پی ایم۔ وہ کیا ہوتا ہے؟


انگریزی کے دو حروف تہجی۔ ۔ پی ایم PM۔ دیکھنے میں چھوٹے اور معنی اس کے بڑے۔ کچھ بھی اخذ کرلیں، جس کا جیسا گمان ویسا ہےامکان ۔ یا اپنے اپنے ظرف کے مطابق مطالب نکال لیں۔
پی ایم۔ کی اصطلاح اور تحریر کاعنوان اس لیے چنُا۔ تاکہ اس کامقصد او ر معنی دوسروں تک پہنچا سکوں، مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والوں کے لیے یہ مختلف انداز اپنائے ہوتا ہے۔
ایک بہت عام پی ایم۔ جو کثرت سے استعمال ہوتا ہے، لیکن اس کا ماخذ کہاں کا ہے اور اس کا مطلب کیا، شاید وہ مجھ سے کئی لوگ نہیں جانتے۔

پی ایم۔ ایک لاطینی لفظ پوسٹ میریڈیم کا مخفف ہے۔ جس کا مطلب ہے آفٹر نون۔ یعنی کہ دوپہر کے بعد۔
پڑھے لکھوں کی کیٹگری میں شامل ہونے کے لیے صفر سے اعشاریہ ایک اور پھر ایک کی طرف بڑھتے ہوئے اگلا پی ایم ہے۔ ۔ پرائیوٹ میسج یا پرسنل میسج کا۔

چونکہ موبائل فون سب کی دسترس میں ہے تو اس کا استعمال اکثریت جانتے ہیں، پہلے پہل یہ والا پی ایم خواتین کو ہراساں کرنے کے لیے استعمال کیاجاتا تھا، پھر سوشل میڈیا میں ترقی ہوئی تو لوگوں نے ایک دوسرے کو تنگ کرنے، اغوا کی وارداتوں کے لیے استعمال کیا، اب تو خیر سے ٹرول کرنے کا سلسلہ سماجی رابطوں کی ویب سائیٹ اور موبائل فون سے نکل کر ٹی وی شوز کا حصہ بن گیا ہے“اب آن لائن نہیں، سرعام ٹرول کیا جاتا ہے۔ کبھی کبھی بات تو دودو ہاتھ تک پہنچ جاتی ہے۔ اللہ کے فضل و کرم سے کسی کا دل میلا نہیں ہوتا، ذہن میں کوئی ابہام باقی نہیں رہتا۔

اسی چکر میں گھر کے بڑے بوڑھے اپنے بچوں کا اچھا رشتہ ڈھونڈنے لگ جاتے ہیں ۔ جو ان کے، بچوں کے اور خاندان والوں کی امیدوں پر پورا اترے۔ یعنی پرفیکٹ میچ ہو۔ یہاں بھی پی ایم بولے تو پرفیکٹ میچ۔

مزید پڑھے لکھے ہو جاتے ہیں۔ ادارے میں ملازمت مل جائے تواگلا، پی ایم۔ ہوتا ہے۔ پراجیکٹ مینجر یا پراڈکٹ مینجر۔ جس کی ذمہ داریوں میں منصوبہ سازی، اشیا کی کم نرخوں پر خرید اور مختصر عرصے میں بہتر طریقے سے کام کو تکمیل تک پہنچانا شامل ہے۔ مزید آگے بڑھنے پر پی ایم۔ پرفارمنس مینجمنٹ ہے، تنظیم یا ادارے کی اصطلاح، کسی بھی محکمے یا ادارے کا کام، اہداف حاصل کرنے کی رفتار اور طریقہ کار۔ حتیٰ کہ ادارے میں کام کرنے والے ملازمین کی کارکردگی کو وقت اور معیار سے جانچنا بھی پرفارمنس مینجمنٹ میں آتا ہے۔

پی ایم ایس (PMS) صوبائی سول سروس جبکہ ڈی ایم جی گروپ یا پی اے ایس یا یڈرل سول سروس ہے۔ دونوں سول سروسز مقابلے کے امتحان کے ذریعہ سول سروس کا حصہ بنتی ہیں۔ دونوں کے امتحانات ہر لحاظ سے یکساں اور برابر ہیں۔ بلکہ یہ امر قابل ذکر ہے کہ پی ایم ایس کا امتحان نسبتاً مشکل ہوتا ہے کیونکہ اس میں کوٹہ سسٹم نہیں ہوتا جبکہ وفاقی سروس کے امتحان میں کوٹہ سسٹم لاگو ہوتا ہے۔

پی ایم اے۔ پاکستان ملٹری اکیڈمی“ پاکستان بری فوج کے مستقبل کے افسران کا ابتدائی تربیتی ادارہ ہے، جو پاکستانی بری فوج اورپاکستان اتحادی ممالک کی افواج کے آفیسر کیڈٹس کو دوسالہ تربیت فراہم کرتا ہے، اگلا پی ایم ہے۔

ایک میڈیا آرگنائزیشن کا کہا سنا معاف۔ لیکن جو حقیقت ہے، ہر دوسرا بندہ جس کوصحافت یا میڈیا انڈسٹری کی کوئی سوجھ بوجھ نہیں وہ ادار ے میں پی ایم ہے، عہدے کے حساب سے اس کا کام پروگرام سے متعلق تمام چیزوں کو، خبروں کو، تصاویر اور ویڈیو کو انتظام کرنا ہے۔ اور آن ائیر کے وقت اس کی عملداری ہے۔ لیکن پی ایم ان نئے آنے والوں کو سدھاتا ہے۔ جو خود کو بچپن سے ہی صحافی گردان رہے ہیں، یعنی وہ بیچ جس کو بویا ہی نہیں گیا، ، وہ کسان کے ہاتھوں میرا مطلب ہے وقت کے ہاتھوں میں خود کو تناوردر خت محسوس کررہا ہے۔ جس کے متعلق ابھی یہ فیصلہ بھی نہیں ہوا کہ اس کو کس زمین میں بونا ہے، بونا بھی ہے یا نہیں۔ اور یاپھر میڈیا انڈسٹری کے دیو ان کو بونا ہی رہنے دیں گے۔ تناوردرخت یا قدآور شخصیت بننا تو درکنار۔

جانب داری یا غیر جانب داری سے متعلق تو کچھ نہیں کہہ سکتے۔ لیکن جب صحافی سدھائے جاسکتے ہیں تو گھوڑے کیوں نہیں۔ سینیٹ میں ویسے ہی ہارس ٹریڈنگ کی چہ مگوئیاں ہیں۔ اور پالیٹشن بنائے جارہےہیں، عوامی خدمت کا جذبہ رکھنے والے نوآموز کو استعمال کیا جارہا ہے، ان کے جذبات سے کھیل کر مفاد حاصل کیاجارہا ہے، پیسہ اور حمایت دے کرسیاست دان بنایا جارہا ہے، اوروہ خود بن رہے ہیں، پی ایم یعنی۔ پالیٹشن میکر۔

اس سے آگے بڑھیں تو پرائم منسٹر کی باری آتی ہے۔
پرائم منسٹر۔ فرانسیسی زبان سے ماخوذ اس لفظ کو 17ویں صدی میں استعمال کیاگیا۔ اور 18 ویں صدی میں برطانیہ میں باقاعدہ اس کو عہدہ تصور کیاجانے لگا۔ تاہم اکیسویں صدی تک اس ٹائٹل کے بنانے والے اور اس پر براجمان افراد نے اسے خوفناک بنادیا، بادشاہوں کی نظر میں خاص بن کر اختیارات اور طاقت کا غلط استعمال کیاگیا۔ وقت کے ساتھ اس میں بدلاؤ آتا گیا۔

پرائم منسٹر کومغربی ملکوں میں پریمیر بھی کہا جاتا ہے، اصل میں پرائم منسٹر یعنی وزیراعظم ملکی کابینہ کا سربراہ، وزرا کارہنماہوتا ہے، عام الفاظ میں سب سے بڑا وزیر۔ جو اپنی کابینہ کے لیے وزراکا انتخاب کرسکتا ہے اور انہیں مسترد یا نکال بھی سکتا ہے۔ وزیراعظم قومی اسمبلی کا رکن بھی ہوتا ہے۔ کئی بل اور قانون، قراردادیں بنانے، منظور کرنے اور مسترد کرنے میں بھی اہم کردار اد کرتا ہے۔

پی ایم کی بات ہو اور میاں محمد نواز شریف کی بات نہ آئے۔ ایسا تو ہو نہیں سکتا، جو وزارت و صدارت سے نا اہلی کے بعد پاکستان مسلم لیگ نواز کے تاحیات قائد بن گئے ہیں۔ یعنی پارٹی کا سربراہ، صدر، چئیرمین کوئی بھی ہو۔ سب کومنتخب کرنے، پارٹی میں شامل کرنے، عہدے بانٹنے اورپارٹی کے فیصلے لینے اور پارٹی کے لوگوں کے ذریعے ملک کےممکنہ فیصلے لینے کا اختیار میاں صاحب کے پاس ہے۔

سپریم کورٹ نے نوازشریف کی پارٹی صدارت کے کیس کے51 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے میں قرار دیا ہے کہ سابق وزیراعظم کو 62 ون ایف کے تحت نا اہل قرار دیا گیا جس کے بعد وہ اپنی جماعت کے صدر نہیں رہ سکتے۔

اور لکھا کہ یہ ایک طے شدہ اصول ہےجو کام براہ راست نہیں کیا جاسکتا وہ بالواسطہ بھی نہیں کیا جاسکتا، اس لیےجوشخص بادشاہ بننے کے لئے نا اہل ہو اسے بادشاہ گر بننے کے لئےبھی فری ہینڈ نہیں دیا جاسکتا، نا اہل کا انتخابی عمل سے گزرے بغیر بطور پپٹ ماسٹر سیاسی طاقت استعمال کرنا آئین سے کھلواڑ ہے۔
کوئی بھی دل پہ مت لیں، آگے سنیں۔

پی ایم۔ ٹویوٹا کی کانسپٹ کار بھی ہے“ 2003 میں اس سنگل سیٹ کانسپٹ کار’ٹویوٹا پی ایم‘ کو ٹوکیو کے موٹر شو میں نمائش کے لیے رکھا گیا تھا۔
اور ہاں! پی ایم۔ کا مطلب پوسٹ مارٹم بھی لے سکتے ہیں، جو اس تحریر میں کرنے کی کوشش کی ہے۔

ربیعہ کنول مرزا

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

ربیعہ کنول مرزا

ربیعہ کنول مرزا نے پنجاب اور پھر کراچی یونیورسٹی میں تعلیم پائی۔ صحافت میں کئی برس گزارے۔ افسانہ نگاری ان کا خاص شعبہ ہے

rabia-kanwal-mirza has 34 posts and counting.See all posts by rabia-kanwal-mirza