کیا واقعی نواز کو انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے؟


نواز شریف کیس میں عدالتی فیصلوں پر جس طرح کا ردعمل آرہا ہے وہ نا صرف سمجھ سے بالاتر، بلکہ تشویشناک بھی ہے۔ اچھے خاصےسمجھدار لوگ بھی عدالتی فیصلوں پر بے جا اوربھونڈی تنقید اور نواز شریف کے ساتھ نِری جذباتی وابستگی کا اظہار کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔ فیصلے کے خلاف جس طرح کے ردعمل آرہے ہیں ان میں ”نواز کی مقبولیت میں اضافہ ہوگا، نواز سیاسی شہید ہو رہا ہے، اس کا بیانیہ مضبوط ہو رہا ہے، عدلیہ نواز کی طرح مشرف کو بھی پکڑے، زرداری کونسا پارسا ہے؛ اس پر ہاتھ کیوں نہیں ڈالا جارہا؟ ججز سب کچھ ایجنسیوں کے کہنے پر کررہے ہیں، صرف نواز کے کیس میں اتنی پھرتی کیوں، لاکھوں کیسز پینڈنگ ہیں، ان کو کب حل کیا جائے گا؟ ججز خود کونسا صادق و امین ہیں؟ نواز کے کیس میں انصاف نہیں انتقام ہو رہا ہے، ووٹ کا تقدس پامال اور پارلیمان کی بے توقیری ہورہی ہے وغیرہ وغیرہ۔

ویسے تو میں خود کوسپریم کورٹ یا چیف جسٹس کا ترجمان بالکل بھی نہیں سمجھتا، مگر جس طرح سے لوگ عدلیہ بالخصوص چیف جسٹس ثاقب نثار کی بھد اڑا رہے ہیں، گمراہ کن پراپیگنڈہ کر رہےہیں، اس پر معتدل اور متوازن رائے کا آنا ضروری محسوس ہو رہا ہے۔

پہلی بات تو یہ سمجھنے کی ہے کہ قانون کا آفاقی اور سادہ سا کلیہ ہے، وہ یہ کہ قانون اندھا ہوتا ہے، وہ عوامی جذبات کی ترجمانی نہیں کرسکتا۔ اس کلیے کے تحت ثبوتوں اور شواہد کی بنیاد پر آئین و قانون کے مطابق جو فیصلہ بن رہا ہو، ججز وہ سنانے کے پابند ہیں، انہیں لوگوں کی ناپسندیدگی یا ردعمل کے خوف سے فیصلے تبدیل کرنے کا اختیار نہیں۔

اب آتے ہیں اس نکتے کی طرف کہ آیا عدلیہ واقعی صرف نون لیگ اور نواز شریف کو ہی نشانہ بنا رہی ہے یا ہمیں فیصلے صرف وہ ہی نظر آرہے ہیں جن کی ضرب ان مجرموں پر پڑی۔
سب سے پہلے یہ کہ اسی عدلیہ نے جعلی ڈگری ایگزیکٹ کیس میں رشوت لینے پر ایک حاضر سروس جج کو نہ صرف فارغ کیا، بلکہ گرفتار کر کے جیل بھیجا۔
نور پور دودھ کے کیس میں فوجیوں کی کلاس لے ڈالی کہ تمہاری جرات کیسے ہوئی ججز چیمبر تک اپروچ کرنے کی، ہمارے ڈرانے کی کوشش نہ کی جائے۔

اسلام آباد دھرنے میں آئی ایس آئی کی کارکردگی پر کھلے بندوں تنقید کی اور فوجی جنرل کے معاہدے میں شامل ہونے پر برہمی کا اظہار کیا۔
سندھ میں پینے کے صاف پانی کے معاملے پر پیپلز پارٹی سے وابستہ وزیراعلیٰ سندھ کو طلب کر کے کٹہرے میں کھڑا کیا اورسرزنش کی۔
پینے کا آلودہ پانی، ملاوٹ شدہ اور غیر معیاری غذائی اشیا اور میڈیکل کالجز کی ظالمانہ فیس کیا خالص عوامی مسائل نہیں جس پر عدلیہ نے ایکشن لیا؟

کراچی میں غیر قانونی طور پر اونچی عمارتوں کا جال بچھانے اور چائنہ کٹنگ میں عوام کی خون پسینے کی کمائی کرنے والے کے ڈی اے افسران کو عدالت سے سیدھا جیل بھیجا۔
نقیب اللہ قتل اور زینب زیادتی کیس میں عدلیہ کا کردار اور ریمارکس سب کے سامنے ہیں۔

جھوٹے بہانے سے جناح اسپتال میں پناہ لیے ہوئے پیپلز پارٹی کے با اثر وزیر شرجیل میمن کی ہسپتال سے چھٹی کراکے واپس جیل روانہ کیا۔
شاہزیب قتل کے مجرم شاہ رخ جتوئی کو پروٹوکول دینے والے آئی جی جیل پر برہم ہوئی کہ آپ کو نہیں پتہ قتل کے مجرم کو کال کوٹھری میں رکھتے ہیں۔
پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت مرکزی جنرل سیکرٹری جہانگیر ترین کو نا اہل نہیں قرار دیا؟
عمران خان آج بھی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں پیشیاں بھگتاتے ہوئے دکھائی دے رہے ہوتے ہیں۔

خود نواز شریف کے بھائی اور نون لیگ کے موجودہ صدر خادم اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو حدیبیہ پیپر مل کیس میں نیب کے اگینسٹ ریلیف نہیں دی گئی؟
جہاں تک بھگوڑے مشرف کا معاملہ ہے تو اس میں بھی وکیل استغاثہ، اٹارنی جنرل اور وزارت داخلہ کی ملی بھگت سے ہی مشرف کی بیرونِ ملک فرار ممکن ہوئی، ثاقب نثار نے اس بزدل جنرل کو کیا ایج دیا؟

اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمارے ہاں انصاف کا نظام بہت ہی بوسیدہ اور مفلوک الحال ہے، غریب آدمی کے لیے انصاف کا حصول جوئے شیر لانے جیسا ہے، مگر اس کا یہ تقاضا کیسے ہوسکتا ہے کہ جو کیسز چل رہے ہیں انہیں بھی بند کردیا جائے؟ مطلب اگر خدا نخواستہ زینب کو انصاف نہیں مل پاتا تو نقیب قتل کیس کی فائل بھی بند کر کے داخلِ دفتر کردینا چاہیے تھا؟

ہم بڑے ہی عجیب لوگ واقع ہوئے ہیں۔ ابھی عدلیہ جو فیصلے دے رہی ہے اس پر ہم یہ واویلا کررہے ہیں کہ انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ اور اگر یہی فیصلے نواز شریف کے حق میں آرہے ہوتے تو مجھے اپنے لوگوں پر صد فیصد بھروسا ہے کہ یہی لوگ گز گز بھر لمبی زبان سے رطب اللسانی فرما رہے ہوتے کہ ججز بکےہوئے ہیں، عدلیہ نون لیگ سے ملی ہوئی ہے وغیرہ وغیرہ۔
بات یہ ہے کہ بنیادی طور پر ہم ری ایکشنری اور بے وقوفانہ حد تک جذباتی لوگ ہیں، جن کا کام ہر چیز کی مخالفت کرنا اور ردعمل دینا ہے بس۔

جو لوگ نواز شریف کو مظلوم سمجھ رہے ہیں وہ مجھے صرف اس بات کا جواب دے دیں کہ تین بار حکمران رہنے کے باوجود اس ملک میں تعلیم و صحت کی ایسی سہولیات مہیا نہ کرسکنا کہ ان کے اپنے بیوی بچے بھی یہاں تعلیم حاصل کرنا چاہیں، یہاں کے ہسپتالوں سے مستفید ہوسکیں، یہ نا اہلی کی معراج نہیں؟ ان کی رعایا بالخصوص بچے اور عورتیں انتہائی بنیادی سہولیات نہ ہونے کی وجہ کر سینکڑوں کی تعداد میں سالانہ موت کے منہ میں جارہی ہو، کیا یہ کوئی معمولی جرم ہے؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).