باراک اوباما، جارج بش، شمالی کوریا کے صدر کم جونگ ان اور روسی صدر پیوٹن سب کے سامنے کیوں روئے؟


امریکی صدر باراک اوباما

منگل پانچ جنوری 2016 کو ایک خطاب کے دوران باراک اوباما کے آنکھوں سے آنسو اس وقت بہنے لگے جب انہوں نے 2012 میں پیش آنے والے فائرنگ کے ایک واقعے کا ذکر کیا جس میں بیس بچے ہلاک ہوئے تھے۔ ان کا کہنا تھا ‘ ہر بار جب بھی میں ان بچوں کے بارے میں سوچتا ہوں تو پاگل ہوجاتا ہوں، اور ایسا شکاگو کی گلیوں میں ہر روز ہوتا ہے’۔

ولادی میر پوٹن

روسی صدر ولادی میر پوٹن کریملن کے قریب مانیزانایا اسکوائر کے قریب اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے اشک بہانے پر مجبور ہوگئے۔

کم جونگ ان

شمالی کوریا کے صدر کم جونگ ان اس وقت زار و قطار روتے نظر آئے جب ان کے والد اور اس ملک کے سابق صدر کم جونگ ٹو کی تدفین ریاستی اعزاز کے ساتھ پیانگ یانگ میں ہورہی تھی۔

جسٹن ٹروڈو

کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کی آنکھوں سے آنسو اس وقت امڈ پڑے جب وہ ٹرتھ اینڈ ریکونسیلیشن کمیشن کی فائنل رپورٹ کے ریلیز کے بعد عوام سے خطاب کررہے تھے۔

جارج ڈبلیو بش

امریکا کے سابق صدر جارج ڈبلیو بش اپنے دور صدارت کے دوران امریکی نیوی سیل مائیکل مونسور کو بعد از مرگ میڈل آف آنر کی تقریب کے دوران آنکھوں سے آنسوﺅں کو بہنے سے روکنے میں ناکام رہے۔

سلویوبرلسکونی

اٹلی کے سابق وزیراعظم سلویو برلسکونی وسطی روم میں واقع اپنے محل کے باہر انہیں ٹیکس فراڈ پر ملنے والی سزا کے حوالے سے ہونے والے احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے اچانک رونے لگے۔

آنگ سان سوکی

میانمار کی جمہوری پسند رہنما آنگ سان سوکی چند سال پہلے ایک نیوز کانفرنس کے دوران سوال کا جواب دیتے ہوئے رو پڑی تھیں۔

کرسٹینا فرنانڈس

ارجنٹائن کی سابق صدر کرسٹینا فرنانڈس صدارتی انتخابات میں کامیابی کے بعد اپنے بیٹے میکسیمو کے چہرے کو چھوتے ہوئے رو رہی ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).