے لاپتہ افراد کی فوری بازیابی کا بھی مطالبہ کر رہے تھے۔

خیال رہے کہ سوات میں تقریباً دو ہفتے قبل ایک خودکش حملے میں ایک کپتان سمیت 11 فوجیوں کی ہلاکت کے بعد سوات بھر میں ایک مرتبہ پھر سکیورٹی چیک پوسٹوں پر روکاوٹیں بڑھا دی گئی تھیں۔

مقامی صحافیوں کے مطابق کچھ عرصہ سے ضلع بھر میں سکیورٹی فورسز کی طرف سے چیک پوسٹوں پر تلاشی کے عمل میں بھی سختی کی گئی تھی جس پر علاقے کے باشندے وقتاً فوقتاً شکایتیں کرتے رہے ہیں تاہم حکام کی طرف سے اس جانب کوئی توجہ نہیں دی گئی۔

سوات کے سینیئر صحافی فضل الخالق کا کہنا ہے کہ اتوار کے احتجاج کے بعد پیر کو سوات کے بیشتر علاقوں میں قائم چیک پوسٹوں پر اس قسم کی رکاوٹیں دیکھنے میں نہیں آئیں جبکہ گاڑیوں کی لمبی لمبی قطاریں بھی دکھائی نہیں دیں۔

یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اسلام آباد میں نقیب اللہ محسود کے قتل کے خلاف ہونے والے دھرنے کے بعد سوات میں یہ اپنی نوعیت کا ایسا پہلا احتجاج تھا جس میں عوام نے سڑکوں پر نکل کر احتجاجی دھرنا دیا۔

مبصرین کا خیال ہے کہ نقیب اللہ محسود کے قتل کے خلاف کئی روز کے کامیاب دھرنے کے بعد اب لوگوں کو اپنے مسائل کے حل کے لیے آواز بلند کرنے کا حوصلہ ملا ہے۔

یاد رہے کہ نقیب اللہ محسود کے قتل کے خلاف ہونے والا احتجاج چند قبائلی نوجوانوں کی طرف سے شروع کیا گیا تھا تاہم بعد میں بیشتر سیاسی جماعتوں نے اس کی کھل کر حمایت کی تھی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32296 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp