آزاد پرندے صحرا کیوں چھوڑ جاتے ہیں؟


\"zeeshanمیرے ایک پاکستانی دوست ہیں ..امپیریکل (سوشل سائنس میں تجرباتی و ریاضیاتی) سائنس کے ماہر ہیں … ایک امریکن یونیورسٹی میں سکالر ہیں – ورلڈ بینک نے دو ہزار پندرہ میں شائع شدہ تحقیقات کی بنیاد پر انہیں سال کے ایک بہترین آئیڈیا میکرز میں شمار کیا ہے-

کل ان سے دوران گفتگو میں نے کہا کہ آپ offshore بنکنگ پر ایک تحریر تو لکھیں …انہوں نے فوراً معذرت کی ..اس کی وجہ میں ان کا یہ کہنا تھا کہ بھائی کون سمجھے گا؟ پہلے تو پاکستانی عوام کو یہ بتانا مشکل کہ یہ offshore بنکنگ کیا ہے؟ کیوں ہوتی ہے؟ کیسے کام کرتی ہے؟ کیونکر کنٹرول نہیں کی جا سکتی ؟ اور پھر یہ بھی کہ یہ لیگل کیوں ہے؟

دوسرا یہ کہ اس بنکنگ میں ٹرانزیکشن کوئی جرم نہیں – رپورٹس جو لیک ہوئی ہیں ان کا معیارکیا ہے؟ اس پر صرف صحافیوں کی انویسٹیگیشن ہے ماہرین اس پر کیا رائے دیتے ہیں ابھی فیصلہ آنا باقی ہے ؟ یہ اور اس طرح کے سوالات کے جوابات لکھنا ایک کٹھن کام ہے کیونکہ پاکستانی قارئین کی اس معاملہ میں بنیادی تعلیم ہی نہیں اور نہ ہمارے دانشورانہ مکالمہ کا یہ رواج ہے –

اس ایک کیس سے وہ تمام دوست اس سوال کا جواب تو کم از کم جان جائیں گے کہ آخر ہمارے قابل سوشل سائنٹسٹ مین سٹریم میڈیا پر آنا کیوں پسند نہیں کرتے ، اگر بالفرض انہیں اس کا موقع بھی ملے ؟ کیونکہ وہ ذہنی و علمی طور پر اس سطح پر ہوتے ہیں جہاں اصطلاحات کا ترجمہ نہیں بلکہ تصورات کا تنقیدی جائزہ لینا ان کا معمول بن چکا ہوتا ہے- یوں انہیں بلندی سے گھسیٹ کر اس سطح تک لے کر آنا کہ سیکولر ازم سے کیا مراد ہے اور کیا یہ مذہب سے متصادم ہے جیسے سوالات ان کے لیے ذہنی اذیت سے کم نہیں ہوتے –

جب تک معاشرہ تنقیدی گفتگو سننے سمجھنے اور برداشت کرنے کے قابل نہیں ہو گا اس وقت تک یہاں تخلیقی کام بہت مشکل ہے اور برین ڈرینیج ( یعنی علم دوست اذہان کی اپنے وطن سے دوسرے ترقی یافتہ وطن کی طرف ہجرت ) کا ایک نفسیاتی سبب یہ بھی ہے کہ تنقیدی صلاحیتوں سے مالامال لوگ قدر شناس محفلوں میں اٹھنا بیٹھنا زیادہ پسند کرتے ہیں – پیاسا کنویں کی طرف کشش محسوس کرتا ہے ، صحرا پیاسے کو مار ڈالتے ہیں۔ شاعر نے کہا تھا اور جہاں تک حافظہ ساتھ دیتا ہے عالمتاب تشنہ تھے۔۔

یہ اک اشارہ ہے آفات ناگہانی کا

کسی جگہ سے پرندوں کا کوچ کر جانا

بھائی ذیشان ہاشم، جو عالم ہمارے ہم وطنوں کے اس سوال کا جواب دینے کو کہ \”سیکولر ازم سے کیا مراد ہے اور کیا یہ مذہب سے متصادم ہے؟\” خود کو \”بلندی سے گھسیٹ کر اس سطح تک لائے جانا\” سمجھتا ہے، وہ بنیادی طور پر ایک جاہل ہے۔ اعلیٰ ترین عالم کا کام بنیادی ترین سوال کا جواب دینا ہے۔ سوال احمقانہ نہیں ہوتا، جواب عالم کا درجہ متعین کرتا ہے۔  احقر ایک طالب علم ہے لیکن اپنے ہم وطنوں کے ہر سوال کو اپنی عزت افزائی سمجھتا ہے۔۔۔ مدیر

ذیشان ہاشم

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

ذیشان ہاشم

ذیشان ہاشم ایک دیسی لبرل ہیں جوانسانی حقوق اور شخصی آزادیوں کو اپنے موجودہ فہم میں فکری وعملی طور پر درست تسلیم کرتے ہیں - معیشت ان کی دلچسپی کا خاص میدان ہے- سوشل سائنسز کو فلسفہ ، تاریخ اور شماریات کی مدد سے ایک کل میں دیکھنے کی جستجو میں پائے جاتے ہیں

zeeshan has 167 posts and counting.See all posts by zeeshan

Subscribe
Notify of
guest
2 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments