کیا یہ تاریخ کا سب سے لمبا سرکاری دورہ ہے؟


جسٹن ٹروڈو اور ان کی فیملی

جسٹن ٹروڈو انڈیا کے دورے پر ہیں

نوکری ہو تو کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو جیسی۔ وہ آٹھ دن کے لیے انڈیا آئے ہیں اور ذہن میں رہ رہ کر یہ سوال اٹھ رہا ہے کہ کیا یہ تاریخ کا سب سے لمبا سرکاری دورہ ہے؟

ساتھ میں بیوی بچے بھی ہیں۔ کبھی تاج محل، کبھی ہمایوں کا مقبرہ اور کبھی گجرات کا اکشردھام مندر۔۔۔ مقامی لباس میں وہ صبح کہیں اور شام کہیں نظر آرہے ہیں جیسے کوئی پیکج ٹور بک کرا رکھا ہو۔ اور دلی کی جامع مسجد دیکھنا ابھی باقی ہے۔

وہ سنیچر کی رات دلی پہنچے تھے، اور وزیر اعظم سے ان کی ملاقات دورے کے ساتویں دن ہونی ہے!

یہ بھی پڑھیے

کیا انڈیا جسٹن ٹروڈو کو نظر انداز کر رہا ہے؟

اور ہم ہمیشہ یہ سمجھتے رہے کہ وزرا اعظم کو اپنے ملکوں میں بھی کچھ کام ہوتا ہوگا۔ لیکن شاید انھوں نے سوچا کہ انڈیا جا ہی رہے ہیں تو کیوں نے ٹورسٹ سرکٹ کا بھی ایک چکر لگا لیا جائے۔ اور بچوں کو بھی ساتھ لیے چلتے ہیں، موسم بھی اچھا ہے، ان کی بھی آؤٹنگ ہو جائے گی۔

ایسے میں یہ امید کرنا کہ وزیراعظم نریندر مودی مستقل ان کے ساتھ رہیں گے، ذرا زیادتی ہے۔ ایئرپورٹ لینے جانا، چھوڑنے جانا، یہ سب پرانی باتیں ہوگئی ہیں، اب لوگ ٹیکسی بلاتے ہیں اور نکل لیتے ہیں۔ اور گجرات میں روڈ شو سٹینڈرڈ پروٹوکول کا حصہ نہیں بن سکتا، وزیر اعظم کے پاس وقت ہوتا ہے تو وہ کہتے ہیں: ہائی شنزو (جاپان کے وزیر اعظم)، (یا بنیامن، اسرائیل کے وزیر اعظم) شام کو وقت ہو تو آپ کو احمد آباد گھما دوں؟ وہاں ہم نے سابرمتی کا واٹر فرنٹ تعمیر کیا، دیکھنے لائق ہے۔

وقت نہیں ہوتا تو وہ اپنے اہلکاروں سے کہتے ہیں کہ ذرا دیکھ لینا، وہ کینڈا کے وزیراعظم آئے ہوئے ہیں، ایک نظر اکشردھام مندر اور سابرمتی آشرم بھی دکھا دینا، میں ذرا مصروف ہوں ورنہ گھر لوٹ کر شکایت کریں گے۔

نریندر مودی کی اپنی بھی مصروفیات ہیں، وہ شاید خود نقشہ کھول کر بیٹھے ہوں گے کہ الیکشن میں صرف ایک سال باقی ہے، شاید اس سے بھی کم، دنیا کے جو ملک باقی رہ گئے ہیں، ان کا بھی جلدی سے ایک چکر لگا لیا جائے۔ اگلے الیکشن میں کیا ہو، کیا خبر۔ وہ شاید اب تک دنیا کے ہر ایسے ملک جاچکے ہیں جہاں ہوائی اڈہ ہے!

کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو

ٹروڈو ایک ہفتے کے دورے پر انڈیا آئے ہیں

گزشتہ برس اسرائیل گئے تو فلسطین نہیں گئے حالانکہ پندرہ منٹ کا راستہ تھا، سوچا ہوگا کہ اگلے چکر میں اردن تو آنا ہی ہے، تب ہوتے چلیں گے۔ اس راستے سے تو گزرتے ہی رہتے ہیں۔

لیکن سرکاری دورہ بہت سنجیدہ بزنس ہوتا ہے اور ان کا پروگرام کافی سوچ سمجھ کر طے کیا جاتا ہے۔ اس لیے بہت سے لوگوں کو حیرت ہو رہی ہے کہ جسٹن ٹروڈو اتنے فری کیسے ہیں کہ انہیں واپس جانے کی کوئی جلدی نہیں۔ اگر وہ کچھ دن اور رک جائیں تو انڈیا کی شہریت کے لیے کوالیفائی کر سکتے ہیں۔ اور بچوں کے سکول بند ہیں یا چھٹی کرائی ہے؟

اور جن لوگوں کو یہ لگ رہا ہے کہ نریندر مودی کی حکومت مسٹر ٹروڈو کے دورے کو نظرانداز کر رہی ہے، انہیں خود یہ سوچنا چاہیے کہ جب آپ کے گھر میں کوئی مہمان بمعہ اہل و عیال آٹھ دن کے لیے آجاتا ہے تو کیا آپ دفتر سے چھٹی لیکر بیٹھ جاتے ہیں کہ انہیں بھارت درشن کرانا ہے؟ یا یہ کہتے کہ آج آپ دلی گھومیے، میں نے سب انتظام کر دیا ہے، شام کو ملتے ہیں۔

بہرحال، کہتے ہیں کہ سیاست میں ایک ہفتہ بہت لمبا عرصہ ہوتا ہے، لیکن بظاہر سیاحت میں نہیں۔ انڈیا بڑا ملک ہے، یہاں دیکھنے کے لیے بہت کچھ ہے۔ اپنا جہاز ہو، چھٹی کے لیے اپلائی نہ کرنا ہو، آدھی کابینہ آپ کے ساتھ ہی سفر کر رہی ہو تو پھر جلدی کیا ہے؟

لیکن جمعے کو جب وزیر اعظم سے آخرکار ان کی ملاقات ہوگی تو کچھ سنجیدہ اشوز بھی زیر غور آسکتے ہیں۔ مثال کے طور پر خالصتان کی تحریک سے ہمدردی کا سوال۔ انڈیا میں ایک حلقے کا خیال ہے کہ کینیڈا کی حکومت خالصتان کی علیحدگی پسند تحریک کو دوبارہ سے زندہ کرنے کی کوشش کرنے والوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کر رہی۔ لیکن جسٹن ٹروڈو کی کابینہ میں چار سکھ وزیر ہیں اور انہیں اس لیے وزیر نہیں بنایا گیا کہ ٹروڈو اقلیتوں کو حکومت میں نمائندگی دینا چاہتے ہیں۔۔۔آگے آپ خود سمجھدار ہیں۔

ایک جھوٹا قصہ ہے کہ ایک مرتبہ لبنان کے صدر چین کے دورے پر گئے۔ ایک ہفتے بعد جب لوٹنے لگے تو چین کے صدر نے کہا کہ: جلدی کیا ہے، ابھی تو بہت کچھ دیکھنا باقی ہے۔۔۔کچھ دن اور رک جاتے تو اچھا رہتا، آپ کو دیوار چین دکھائیں گے، ٹیراکوٹا آرمی دکھائیں گے۔۔۔

’محترم، ایک ملین لبنانی گھر پر میرا انتظار کر رہے ہیں۔‘

چین کے صدر نے معصومیت سے جواب دیا کہ بھائی آپ انہیں بھی ساتھ ہی لے آتے!

جسٹن ٹروڈو آخر کار سنیچر کو وطن لوٹ جائیں گے۔ سیاست اور سیاحت ایک ساتھ کرنے کا یہ فائدہ تو ہے ہی کہ وہ اور کچھ ساتھ لیکر جائیں نہ جائیں، کچھ حسین یادیں ضرور ان کے ساتھ رہیں گی!


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32493 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp