جمہوریت پر جوڈیشل ٹائفائڈ کا حملہ


ایک خبر رساں ایجینسی نے یہ اطلاع دی ہے کہ پاکستانی اور غیرملکی ماہرین کی تازہ تحقیق کے مطابق پاکستان میں بیمار جمہوریت کے جائزے سے معلوم ہوا ہے، کہ اس پر ایک نئی قسم کا بیکٹیریا حملہ آور ہوا ہے، جس پر مدافعتی ادویات کا اثر نہیں ہورہا ہے اور سیاست دان اس پر قابو پانے کے لیے نئی حکمت عملی کی ضرورت پر زور دے رہے ہیں۔ کچھ جہاں دیدہ سیاسی تجزیہ کاروں کی تحقیق کے مطابق یہ وہی کرونِک بیکٹیریا ہے، جو ماضی میں کئی بار ظاہر ہوا ہے، اور اب نئے رُوپ میں مملکت کے بدن پر وار کرنے آیا ہے۔

کہا جارہا ہے، کہ اس نئی قسم پر بہت کم اینٹی بائیوٹکس اثر کررہی ہیں۔ اس ٹائے فایڈ کو ”جوڈیشل ٹائے فائڈ“ کا نام دیا گیا ہے۔ ”جوڈیشل“ یہ دو حروف اور ایک لفظ سے مل کر بنا ہے۔ پہلے حرف ”ج“ سے جمہوریت؛ دوسرے لفظ ”ڈ“ سے ڈنڈا؛ اور لفظ ”شل“۔ اس کا مفہوم ہے کہ جمہوریت کو ایسے ڈنڈا ڈولی کرو، کہ وہ شل ہوکے رہ جائے۔

نئی نسل کو معلومات کے لیے بتایا جاتا ہے، کہ یہ ٹائے فائڈ سب سے پہلے 58ء میں دریافت ہوا تھا۔ دھیرے دھیرے اس نے عوام کی منشا کو یوں چاٹنا شروع کردیا، کہ اکہتر تک مملکت کا آدھا حصہ مفلوج ہوگیا اور پھر اس کا کٹنا ہی علاج ہوا۔ ایک بدن کے دو حصے ہوگئے، ایک حصہ خوش اور دوسرے میں ماتم کی سی کیفیت طاری ہوگئی۔ کچھ دنوں بعد خوش ہونے والے حصے پر ان کا ”ٹائے فائڈ“ مسلط ہوگیا۔ کیوں کہ بدن تو کٹ گیا تھا، لیکن ٹائے فائڈ کے جراثیم بھی تو تقسیم ہوئے تھے۔

ماتم کرنے والے عوام کو تسلی دے کر، بچے کھچے بدن کو لیے آگے بڑھے۔ اس دوران پہلا مشترکہ آئین بنالیا گیا، کہ کس کی کیا ذمہ داری ہوگی۔ اعلان کیا گیا کہ ٹائے فائڈ کے جراثیموں پر مستقل قابو پالیا گیا، آیندہ اس کے حملہ آور ہونے کا باب بند ہوا۔ لیکن کہاں صاحب؛ 77ء میں یہ ٹائے فائڈ ایک بار پھر پوری شدت سے نمودار ہوا، اور 88ء تک اس کے جراثیم ایسے پھولے پھلے، کہ کوئی مسیحائی نہ ہوسکی۔ 88ء میں حادثاتی طور پہ ان مہلک جراثیموں کا خاتمہ ہوا۔ بظاہر اس ٹائے فائڈ سے چھٹکارا مل گیا تھا، لیکن یہ اندر ہی اندر اپنا کام کرتا رہا؛ ایک ڈاکٹر نے اپنا نام نہ بتانے کی شرط پہ کہا، کہ 88ء کے بعد ٹائے فائڈ کے بخار میں جو عام طور پر اینٹی بائیوٹکس استعمال کرتے تھے، جمہوروں کو وہی دی گئیں، لیکن گزشتہ مارشل لا گزرنے کے باوجود بھی جمہور پہ اس کا کوئی اثر نہیں ہوا، تو پھر انھوں نے ان جمہوروں کے ٹیسٹ کرائے جس کے نتائج پازیٹو آئے۔ 99ء میں یہ ٹائے فائڈ ایک بار پھر سارے بدن میں پھیل گیا۔

99ء سے 2008ء تک اس نے رہی سہی کسر بھی پوری کردی۔ جمہور کے اکثریتی طبقے کو سمجھ آ گیا تھا، کہ ان کی تباہ حالی کا ذمہ دار یہی ٹائے فائڈ کے جراثیم ہیں۔ سو ٹائے فائڈ نے اپنی حکمت عملی تبدیل کرلی۔ ایسے کہ وہ رہے بھی اور اس پہ الزام بھی نہ آئے۔ ٹائے فائڈ کے جراثیموں نے پہل دن سے ہر ادارے میں اپنی جراثیم پھیلائے ہوئے ہیں، کہ کہیں سے بھی وار کرنا آسان ہو۔ جمہوریت ہم درد ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اینٹی بائیوٹکس اس جوڈیشل ٹائے فائڈ پر بے اثر ہورہی ہیں؛ وجہ یہ بتاتے ہیں، کہ ٹائے فائڈ کے کرونِک جراثیموں نے فیصلہ کر رکھا ہے، چاہے کچھ بھی ہوجائے، وہ جمہوریت کے بدن پر اپنے پنجے گاڑے رکھیں گے۔ ان کا کہنا ہے، کہ اس جوڈیشل ٹائے فائڈ کے پیچھے بھی کرونِک ٹائے فائڈ کے جراثیموں کا ہاتھ ہے۔ واعلم بالصواب۔

ظفر عمران

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

ظفر عمران

ظفر عمران کو فنون لطیفہ سے شغف ہے۔ خطاطی، فوٹو گرافی، ظروف سازی، زرگری کرتے ٹیلی ویژن پروگرام پروڈکشن میں پڑاؤ ڈالا۔ ٹیلی ویژن کے لیے لکھتے ہیں۔ ہدایت کار ہیں پروڈیوسر ہیں۔ کچھ عرصہ نیوز چینل پر پروگرام پروڈیوسر کے طور پہ کام کیا لیکن مزاج سے لگا نہیں کھایا، تو انٹرٹینمنٹ میں واپسی ہوئی۔ آج کل اسکرین پلے رائٹنگ اور پروگرام پروڈکشن کی (آن لائن اسکول) تربیت دیتے ہیں۔ کہتے ہیں، سب کاموں میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا پڑا تو قلم سے رشتہ جوڑے رکھوں گا۔

zeffer-imran has 323 posts and counting.See all posts by zeffer-imran