پاناما پیپرز: امیر شہر کے لئے قانون اندھا ہے


اطلس کریم کٹاریہ

\"atlasپانامہ پیپرز منظر عام پر آنے کے بعد جہاں پوری دنیا کے مشہور اور قد آور حکمرانوں اور سیاستدانوں کی کرپشن کا راز ہر خاص و عام پر کھلا، وہیں اسکے ساتھ ہی پوری دنیا میں تحقیقات کا آغاز ہو گیا لیکن ہمارے ملک پاکستان کے حکمرانوں کا آج بھی وہی نعرہ ہے کہ;

\”اللہ کا شکر ہے، پاکستان ہمارا ہے\”

\”غریب شہر کیلئے تو قانون حاضر ہے\”

 \”البتہ امیر شہر کیلئے قانون اندھا ہے\”

\”اللہ کا شکر ہے، پاکستان ہمارا ہے\”

یہ وہ ملک ہے جہاں غریب کیلئے قانون انگڑا‏ئیاں لیتا، جاگتا اور شیر کی طرح دھاڑیں مارتا چلتا ہے تو امیروں کے آگے بھیگی بلی بنا پھرتا ہے۔ اس وقت قانون کی آنکھیں بند ہو جاتی ہیں بلکہ یوں کہنا زیادہ بہتر ہے کہ چھین لی جاتی ہیں۔ جب امیر شہر جرم کا ارتکاب کرتا ہے تب قانون کو اندھا کر دیا جاتا ہے، پھرنا عدالت عظمی کا سوموٹو نوٹس آتا ہے اور نا ہی نیب کی للکار سنائی دیتی ہے۔

ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ نیب ملک کے موجودہ وزیر اعظم اور ان کی اولاد کے خلاف بھی ویسے ہی تحقیقات کا آغاز کرتی جیسے باقی ملک میں کارروائیاں کر رہی تھی لیکن یہاں نہ کسی امیر کا احتساب ہوتا ہے اور نا کسی کو سزا ملتی ہے۔ نیب کو تو بنایا ہی صرف انتقامی کارروائیوں کے لئے تھا۔ غریب آدمی پر پولیس بھی شیر ہوتی ہے تو امیروں کے جوتے چاٹتی ہے، چھوٹے کاروباری حضرات کو ٹیکس کے دائرے میں لاتے لاتے ٹیکسوں میں ڈبو دیا جاتا ہے۔ جبکہ بڑے مگرمچھ کرپشن کرتے چلے جاتے ہیں کوئی پوچھنے والا نہیں ہوتا۔

جس ملک میں کرپشن کے بغیر کوئی کاروبار نہیں ہوتا، جہاں محکمہ تعلیم جہالت کا بازار ہو، جہاں وزارت مذہبی امور ہی کرپشن کا گڑھ ہو، جہاں ریمنڈ ڈیوس دو قتل کر کے آزادی سے چلا جائے، جہاں غریب کیلئے انصاف کا حصول جنت کے حصول سے مشکل ہو تو وہاں شاہ زیب کے قاتل تو آزادی سے گھومیں گے۔ جب زیادتی کرنے والے حکمرانوں کو چہیتے ہوں تو بنت حوا تو تار تار کو ترسےگی۔ جب قانون نہیں پوچھے گا تو بسمہ کے قاتل ہمارے حکمرانوں کی اولاد ہوگی، ایک طرف بھٹو کی پھانسی کے عدالتی فیصلے پر افسوس کیا جاتا ہے تو دوسری طرف ممتاز قادری کے فیصلے کو سراہا جاتا ہے۔ ایسا دوہرا معیار، یہی احساس محرومیاں عام عوام میں اشتعال پیدا کرتی ہیں۔ جسے ہم انتہا پسندی کا نام دے دیتے ہیں، جب انصاف کی امید نا ہو تو عوام غصے میں قانون کو ہاتھ میں لے گی. معاشرے میں تلخی آئے گی اور لوگ انصاف کے لئے خود قانون کو ہاتھ میں لیں گے۔ کیونکہ یہ عوام کا مزاج نہیں کہ امیروں کے شکنجوں کو تسلیم کر لیں۔ یہی نا انصافی انقلاب فرانس اور جنوبی افریقہ کی آزادی کا موجب بنی تھی۔ یہاں بھی ظلم کی وارداتیں انہیں جیسی ہیں، ظلم کا معیار ایک جیسا ہے، تو ان امیروں کا انجام بھی ایک جیسا ہوگا۔ ایک دن آئے گا کہ پاکستانی عوام کے ہاتھوں میں بھی امیروں کے گریبان ہوں گےاور عوام ان کا احتساب چن چن کر کریں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments