دوستوں، گرل فرینڈوں اور بوائے فرینڈوں کی اقسام


دوستوں کی بہت سی اقسام ہوتی ہیں ان میں سے چند ایک قابل غور و ذکر ہیں۔

مخلص دوست:

یہ قسم ناپید ہوتی جا رہی ہے۔ اسی لیے اس کی خواہش بھی سب سے زیادہ پائی جاتی ہے۔ ہر انسان کوشش کرتا ہے کہ اسے مخلص دوست ملے لیکن خود کبھی بننے کی کوشش نہیں کرتا۔ مخلص کو سادہ لفظوں میں احمق کہا جا سکتا ہے جو ہر اچھے برے وقت میں آپ کے ساتھ ہو لیکن جب اسے ضرورت ہو تو آپ اسے آسانی سے ٹھینگا دکھا دیں اور وہ برا بھی نہ مانے۔ بقول شاعر

میں اس کے ہاتھ نہ آؤں وہ میرا ہو کے رہے

میرے مزاج کے سب موسموں کا ساتھی ہو

صرف عقل سے پیدل ہو باقی سب ٹھیک ہے۔

ناٹ رسپونڈنگ دوست:

اس قسم کے دوست کبھی ضرورت پڑنے پہ میسر نہیں ہوتے۔ کال کرنے پہ کبھی کال اٹھائیں گے نہ میسج کا جواب دیں گے۔ ہاں البتہ انہیں خود ضرورت ہو تو اتنی فنکاری سے رابطہ کریں گے کہ جواب دیتے ہی پڑے گی اور کام بھی چارو نا چار کرنا پڑے گا۔ یہ پیدائیشی فنکار ہوتے ہیں اس لیے ان کی قدر کرنا چاہیے فن کی ناقدری اچھی بات نہیں ہوتی۔

بغل بچہ دوست:

اس قسم کے دوست ان لوگوں کی مجبوری ہوتی ہے جنہیں ہر وقت واہ واہ سننے کی عادت ہو۔ وہ تھوڑی بہت سہولت کے عوض اس طرح کے دوست آسانی سے حاصل کر لیتے ہیں۔ بغل بچہ دوست کو کبھی اندازہ نہیں ہوتا کہ وہ کتنے اہم ہیں۔ لیکن ان کی ہی بدولت ضرورت سے زیادہ شوخے لوگ زندہ ہیں۔ دنیا کی رونق انہیں کے دم سے ہے شرط اتنی کہ ان کی دم پہ پاؤں نہ آئے۔

میں نہ مانو دوست:

اس قسم کے دوست ہر بات پہ انکار کرنے کے عادی ہوتے ہیں۔ کھانے کی بات ہو، کہیں جانے کی یا کوئی کام کرنے کی انکار کرنا ان کا فرض ہوتا ہے لیکن جب بات فائنل ہو جائے تو سب سے آگے یہی ہوتے ہیں۔ انہیں پکا پکایا کھانے اور رنگ میں بھنگ ڈالنے کی عادت ہوتی ہے۔ عادت سے مجبور ہونے کی وجہ سے انہیں پتہ نہیں ہوتا کہ وہ دوسروں کے لیے کتنی مصیبت کا باعث ہوتے ہیں۔

کمینے دوست:

ایسے دوست بے عزتی کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے انہیں کسی بھی سنجیدہ محفل میں جہاں آپ کو معزز سمجھا جا رہا ہو کوئی نہ کوئی ایسا واقعہ ضرور یاد آجاتا ہے کہ جسے سننے کے بعد آپ کے دانتوں کو پسینہ آجائے۔ اپنی کمینگی میں اعلی درجے پہ قائم ہوتے ہیں اس پہ فخر محسوس کرنے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتے۔

گرل فرینڈ۔

گرل فرینڈ اس لیے ہوتی ہے کہ انسان دنیا کی تمام پریشانیوں سے بچ سکے۔ دوسرے لفظوں میں ”مشکلیں اتنی پڑی مجھ پہ کہ آسان ہو گئیں”۔ ان کی ذیلی اقسام ہیں۔

تحقیقی افیسر گرل فرینڈ:

یہ قسم گرل فرینڈز کم امی ہوتی ہے۔ یہ مت کرو، وہ مت کرو۔ کھانا کھایا، یہ کیوں کھایا، وہ کیوں کھایا۔ کہاں گئے، کیا کیا، سانس کیوں لیا؟ اس قسم کے سوالات کرنے میں دلی خوشی محسوس کرتی ہے۔ اگر کسی بات کا جواب نہ دیا جائے تو شدید برا مناتی ہیں اور ناراض ہو جاتی ہیں۔

ضرورت سے زیادہ محتاط گرل فرینڈ:

اس قسم کی خاتون کو ٹوٹکوں والی باجی بننے کی عادت ہوتی ہے۔ باہر جاؤ تو احتیاط سے جانا، کھانا مت کھانا، نمبر بزی کیوں جا رہا تھا۔ ادھر ادھر کیوں دیکھا؟ اس طرح اور ایسی اور ہزاروں باتوں میں محتاط ہونے کی وجہ سے وہ خودکشی کرنے پہ مجبور کرنے کی صلاحیت کی حامل ہوتی ہے۔

سیلفی گرل فرینڈ:

جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ سیلفی ان کا واحد شوق ہوتا ہے۔ سیلفی بنانا بھی ایک آرٹ ہے اس مقصد کے لیے چہرے پہ آرٹ کرنے کی ضرورت بھی ہوتی ہے۔ کھانے پہ جائیں، شاپنگ پہ یا کہیں سیر کرنے ارد گرد سے زیادہ انہیں سیلفی بنانے اور سیلفی کے لیے منہ بنانا اہم لگتا ہے۔ اگر ساتھ نہ ہوں تو موبائل پہ نیٹ آن کرتے ہوئے یہی دباؤ ہوتا ہے کہ سیلفیوں کی بہار منتظر ہوگی۔

بوائے فرینڈ:

ان کی بھی چند ذیلی اقسام ہیں۔

حق ملکیت میں لتھڑا بوائے فرینڈ:

حق ملکیت جتانا اور یہ بتانا کہ اب تک جو آپ نے زندگی گزاری ہے وہ فضول ترین تھی۔ نہ تو آپ کو سانس لینے کا ڈھنگ ہے، نہ جینے کا، نہ جاگنے سونے کا۔ یہ سب اسے پتہ ہے اور جو وہ کہے اسے ماننا آپ کا اولین فرض کیونکہ اس کا آپ پہ حق ہے اور اس لیے ہر فیصلہ ماننا آپ کا فرض، ارے نہیں وہ شکی نہیں ہوتے بس پیار جتاتے ہیں۔

دکھی بوائے فرینڈ:

یہ قسم کسی نہ کسی دکھ و اذیت میں مبتلا رہتی ہے۔ اور یہ بات ان کی شکل پہ لکھی ہوتی ہے کہ سارے جہاں کا درد ہمارے دلوں میں ہے۔ بات کرنے سے پہلے، درمیان میں اور آخر میں آہ بھرنا فطرت ثانیہ ہوتا ہے اس کے بغیر آپ کیونکر مان سکتے ہیں کہ وہ بہت حساس ہیں۔

کنگلے بوائے فرینڈ:

ان کے پاس کبھی رقم نہیں ہوتی ہر پلاننگ جب پیسے ہوں سے شروع ہو کے اسی بات پہ ختم ہو جاتی ہے۔ انہیں اپنی گرل گرینڈ کے خرچے پہ کھا کر، شاپنگ کر کے دلی طمانیت ملتی ہے۔

مظلوم بوائے فرینڈ:

اس قسم کے بوائے فرینڈز شاپنگ مالز میں عام نظر آتے ہیں زبردستی کی مسکراہٹ اور دل میں گالیوں کا طوفان لیے ہر خریدی ہوئی چیز پہ واہ واہ کر کے بل ادا کرتے ہیں۔

ابے جانے دے دوست:

دوستوں کی یہ قسم کسی بھی طوفان، آندھی، مصیبت میں پرسکون رہتی ہے۔ انہیں بتا دیا جائے کہ قیامت آنے والی ہے تو یہی کہیں گے آنے دو ہم کیا کر سکتے ہیں فی الحال مزے کرو۔ نہ خود کبھی کچھ کرتے ہیں نہ ہی اپنے دوستوں کو کچھ کرنے دیتے ہیں اس لیے ان کا نام رہتی دنیا تک گھروں میں یاد رکھا جاتا ہے اور ہر ناکامی کا ذمہ دار انہیں کو ٹھہرایا جاتاہے۔

مشوروں کی پٹاری:

یہ قسم ہر طرح کے مشوروں سے لبریز ہوتی ہے۔ ساتھ ہی ساتھ دنیا جہاں کی مثالیں ان کی زنبیل سے برآمد ہوسکتی ہیں۔ انتہائی سنجیدگی اور خلوص سے مشورہ دیں گے اس بات سے ان کا کوئی لینا دینا نہیں ہوتا کہ عمل کرنے والے کا ان کے خلوص کی وجہ سےجلوس نکل جائے۔ شکوہ کیا جائے تو عمومی جواب یہی ہوگا تمہیں خود بھی سوچنا چاہیے تھا ہم نے تو اپنی طرف سے صحیح مشورہ دیا تھا اور ساتھ ہی پٹاری میں سے ایک اور مشورہ برآمد ہو جائے گا۔

تو دوستو یہ تھی دوستوں کی چند اقسام جو قابل ذکر تھیں۔ دوست ہوتے ہی اس لیے ہیں کہ ان کا ذکر کیا جائے۔ انداز ہر ایک کا اپنا ہوتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).