تم میرے وارث نہیں ہو


علی کی طرح جِیو؛ حسین کی طرح مرو۔
تم میں سے کتنے ہیں، جو اس پر یقین رکھتے ہیں؟
تم میں سے کتنے ہیں، جو اس بات پر سر دھنتے ہیں؟
حیف! اے ہم نشینو؛ یہاں صرف خوش نما لفظ ہیں؛ معنوں سے عاری الفاظ، دلیری کا ڈھونگ رچانے والے بزدِل ان دل کش لفظوں کی جگالی کرتے ہیں۔

علی کی طرح جیو؛ حسین کی طرح مر جاو۔ یہ محض جگالی ہے۔ اور پھر کہیں کہیں سقراط کا ذکر کرتے ہو؛ کہتے ہو اُس نے زہر کا پیالہ پِیا لیکن اپنے سچ پر قائم رہا۔ واہ وا کرتے زبانیں نہیں‌ تھکتی۔ اے نوحوں پر دادا دینے والے مردہ پرست ماتمیو! تم چاہتے ہو، میں میری لب خاموش رہیں تو مجھے داستان حسین مت سناو۔

میرے چارہ گرو؛ تم اس بیمار بدن کو صحت مند بنانے کی دعا کرتے ہو، پر تم نہیں چاہتے کہ تمھارا کوئی عزیز زہر پیے، تو اے گم راہ کرنے والو! اُس عزیز کو سقراط کا فسانہ کیوں‌ سناتے ہو؟

پھر تمھارا ہر بار یہ دُہرانا کیا ہے، کہ شیر کی ایک دِن کی زندگی، گیدڑ کی سو سالہ زندگی سے افضل ہے؟

کیا تُم وہی تو نہیں، جو اپنی اولاد سے کہتا ہے، جھوٹ مت بولو، پھر جھوٹ بولتا ہے؟ پھر یہ یقین رکھتا ہے کہ اُس کی اولاد سچ بولے گی؟ تم وہی تو نہیں جو اپنی نسل کو سچ کے لیے جاں سے گزرنے کی تلقین کرتا ہے، اور جب سچ کے لیے کھڑے ہونے کا وقت آتا ہے، تو اپنے بچے کو چھپا لیتا ہے؟

تُم وہی ہو ناں جو اپنے نوجوانو کو سکھاتا ہے کہ شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے، اور جب گواہی دینے کا وقت آتا ہے، مجرموں کی طرح‌ خاموشی اختیار کرنے کی تلقین کرنے لگتا ہے؟
کَہ دو کِہ ہاں یہ تُمھی ہو!

تم کہتے ہو سماج بدل کے نہیں دیتا، تو کیا اُمید ہے کہ کوئی پیغمبر اُترے؟
تمھارے مصائب کی صلیب اُٹھائے؟
تمھیں شفایاب کرے؟
لیکن اے رومیو! کیا تم وہی نہیں جو پیغمبروں کی مخبری کر کے اُنھیں ظالم کی قید میں ڈلواتے ہو؟
بعد از مرگ آنسو بہاتے ہو؟
میرے ہم وطنو! تم تبدیلی چاہتے ہو، اور قربانی دینے سے ڈرتے ہو؟
مظلوم سے ہم دردی کا ناٹک کرتے ہو، اور ظالم کی سنت نباہتے ہو!
کیا تم وہی یزیدی نہیں ہو، جو حسینی ہونے کا نعرہ لگاتا ہے؟

میرے ہم نفسو! میں جانتا ہوں، صلیبیں؛ کرب و بلا، زہر کے پیالے، یہ سب داستانوں میں حسین لگتے ہیں۔ کیوں کہ داستانوں پڑھنے سننے کا لطف دِگر ہے، اور داستانوں کے کے کردار کا کرب جھیلنا گراں تر۔
تم کوفی نہیں تو میں بھی حسین نہیں ہوں۔
لیکن میں جانتا ہوں تم میری گواہی نہ دو گے۔
خدارا! میرے نوحے بھی مت پڑھنا؛ میرا ماتم مت کرنا۔
تم میرے وارث نہیں ہو۔

ظفر عمران

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

ظفر عمران

ظفر عمران کو فنون لطیفہ سے شغف ہے۔ خطاطی، فوٹو گرافی، ظروف سازی، زرگری کرتے ٹیلی ویژن پروگرام پروڈکشن میں پڑاؤ ڈالا۔ ٹیلی ویژن کے لیے لکھتے ہیں۔ ہدایت کار ہیں پروڈیوسر ہیں۔ کچھ عرصہ نیوز چینل پر پروگرام پروڈیوسر کے طور پہ کام کیا لیکن مزاج سے لگا نہیں کھایا، تو انٹرٹینمنٹ میں واپسی ہوئی۔ آج کل اسکرین پلے رائٹنگ اور پروگرام پروڈکشن کی (آن لائن اسکول) تربیت دیتے ہیں۔ کہتے ہیں، سب کاموں میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا پڑا تو قلم سے رشتہ جوڑے رکھوں گا۔

zeffer-imran has 323 posts and counting.See all posts by zeffer-imran