سوٹ کیس میں اپنا بچہ بھیجنے والا باپ قید سے بچ گیا


سوٹ کیس

آئیوری کوسٹ سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کو اپنے آٹھ سالہ بیٹے کو مراکش سے سپین ایک سوٹ کیس میں بھیجوانے کے جرم میں قید کی سزا نہیں بلکہ صرف جرمانہ کیا گیا ہے۔

استغاثہ کی کوشش تھی کہ علی اوتارا نامی شخص کو اپنے بیٹے کو غیر قانونی طور پر سپین میں داخل کروانے کے جرم میں قید کی سزا سنائی جائے تاہم عدالت نے ان کا ملزم کا موقف تسلیم کرتے ہوئے علی کو 92 تورو کا قدرے کم جرمانہ کیا ہے۔

عدالت کا کہنا ہے کہ انھیں اس بات کے کوئی ثبوت نہیں ملے کہ علی جانتا تھا کہ اس کے بیٹے کو سوٹ کیس میں لے جایا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیے

اٹلی میں فائرنگ سے چھ پناہ گزین زخمی ہو گئے

لیبیا: کشتی الٹنے سے ’پاکستانیوں سمیت درجنوں ہلاک‘

علی کے بیٹے جس کی عمر اب دس سال ہے، عدوو نے عدالت کو بتایا کہ نہ انھیں اور نہ ہی ان کے والد کو معلوم تھا انھیں سوٹ کیس میں لایا جائے گا۔

عدوو کا کہنا تھا کہ ان کے والد نے ہمیشہ انھیں یہی بتایا تھا کہ یہ سفر گاڑی پر کیا جائے گا۔ انھوں نے بتایا کہ سوٹ کیس میں انھیں سانس لینے میں دشواری پیش آ رہی تھی۔

مئی 2015 میں مراکس اور شپین کے شہر کیوٹا کے درمیان باڈر کراسنگ پر حکام نے ایک عورت کو ایک بھاری سوٹ کیس گھسیٹتے ہوئے روکا تھا۔ جب اس سوٹ کیس کو ایکس رے مشین سے گزارا گیا تو اس میں ایک بچے نظر آیا تھا۔

یہ بچے اب پیرس کے نواحی علاقے میں اپنی ماں کے ساتھ رہتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32540 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp