انڈیا: ہجوم کے ہاتھوں مرتے شخص کے ساتھ سیلفیاں


انڈیا

انڈیا کی جنوبی ریاست کیرالہ میں چوری کے الزام میں ایک شخص کو ہجوم کی جانب سے جان سے مارنے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد دو افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔

اس واقعے کی ویڈیو نے اور اس کے ساتھ ساتھ اس بندھے ہوئے شخص کو مرتا دیکھ کر سیلفیاں بناتے ہوئے لوگوں کی تصاویر نے عوام میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔

مارے جانے والے شخص کی شناخت قبائلی کے طور پر ہوئی ہے جو اس علاقے میں رہتا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

ہجوم کے ذریعے تشدد کا فروغ بہت خطرناک

لنچنگ رپبلک آف انڈیا

مردہ گائے پر فساد، مسلمان کے مکان کو آگ لگا دی

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے پولیس کا کہنا تھا کہ وہ اس قتل میں ملوث دیگر افراد کو تلاش کر رہی ہے۔

اعلیٰ پولیس اہلکار پرتیش کمار کا کہنا ہے کہ اس شخص پر حملے کی اطلاع ملتے ہی اہلکاروں کی ایک ٹیم فوری طور پر ضلع پالاکڈ میں جائے وقوعہ پر پہنچ گئی تھی۔

ان کے مطابق اہلکاروں نے فوری طور پر کارروائی کرتے ہوئے مادھو نامی اس شخص کو چھڑایا اور ہسپتال پہنچایا، تاہم وہ طبی امداد فراہم کرنے سے پہلے ہی ہلاک ہو گیا تھا۔

https://twitter.com/divekrish/status/966724186059235328

اس واقعے کی ویڈیو اور تصاویر سے کیرالہ کے لوگوں میں خوف پھیل گیا، بعض ٹی وی چینلوں نے تو ان تصاویر میں سے بعض نشر بھی کر دیں ہیں ۔

کیرالہ کے معروف اداکار ماموتی نے اپنے فیس بک صفحے پر اس بارے میں لکھا: ’مادھو کی ہلاکت کا ذمہ دار ہمارا نظام ہے، ایسا نظام جو ہجوم کے ہاتھوں انصاف کی اجازت دیتا ہے اور ایک شخص جو دوسرے پر حملہ کرتا ہے وہ انسان نہیں۔ ہم خود کو ماڈرن اور ترقی یافتہ کیسے کہہ سکتے ہیں۔‘

ریاست کے وزیر اعلیٰ نے کہا ہے کہ حملہ آوروں کے خلاف ’سخت ایکشن‘ لیا جائے گا، اور یہ واقعہ کیرالہ کے ترقی پسند معاشرے پر ’دھبہ‘ ہے۔

قبائیلیوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی دھنیا رمن نے بی بی سی ہندی کو بتایا کہ ’ایک شخص دوسرے کے ساتھ سب سے برا یہ کر سکتا ہے کہ ایسی صورتحال میں سیلفی لے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32298 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp