کیا پاکستان رضیہ ہے؟


ہر آنے والے دن میں میرا شک یقین کی سرحد چھو رہا ہے کہ پاکستان ایک ملک نہیں بلکہ وہ رضیہ ہے جو مسلسل غنڈوں میں پھنسی ہوئی ہے۔

کوئی کن کٹا اس کے سر سے نظریاتی تشخص کی چنری کھینچ رہا ہے تو کسی خبیث کے ہاتھ میں اس کی سماجی شناخت کے بال ہیں۔کوئی چھری باز اس کا اقتصادی بازو مروڑ رہا ہے تو کوئی ہوس پرست اس کی کمر میں عریانی و فحاشی کی کہنی ٹکا رہا ہے۔کوئی بھینگا اسے نگاہوں نگاہوں میں ہونٹوں پر زبان پھیرتے ہوئے کچا کھانے کی فکر میں ہے تو کوئی جوتی چور اس کے پیروں سے امیدوں کی چپل اتار بھاگنے کی سوچ رہا ہے۔جو دیگر دس نمبرئیے رضیہ کو گھیرے میں لیے فحش گوئی اور متواتر اشارے بازی میں مصروف ہیں وہ الگ ہیں۔

اس رضیہ کی معیشت کو کوئی پھلتا پھولتا نہیں دیکھنا چاہتا۔چین دوستی کے پردے میں سستی اشیا کے وزن سے اس کی کمر توڑ رہا ہے۔۔۔بھارت کا اقتصادی اونٹ موسٹ فیورڈ نیشن معاہدے کے بہانے مقابلے کی اہلیت سے عاری خوف زدہ پاکستانی تجارت و صنعت کے خیمے میں گردن ڈال رہا ہے۔

افغانستان ٹرانزٹ ٹریڈ کے بہانے اس کا محصولاتی خون چوس رہا ہے۔۔۔جاپانی ری کنڈیشنڈ گاڑیاں ناقص میٹریل سے تیار مہنگی مقامی کار انڈسٹری کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کی بھیانک سازش میں مصروف ہیں۔۔۔سستی سمگلڈ ادویات مہنگی و غیر معیاری دیسی ڈرگ انڈسٹری کا گلا گھونٹ رہی ہیں۔۔۔غیر ملکی سگریٹ مقامی ٹوبیکو انڈسٹری کے لیے پولیو بن چکے ہیں۔۔۔برادر خلیجی ممالک کی سرمایہ کاری قومی مواصلاتی اداروں اور تعمیراتی انڈسٹری کو نگل رہی ہے۔۔۔توانائی اور معدنی وسائل پر ملٹی نیشنل کمپنیوں کی خونی چمگادڑیں منڈلا رہی ہیں۔

اس رضیہ کا مذہبی تشخص بھی ہمیشہ کی طرح خطرے میں ہے ۔کبھی ہندؤوں کے ہاتھوں تو کبھی ملحد کیمونسٹوں کے ہاتھوں۔۔۔کبھی لبرل فاشسٹوں کے ہاتھوں تو کبھی بدعتیوں اور مشرکوں کے ہاتھوں۔۔۔کبھی طالبان کے ہاتھوں تو کبھی سعودیوں اور ایرانیوں کے ہاتھوں۔۔۔گویا مذہبی تشخص نا ہوا رضیہ کے سر پر رکھی مٹکی ہوگئی جسے ہر ایرا غیرا پھوڑنا چاہ رہا ہے۔

اور پاکستانی ثقافت۔۔۔( آج تک کوئی نہ سمجھا سکا کہ اس کا مطلب یا متفق علیہ تشریح کیا ہے)۔اغیار ہیں کہ اس دھندلی ثقافت کو بھی برداشت نہیں کر پا رہے۔بھارت نے پہلے تو معیاری پاکستانی فلمی صنعت کو غیر معیاری ہونے کے پروپیگنڈے سے کھکھل کیا۔پھر یہاں کے فنکاروں اور گلوکاروں کو لکشمی کی چمک دمک دکھا کر اغوا کیا۔پھر اپنے چینلوں کے زریعے عریانی و فحاشی کے سیلاب کا رخ پاکستان کی جانب موڑ دیا۔ نتیجہ یہ نکلا کہ آج بھارتی ثقافتی ناگ کی ڈسی سادہ لوح جوان نسل سپریم کورٹ، قاضی حسین احمد، دفاعِ پاکستان کونسل اور انصار عباسی تک کی سننے پر آمادہ نہیں۔

تازہ غضب یہ ہوا کہ ابھی پاکستان کی میڈیا انڈسٹری ریٹنگ کی تلوار، ریپ مناظر کی ری انیکٹمنٹ کی ڈھال اور جرائم کو گلیمرائز کرنے کے رجہان کی بندوق کے زریعے بھارتی ثقافتی یلغار کے طوفان کو روکنے کے لیے کمر کس ہی رہی تھی کہ اس ملک نے حملہ کردیا جس کے بارے میں کوئی سوچ بھی نہیں سکتا۔

ان دنوں برادرِ یوسف ترکی کی ایک ڈرامہ سیریل عشقِ ممنوع نے مشرقِ وسطیٰ کے عرب ممالک میں مقبولیت کے بعد ہر پاکستانی ٹی وی ناظر کا محاصرہ کر رکھا ہے۔ سب چسکے بھی لے رہے ہیں اور چیخ بھی رہے ہیں کہ پاکستان کی ثقافت کو ترکی کے بولڈ اینڈ بیوٹی فل کلچر سے خطرہ لاحق ہے۔اگر غیرملکی ڈراموں کو ڈب کرکے دکھانے کا رجحان نہ روکا گیا تو پاکستان کا رہا سہا نظریاتی تشخص بھی ختم ہوجائے گا ، ڈرامہ انڈسٹری برباد ہوجائے گی، مقامی فن کار بے روزگار ہوجائیں گے۔۔۔

رضیہ کو گڈ گورننس کو فروغ دینے سے اب تک کس نے روکا؟ سی آئی اے نے یا موساد نے؟ لوڈ شیڈنگ کی مار کون مار رہا ہے؟ را یا ایم آئی فائیو؟ کرپشن اور ٹیکس چوری پر کون اکسا رہا ہے؟ رشین یا ہنگیرین سیکرٹ ایجنٹس؟ انتہا پسندی کی دیمک پر سپرے کرنے سے کون روک رہا ہے؟ چلی، روانڈا یا برونائی؟؟ ریلوے ، پی آئی اے اور سٹیل مل کو بے حال کس نے کیا؟ اقوامِ متحدہ کی پابندیوں نے یا عالمی عدالتِ انصاف نے؟ چالیس فیصد پاکستانی ٹیکسٹائل انڈسٹری کس نے بنگلہ دیش میں منتقل کی؟ تعلیم اور صحت پر رقم لگانے کے خلاف کون ہے ؟ امریکہ یا یورپی یونین؟ معیاری ڈرامے اور فلمیں بنانے پر کس نے پابندی لگائی ہے؟ ہالی وڈ نے یا بالی وڈ نے؟

رضیہ ہے کہ اپنے لچھن اور چال ڈھال کی خبر لینے کے بجائے پینسٹھ برس سے صرف واویلے پر واویلا مچائے ہوئے ہے مگر رضیہ اور اس کے ہمدردوں سمیت کوئی یہ پہیلی بوجھنے کو تیار نہیں کہ آخر یہ سب اس کے ساتھ ہی کیوں ہو رہا ہے۔کیا دنیا میں صرف وہی ایک رضیہ ہے یا رضیہ اپنی ہی خیالی دنیا میں گم ہے ؟؟؟ اور سوائے اس کے کچھ سننا نہیں چاہتی کہ ہائے بے بس بچاری رضیہ ۔۔۔خود ترسی کی ماری رضیہ۔۔۔نرگسیت سے ہاری رضیہ۔۔۔چھوئی موئی سی پیاری رضیہ۔۔۔ سب کی راج دلاری رضیہ۔۔۔

2 دسمبر 2012


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).