کیا منتخب حکومت کو قانون سازی یا فیصلے کا حق نہیں؟ وزیراعظم


وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ کیا منتخب حکومت کو قانون سازی اور فیصلے کرنے کا حق نہیں؟ قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ ہم حلف لیتے ہیں کہ آئین کا دفاع کریں گے تو کیا ہمیں قانون سازی کا حق نہیں؟ کیا ہمیں اجازت لے کر قانون سازی کرنی ہوگی؟

ان کا مزید کہنا تھا کہ میں اداروں پر تنقید نہیں کر رہا بلکہ حقائق پیش کررہا ہوں، عدالتوں میں منتخب نمائندوں کو کبھی چور،کبھی ڈاکو اور کبھی گاڈ فادر کہا جاتا ہے۔ وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ سرکاری افسران کو عدالت میں طلب کرکے بے عزت کیا جاتا ہے، حکومتی پالیسیوں کو مسترد کیا جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اداروں کے تصادم سے بچنے کے لئے بہتر ہے کہ یہ ایوان اس معاملے پر بحث کر لے۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ تمام ادارے اپنی اپنی حدود میں رہ کر کام کریں جب کہ ججز کے طرز عمل کو پارلیمنٹ میں زیر بحث لایا جائے. جب بھی اداروں کے درمیان کشمکش ہوئی تو اس میں ہمیشہ ملک کا ہی نقصان ہوا۔

وزیراعظم نے کہا کہ سرکاری افسران کو عدالتوں میں طلب کرکے انہیں بے عزت کیا جاتا ہے،حکومتی پالیسیوں کی نفی کی جاتی ہے اور انہیں نکال دیا جاتا ہے آخر یہ سب کب تک چلے گا،ایسا کرنے سے نقصان صرف ملک کا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت آتی جاتی ہے، آج ہماری حکومت ہے تو کل کسی اور کی ہوگی لیکن ایوان کو اس بات پر بحث کرنی چاہیے کہ کیا اسے قانون سازی کرنے کا حق ہے،کیا حکومت کو تقرریوں اور فیصلے کرنے کا حق ہے،اگر حکومت سے کوئی فیصلہ غلط ہوجائے تو کیا اسے ذاتی توہین ورسوائی کے دائرے میں شامل کرلیا جائے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ ہمارے لیے لمحہ فکریہ ہے کہ ایسی جماعتیں جن کا کوئی ایم پی اے نہیں ہے اور وہ آزاد حیثیت میں سینیٹ الیکشن کے امیدوار ہیں جب کہ کچھ لوگ سینیٹ الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ کی کوشش کر رہے ہیں، یہ سب تماشے دیکھ چکے اب ان کے تدارک کے لیے ایوان میں بات ہونی چاہیے۔

اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جس طرح سپریم کورٹ کے فیصلوں کو من و عن تسلیم کیا جاتا ہے اسی طرح پارلیمنٹ کے فیصلوں کو بھی تسلیم کیا جائے، پارلیمنٹ کی عزت کو ملحوظ رکھنا ہم سب پر لازم ہے جب کہ پارلیمنٹ کی بالا دستی کو یقینی بنانا ضروری ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ حکومتی فیصلوں کو رد کیا جانا اچھی روایت نہیں۔ تمام ادارے اپنی اپنی حدود میں رہ کر کام کریں جب کہ منتخب نمائندوں کو چور ڈاکو کہنا قابلِ قبول نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ قانون سازی پارلیمنٹ کا حق ہے، ججز کے طرز عمل کو پارلیمنٹ میں زیر بحث لایا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ سینیٹ الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ کی کوشش کر رہے ہیں، عوام کے سامنے سچ لائیں گئے، جمہوریت مسلسل اپنے دس سال مکمل کرنے جا رہی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).