نوجوان کے ہلاکت کے خلاف باجوڑ میں ہزاروں افراد کا مظاہرہ


پاکستان میں وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے باجوڑ ایجنسی میں ہزاروں افراد نے پانچ دن قبل کراچی میں قتل ہونے والے باجوڑ کے ایک طالب علم کی ہلاکت کے خلاف مظاہرہ کیا ہے۔

یاد رہے کہ پانچ روز قبل کراچی میں ایدھی سینٹر سے کراچی یونیورسٹی کے ایک طالب علم احمد شاہ کی تشدد زدہ لاش ملی تھی۔ تاہم یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ طالب علم کو کیوں اور کس وجہ سے قتل کیا گیا ہے اور نہ پولیس کی طرف سے تاحال اس واقعے کی تحقیقات سامنے آئی ہیں۔

مقتول کے چچا گل بادشاہ نے نامہ نگار رفعت اللہ اورکزئی کو بتایا کہ ان کا بھتیجا احمد شاہ گذشتہ دو برسوں سے کراچی یونیورسٹی میں زوالوجی ڈیپارٹمنٹ کے طالب علم تھے اور فارغ اوقات میں نوکری کرتے تھے۔

یہ بھی پڑھیے

نقیب اللہ کیس: حکومت سے معاہدے کے بعد دھرنا ختم

باجوڑ جہاں ‘اربوں کی تجارت’ ہوتی تھی

’جنگل کے قانون سے پاکستان آگے نہیں چل سکتا‘

انہوں نے کہا کہ پانچ دن قبل وہ سہراب گوٹھ کے علاقے سے پراسرار طور پر لاپتہ ہوئے اور دو دن کے بعد ان کی تشدد زدہ لاش ایدھی سینٹر سے ملی۔ ان کے مطابق انہیں کوئی علم نہیں کہ احمد شاہ کو کون اٹھا کر لیا گیا اور انہیں کیوں قتل کیا گیا کیونکہ ان کی کسی سے کوئی دشمنی یا لین دین کا تنازعہ نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ کراچی پولیس کی طرف سے انہیں صرف اتنا بتایا گیا ہے کہ سکاوٹس کالونی کے آس پاس کہیں احمد شاہ کی لاش پڑی ہوئی تھی جنہیں اٹھا کر وہ ایدھی سینٹر لے گئے تاکہ ان کی شناخت کی جاسکے

مقامی صحافیوں کے مطابق گزشتہ روز باجوڑ میں مقتول طالب علم کی نماز جنازہ پڑھائی گئی جہاں تمام سیاسی جماعتوں کی طرف سے فیصلہ کیا گیا تھا کہ اس واقعے کے خلاف بھر پور احتجاج کیا جائے گا۔

مظاہرین نے حکومت، چیف جسٹس آف پاکستان اور بری فوج کے سربراہ سے مطالبہ کیا ہے کہ کراچی یونیورسٹی میں زیر تعلیم باجوڑ کے باشندے احمد شاہ کی ہلاکت کی فوری تحقیقات کی جائے اور واقعے میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

مقامی صحافیوں کے مطابق مظاہرہ باجوڑ کے سب سے بڑے تجارتی مرکز عنایت کلی بازار میں ہوا جس میں تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں، علاقے کے نوجوانوں اور عام شہریوں نے ہزاروں کی تعداد میں شرکت کی۔

مظاہرین نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جس میں مقتول احمد شاہ کے قاتلوں کی فوری گرفتاری کے مطالبات درج تھے۔

مقتول کے چچا گل بادشاہ نے چیف جسٹس آف پاکستان سے ایپل کی کہ اس واقعے کا از خود نوٹس لیا جائے اور اس کی مکمل تحقیقات کر کے ملزمان کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔

خیال رہے کہ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران کراچی میں کسی قبائلی نوجوان کی ہلاکت کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔ اس سے قبل وزیرستان کے نوجوان نقیب اللہ محسود کو پولیس مقابلے میں ہلاک کیا گیا تھا جس کا الزام کراچی کے پولیس افسر راؤ انور پر لگایا گیا ہے۔ تاہم ملزم کئی دنوں سے روپوش ہے۔

یہ آمر بھی اہم ہے کہ نقیب اللہ محسود کے قتل کے خلاف چند قبائلی نوجوانوں کی طرف سے اسلام آباد پریس کلب کے سامنے احتجاجی دھرنا دیا گیا تھا جو کئی دنوں تک جاری رہا۔ اس دھرنے کی ملک کی بیشتر سیاسی جماعتوں کی طرف سے کھل کر حمایت کی گئی تھی۔

یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اسلام آباد دھرنے کے بعد اب فاٹا اور خیبر پختونخوا میں بھی عوام کی طرف سے اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے کا سلسلہ تیز ہوتا جارہا ہے۔ دو دن قبل سوات میں بھی سکیورٹی چیک پوسٹوں پر سختیوں کے خلاف احتجاج کیا گیا تھا جس میں سینکڑوں افراد نے شرکت کی تھی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32294 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp