پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں آگیا ہے: ترجمان دفترخارجہ


اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان دہشت گردوں کی مالی معاونت کی روک تھام میں تعاون نہ کرنے والے ملکوں کی فہرست (گرے لسٹ) میں آگیا ہے لیکن بلیک لسٹ میں آنے کا ابھی کوئی خدشہ نہیں ہے۔

ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے فنانشنل ایکشن ٹاسک فورس کے حوالے سے بات کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ ’ایف اے ٹی ایف کے معاملے پر کوئی بات نہیں کر سکتے‘۔

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ’ایف اے ٹی ایف کے تمام معاملات وزارت خزانہ انجام دے گی‘۔
ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ ’گرے لسٹ میں آگئے ہیں لیکن بلیک میں آنے کا ابھی کوئی خدشہ نہیں‘۔

واضح رہے کہ پیرس میں 23 فروری کو اختتام پذیر ہونے والے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس اجلاس میں امریکا اور برطانیہ کی اس تجویز پر فیصلہ کیا جانا تھا کہ پاکستان کو ایک بار پھر دہشت گردوں کی مالی معاونت کی روک تھام میں تعاون نہ کرنے والے ملکوں (گرے لسٹ) میں شامل کیا جائے یا نہیں۔

تاہم اجلاس کے بعد جاری ہونے والے اعلامیے میں پاکستان کا نام موجود نہیں تھا۔

اس حوالے سے ایف اے ٹی ایف کی ترجمان الیگزینڈر ڈانیالے کا کہنا تھا کہ پاکستان کو تادیبی اقدامات کرنے کے لیے 3 ماہ کا وقت دیا گیا ہے اور اس دوران اگر پاکستان نے یہ اقدامات نہ اٹھائے تو اس کے لیے مشکلات ہوسکتی ہیں۔

بعدازاں مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے بھی اس بات کی تصدیق کردی تھی کہ پاکستان کو جون تک ’گرے لسٹ‘ میں شامل کردیا جائے گا۔

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے ارکان کی تعداد 37 ہے جس میں امریکا، برطانیہ، چین، بھارت اور ترکی سمیت 25 ممالک، خیلج تعاون کونسل اور یورپی کمیشن شامل ہیں۔

تنظیم کی بنیادی ذمہ داریاں عالمی سطح پر منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے اقدامات کرنا ہیں۔

عالمی واچ لسٹ میں پاکستان کا نام شامل ہونے سے اسے عالمی امداد، قرضوں اور سرمایہ کاری کی سخت نگرانی سے گزرنا ہوگا جس سے بیرونی سرمایہ کاری متاثر ہوگی اور ملکی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل 2012 سے 2015 تک بھی پاکستان ایف اے ٹی ایف واچ لسٹ میں شامل تھا۔

‘پاکستانی فنکاروں پر پابندی بھارتی بیمار ذہنیت کی عکاس‘

ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج معصوم کشمیریوں پر مظالم ڈھا رہی ہے، بھارتی جارحیت پر ڈپٹی ہائی کمشنر کو طلب کرکے احتجاج کیا گیا۔

ترجمان دفتر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ پاکستانی فنکاروں پر پابندی بھارتی بیمار ذہنیت کی عکاس ہے، یہ بھارتی ڈیموکریسی نہیں شیمو کریسی ہے۔
بشکریہ جیو نیوز۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).