بہار: میٹرک کے امتحانات میں جوتوں، جرابوں پر پابندی کیوں؟
انڈیا کی شمال مشرقی ریاست بہار میں میٹرک کے امتحانات بدھ سے شروع ہو رہے ہیں جو نو دن تک جاری رہیں گے مگر یہ امتحانات ریاستی حکومت کے لیے عزت کا سوال بن گئے ہیں۔
چند سال قبل امتحانات میں کھلے عام نقل کی تصاویر کا وائرل ہونا حکومت کی دنیا بھر میں بدنامی کا سبب بنا تھا۔
جو تھوڑی بہت عزت بچی تھی وہ ان امتحانات میں ٹاپ کرنے والوں نے پوری کر دی تھی۔ کرپشن اور اثر و رسوخ کے بل بوتے بورڈ امتحانات میں غلط طریقے سے پوزیشن حاصل کرنے اور امتحان سے پہلے سوالات لیک ہو جانے کا معاملہ قومی میڈیا میں شہ سرخیوں میں رہا تھا۔
یہ بھی پڑھیے
٭ امتحانات میں ڈنکے کی چوٹ پر نقل
٭ انڈیا میں امتحانات میں نقل کرنے پر سینکڑوں گرفتار
اس بار حکومت کی شبیہ خراب نہ ہو اس کی یقین دہانی کے لیے حکومت نے میٹرک کے امتحانات میں سختی برتنے کا فیصلہ کیا ہے۔
حکومتی فرمان
بہار سکول امتحانات کمیٹی نے دسویں کے امتحان میں شامل ہونے والے طلبہ پر جوتے موزے پہن کر امتحان گاہ میں آنے پر پابندی لگا دی ہے۔
سرکاری حکم کے مطابق امتحان دینے والے بچے سینڈل اور سلیپرز میں ہی امتحان ہال میں داخل ہو سکیں گے۔
رواں سال ریاست بھر میں 17 لاکھ 70 ہزار طلبہ دسویں کے امتحانات میں شامل ہو رہے ہیں۔
ریاستی حکومت ان امتحانات کو سب سے ‘بڑے واقعے’ کے طور پر دیکھتی ہے۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ حکومت تمام 38 اضلاع کی پولیس انتظامیہ کی پوری طاقت اس کے کامیاب انعقاد پر لگا دیتی ہے۔
سنہ 2016 میں ہونے والے ‘انٹر ٹاپر گھپلے’ میں ملوث اس وقت بورڈ کے صدر لال كیشور پرساد سنگھ کی گرفتاری کے بعد نتیش کمار نے بورڈ کی ذمہ داری اپنے وفادار منتظمین میں سے ایک آنند کشور کو سونپی تھی۔
'فل پروف انتظام'
نتیجتاً بورڈ کے وقار کو از سر نوا قائم کرنے کی سرگرمی نظر آئی۔ آنندکمار کی نگرانی میں ہونے والے گذشتہ سال کے امتحانات میں زیادہ سختی برتی گئی اور اس کا اثر امتحانات کے نتیجوں میں نظر آیا۔
گذشتہ سال میٹرک کے امتحانات میں 65 فیصد بچے فیل ہو گئے۔ امتحانات کے مراکز پر بدعنوانی کو روکنے کے لیے ریاستی پولیس کے علاوہ سپیشل پولیس فورس بھی تعینات کی گئی تھی۔
سوال نامہ امتحان سے پہلے لیک نہ ہو اس کے لیے سخت انتظامات کیے گئے تھے لیکن سوشل میڈیا پر اس کے لیک ہونے کی خبریں گردش کرتی رہیں۔
اسی وجہ سے امتحان ہال میں سمارٹ فونز پر مکمل پابندی لگادی گئی ہے۔
اور بورڈ نے سارے مراکز کے صدر کو عام فون خریدنے کے لیے 1200 روپے دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ بچوں پر نظر رکھنے کے لیے سی سی ٹی وی کیمرے لگائے گئے ہیں اور تمام امتحانات کی ویڈیو گرافی کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔
تمام طرح کی سختیوں کے باوجود حال میں مکمل ہونے والے 12 ویں کے امتحانات میں سوال نامے لیک ہونے کی خبریں سامنے آئی ہیں۔
مقامی صحافی رنکو جھا کے مطابق کئی اضلاغ میں علم حیات اور علم طبیعیات کے سوال نامے امتحان سے ذرا پہلے لیک ہوئے تھے۔
واٹس ایپ پر یہ وائرل نہ ہو اس لیے بورڈ نے میسج کو فارورڈ کرنے والے پر ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دے رکھا ہے اور اسی سبب یہ وائرل ہونے سے رہ گئے۔
عام حالات میں بہار میں امتحانات بغیر تنازعات اور لیک کے مکمل نہیں ہوتے۔
حال میں آئی ٹی آئی کے امتحانات میں بھی سوال نامے کے لیک ہونے کی خبریں آئی تھیں۔ دوسری سطح کے امتحانات جیسے سٹاف سیلکشن کمیشن، انجینیئرنگ اور میڈیکل ک امتحانات منعقد کرانے والے اداروں پر بھی شبہات ظاہر کیے جاتے ہیں۔
- جمیلہ علم الہدیٰ: مشکل وقت میں شوہر کے ہمراہ ’گھریلو اخراجات اٹھانے والی‘ ایرانی صدر کی اہلیہ کون ہیں؟ - 23/04/2024
- ’مایوس‘ والدہ کی چیٹ روم میں اپیل جس نے اُن کی پانچ سالہ بیٹی کی جان بچائی - 23/04/2024
- مبینہ امریکی دباؤ یا عقلمندانہ فیصلہ: صدر ابراہیم رئیسی کے دورہ پاکستان کے دوران ’ایران، پاکستان گیس پائپ لائن‘ منصوبے کا تذکرہ کیوں نہیں ہوا؟ - 23/04/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).