پاکستان کرسچن ایکشن کمیٹی کا احتجاجی مظاہرہ


مختلف کلیسیاﺅں کی نمائندہ پاکستان کرسچن ایکشن کمیٹی نے 2مارچ کو چئیرنگ کراس لاہور، پنجاب اسمبلی کے سامنے ایک احتجاجی مظاہرہ کیا جس میں پطرس مسیح اور ساجد مسیح کی غیر منصفانہ تفتیش اور ان پر بہیمانہ تشدد کی شدید مذمت کی گئی۔ مظاہرے میں سول سوسائٹی کی مختلف تنظیموں اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے شرکت کی۔

شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے بشپ عرفان جمیل نے کہا کہ شواہد سے ظاہر ہو تا ہے کہ دونوں ملزمان کو ذہنی اور جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ مسیحیوں اور دیگر مذہبی اقلیتوں کے خلاف بڑھتے ہوئے پر تشدد واقعات نے شہریوں کو پریشان کر رکھا ہے۔ہم پاکستانی شہری ہیں اس بات کو دہرانے کی ضرورت کیوں پیش آتی ہے۔ پاکستانی مسیحیو ں نے ملک کی آزادی اور ترقی کے لئے گراں قدر خدمات سر انجام دی ہیں۔

کارکن انسانی حقوق، عرفان مفتی نے ریاستی قوانین اور پالیسیوں میں مذہبی تفریق کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ناانصافی کی روش پر چلنے والے معاشرے بحرانوں کا شکار ہوتے ہیں۔ اس لئے آج کا مظاہرہ انصاف کی جدوجہد ہے۔

بشپ آزاد مارشل نے خطاب کرتے ہوئے نئے سرے سے غیرجانبدارآنہ اور منصفانہ تفتیش کا مطالبہ کیا۔  انہوں نے کہا کہ ہم پطرس مسیح اور ساجد مسیح کے ساتھ غیر انسانی سلوک کرنے والے ایف آئی اے کے اہلکاروں کے خلاف مقدمات کے اندراج کا مطالبہ کرتے ہیں۔

پاکستان کرسچن ایکشن کمیٹی نے مطالبہ کیا کہ :

1۔ پطرس مسیح پر لگائے گئے الزام کی نئے سرے سے تحقیقات کے لئے ایک جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دی جائے۔ نیز مسیحی برادری سے تجربہ کا ر افراد کو اس ٹیم میں شامل کیا جائے تاکہ کارروائی کو اعتماد کی فضا مہیا کی جاسکے۔

2۔ لاہور انتظامیہ اور پولیس مسیحی آبادیوں ، خاص طور پر شاہدرہ ٹاون میں شہریوں کے جان ومال، عزت و آبرو کے تحفظ کو یقینی بنائے تاکہ بستی ڈھیڑ اکبرآباد سے دربدر ہونے والے لوگ بحفاظت اپنے گھروں کو واپس لوٹ سکیں۔

3۔ ساجد مسیح کے خلاف اقدام خودکشی کا مقدمہ واپس لیا جائے نیز اسکو تشدد کا نشانہ بنانے والے اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کر کے تحقیقات کی جائے۔

4۔ سن 2009 سے فراموش کردہ سانحہءگوجرہ کی جوڈیشل انکوائری کی سفارشات پر عملدرآمد کے لئے ایک بااختیار اور مستعد کمیٹی تشکیل دی جائے۔

5۔ تکفیر کے قوانین کے ناجائز استعمال کی روک تھام اور مذہبی رواداری کے فروغ کے لئے حکومت پنجاب نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد کو یقینی بنا ئے۔

6۔ پنجاب حکومت مذہبی اقلیتوں کے تحفظ سے متعلق سپریم کورٹ کے 19 جون2014 کے فیصلے پر عملدرآمد کے لئے بھی ایک کمیٹی تشکیل دے جو جلد از جلد اپنی کارکردگی کی رپورٹ پارلیمان اور سپریم کورٹ کے انسانی حقوق کے بینچ کو پیش کرے۔

 سول سوسائٹی کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی فار پیپلز رائٹس اور پاکستان کرسچن ایکشن کمیٹی نے مندرجہ بالا مطالبات کے حق میں11 مارچ کو ملک بھر میں مشترکہ احتجاجی مظاہرے کا اعلان کیا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).