عدت کے دوران نکاح، ’’میری عزت رکھیےگا‘‘ نکاح خواں سے عمران خان کی درخواست


عمر چیمہ…..(اسلام آباد) جب تیسری شادی کی تصویریں جاری کرکے یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ نکاح کی تقریب یکم جنوری نہیں بلکہ 18؍ فروری کو ہوئی تھی، عمران خان کیلئے اگلا چیلنج اپنے نکاح خواں کو خاموش رکھنے کا تھا۔ اس طرح پی ٹی آئی چیئرمین یعنی دولہا نے مفتی سعید سے کئی درخواستیں کیں کیونکہ نکاح کی اصل تاریخ کے انکشاف سے عمران خان کیلئے کئی چیلنجز پیدا ہوجاتے کیونکہ عدت کے عرصے میں خفیہ نکاح کرنے سے 16؍ دن قبل ہی تو سپریم کورٹ نے انہیں صادق اور امین قرار دیا تھا۔

عمران خان نے ان سے اپیل کی تھی کہ ’’میڈیا آپ کا پیچھا کرے گا، آپ کو مشتعل کرنے کی کوشش کرے گا (کہ آپ انکشاف کر دیں) کیونکہ آپ ایک نفیس شخص ہیں۔ آپ کو ہر حال میں میرے وقار کو بحال رکھنا ہے۔ میں نے آپ پر پہلے بھی بھروسہ کیا تھا اور آپ اس کا پاس رکھا۔ براہِ کرم اس بات کو یقینی بنائیے گا کہ آپ اس معاملے پر بات نہ کریں۔‘‘

جس وقت وہ رازداری برقرار رکھنے کی درخواست کر رہے تھے اس وقت نکاح خواں مفتی صاحب نے بات کاٹتے ہوئے کہا، ’’مجھے جواب دینے دیں۔ آپ نے یہ کہا اور میں نے اس پر اتفاق کیا (کہ رازداری رکھی جائے گی)۔ بس۔‘‘ عمران نے وعدہ کیا کہ انہیں پی ٹی آئی کے کور گروپ میں شامل کیا جائے گا۔ مفتی نے نکاح کی کہانی اپنے قریبی دوستوں کو بتاتے ہوئے کہا کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں کہ عمران خان نے ایسی درخواست کی۔ انہوں نے بتایا کہ اس سے پہلے مباحثہ اس نہج پر پہنچ گیا تھا کہ فرح جبین نے میڈیا کے سوالوں سے بچ کر حاسدانہ انداز سے راز کو راز رکھنے پر ان کی ستائش کی تھی۔

فرح بشریٰ بی بی کی معتمد خاص ہیں جو دونوں مواقع پر موجود تھیں: اصل دن جب یکم جنوری کو یہ تقریب ہوئی تھی اور اس کے بعد علامتی تقریب جو 18؍ فروری کو ہوئی تاکہ میڈیا کیلئے تصاویر جاری کی جا سکیں۔ وہ نکاح خواں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے عمران خان کو بتاتی ہیں کہ ’’جس شخص نے عقلمندی سے کام کیا وہ مفتی صاحب ہیں۔ انہوں نے میڈیا کے سامنے ایک لفظ تک نہ کہا۔‘‘ عمران خان نے فاخرانہ انداز سے جواب دیا، ’’آخر تو وہ ہمارے مفتی صاحب ہیں۔‘‘ اور اس کے بعد مفتی صاحب کی طرف دیکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’مجھے امید ہے کہ آپ (اس معاملے پر) خاموشی نہیں توڑیں گے۔‘‘

جب فرح سے اس بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ مفتی کے پیچھے صرف میڈیا ہی نہیں لگا ہوا؛ انہیں پی ٹی آئی کے اندر سے بھی غیر شائستہ سوالوں کا سامنا ہے۔ اکثر پوچھا جانے والا سوال یہ ہے کہ آخر انہوں نے اپنی ساکھ عدت سے قبل نکاح کروا کے کیوں دائو پر لگائی۔ (اسلام میں عدت وہ عرصہ ہے جس کا اطلاق ایک خاتون پر اس کے شوہر کے انتقال یا طلاق کی صورت میں لازم ہوتا ہے۔ عدت کے دوران وہ خاتون کسی دوسرے شخص سے شادی نہیں کر سکتی۔ مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہوتا ہے کہ نکاح زائل ہونے کے بعد پیدا ہونے والی اولاد کی ولدیت کا یقینی طور پر علم ہو سکے۔ مختلف حالات میں عدت کا عرصہ مختلف ہوتا ہے۔

طلاق کی صورت میں غیر حاملہ خاتون کو عدت مکمل کرنے کیلئے تین ماہواریوں تک انتظار کرنا ہوتا ہے جبکہ حاملہ ہونے کی صورت میں وہ خاتون اس وقت تک عدت میں رہے گی جب تک بچے کی ولادت نہ ہوجائے)۔ اپنے قریبی ساتھی سے بات شیئر کرتے ہوئے انہوں نے کہا ’’اس بات کی وضاحت میرے لیے بہت مشکل ہے کہ مجھے (عدت کے بارے میں) اندھیرے میں رکھا گیا۔‘‘

میں اپنا دفاع اس بات سے کروں گا کہ یہ بات پوچھنے کی ضرورت ہی نہیں تھی کیونکہ جوڑے کو پہلے سے ہی اس بات کا علم تھا کہ عدت میں شادی نہیں ہو سکتی۔ مبینہ طور پر ان کا کہنا تھا کہ’’انہیں مجھے بتانا چاہئے تھا۔ میں نے خیر سگالی کے جذبے کے تحت پوچھا ہی نہیں۔‘‘ مفتی سعید سے جب موقف معلوم کرنے کیلئے دی نیوز نے رابطہ کیا تو انہوں نے اس بات کی تردید کی اور نہ ہی تصدیق۔ انہوں نے اس بات پر اصرار کیا کہ وہ اس موضوع پر بات نہیں کریں گے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا یہ بات درست ہے کہ عمران خان نے خاموشی اختیار کرتے ہوئے اپنے وقار کا تحفظ کرنے کا مطالبہ کیا تھا تو ان کا جواب تھا کہ ’’میں شادی کے معاملے پر بات نہیں کروں گا۔‘‘

معتمدین میں سے ایک کا کہنا تھا کہ مفتی سعید نے پکا وعدہ کیا کہ ہے کہ وہ اس معاملے پر بات نہیں کریں گے۔ مفتی سعید نے اپنے قریبی حلقے میں بتایا کہ ’’اگر میں سچ بتا دوں تو بہت بڑا ڈرامہ ہوگا۔ میں یہ کیسے بتا سکتا ہوں کہ میں نے جوڑے پر (عدت کے معاملے میں) اندھوں کی طرح بھروسہ کیا۔‘‘ مانیکا فیملی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ طلاق 14؍ نومبر کو ہوئی تھی۔ اس سچ کی تصدیق فرح جبین نے بھی کی جنہوں نے ایک انٹرویو میں جیو کو بتایا تھا کہ عدت 14؍ فروری کو مکمل ہوئی تھی۔

مفتی صاحب نے ماضی میں بھی خاموش رہنے کا انتخاب کیا تھا جب عمران خان کی ریحام سے شادی کا تنازع سامنے آیا تھا۔ پہلا نکاح 31؍ اکتوبر 2015ء کو ہوا تھا (جس کی تصدیق ریحام نے اپنے حالیہ انٹرویو میں بھی کی تھی) لیکن عمران نے ہمیشہ اس کی تردید کی اور اس کے بعد 8؍ جنوری 2016ء کو علامتی تقریب ہوئی۔ اُن کی حکمت عملی اِس مرتبہ بھی تبدیل نہیں ہوئی۔ جیسے ہی دی نیوز نے عمران خان کے یکم جنوری کو بشریٰ بی بی کے ساتھ نکاح کی خبر سب سے پہلے جاری کی تو مفتی سعید نے اس حقیقت کے باوجود خاموشی اختیار کیے رکھی کہ پی ٹی آئی نے خبر کی اشاعت کے 24؍ گھنٹے بعد تردید جاری کی۔ 18؍ فروری کو نکاح کی تصاویر سامنے آنے کے بعد یہ تنازع بڑھ گیا کہ اگر دی نیوز کی خبر جھوٹی تھی تو نکاح خواں اور گواہ وہی کیوں تھے جن کا ذکر دی نیوز اپنی خبر میں کر چکا ہے۔

مفتی صاحب اپنے قریبی حلقے میں اس کا جواب یوں دے چکے ہیں کہ ایسا چند وجوہات کی بنا پر ممکن نہیں: ’’چونکہ نکاح پہلے ہی ہوچکا تھا اسلئے کرداروں میں کسی بھی تبدیلی کا آپشن نہیں تھا اور عمران خان کو اپنے اعتماد کے لوگ چاہئے تھے جو راز کو راز رکھیں اسلئے انہوں نے محتاط انداز سے گواہی کیلئے لوگوں اور نکاح خواں کو منتخب کیا۔‘‘

ایک قریبی ذریعے نے بتایا کہ نکاح کی کاغذی کارروائی یکم جنوری کو کی گئی تھی؛ صرف اس وقت تاریخیں نہیں لکھی گئی تھیں۔‘‘ معلوم ہوا ہے کہ مفتی پر ماضی میں کئی مرتبہ دبائو ڈالا گیا تھا کہ پریس کانفرنس کے ذریعے وہ دی نیوز کی خبر (جو 6؍ جنوری کو شائع ہوئی تھی) کی تردید کریں۔ انہوں نے اس کی بجائے طلاق کی تاریخ معلوم ہونے پر اصرار کیا جو انہیں بتائی نہیں گئی تھی۔ پی ٹی آئی رہنمائوں میں شادی سے قبل طلاق لینے والی پانچ بچوں کی ماں کے ساتھ عمران خان کی شادی پر تشویش پائی جاتی ہے۔

یہ معلوم ہوا ہے کہ عمران خان نے اپنے فیصلے کا دفاع کیا اور کہا کہ شادی پارٹی کیلئے نیک شگون لائے گی۔ نکاح کی دو تقریبات پر مشتمل عمران خان کے ساتھ اپنے سفر کا اختصار پیش کرتے ہوئے مفتی کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین ہمت ہار چکے ہیں۔ ’’وہ ٹوٹ چکے ہیں اور مایوس ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ سیاست میں ان کی امید ختم ہو چکی ہے۔ بظاہر، وہ ٹھیک ہیں لیکن اندر سے ہار چکے ہیں۔‘‘

لودھراں میں شکست کا عمران پر بہت اثر ہوا ہے جو یہ سمجھتے تھے کہ ان کی شادی مستقبل میں ایسا کوئی بحران ٹالنے میں کامیاب ہو سکتی ہے۔ یہ پرُامیدی ان کی بات چیت سے بھی جھلکتی ہے۔ نکاح کے فوراً بعد، عمران نے ترین کا نمبر ڈائل کرنے کا کہا۔ جیسے ہی بات چیت شروع ہوئی، عمران نے کہا: ’’میں نے یہ (نکاح) اسلئے کیا ہے کہ آپ اگلا الیکشن جیت جائیں۔‘‘

مختصر بات چیت کے بعد فون بند ہوگیا۔ عمران خان نے ایک مرتبہ پھر فون کرکے ترین سے شکایت کی کہ انہوں نے شادی پر مبارکباد نہیں دی اور پھر یہ بات کہی کہ یہ کام الیکشن میں کامیابی کیلئے کیا ہے۔ ترین کا کہنا تھا کہ کوئی ٹیلی فونک تبادلہ نہیں ہوا بلکہ انہوں نے مجھے میسیج بھیجا تھا۔ ’’چاہے جو بھی، یہ نجی میسیج تھا اور مستقبل کے الیکشنز کا کوئی ذکر نہیں ہوا تھا۔‘‘

بعد میں ترین کی بشریٰ بی بی کے ساتھ ولیمہ کے دوران بالمشافہ بات چیت ہوئی۔ تقریب میں شامل ایک شخص کے مطابق، جس وقت عمران خان اپنی بیگم کو مہمانوں سے ملوا رہے تھے اس وقت ترین کے ساتھ تعارف کے موقع پر بشریٰ بی بی کا کہنا تھا کہ ’’میں آپ کو بتانا چاہتی ہوں کہ میں کوئی جادوگرنی نہیں ہوں۔‘‘ ایک اندرونی ذریعے نے کہا کہ ترین کے ان کے بارے میں خیالات مختلف تھے اور بشریٰ چاہتی تھیں کہ انہیں اس بارے میں علم ہو کہ وہ جانتی ہیں۔

ترین سے جب پوچھا گیا تو وہ رد عمل دینے کے حوالے سے ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا، ’’یہ ایک نجی محفل تھی جس میں کئی طرح کی بات چیت ہوئی۔ آپ کی یہ بات نامناسب ہے کہ کسی سے نجی بات چیت کے متعلق پوچھیں۔‘‘ اور پھر تردید کی۔ انہوں نے کہا، ’’اگر میں تردید نہیں کروں گا تو آپ لکھیں گے کہ میں نے تصدیق کی اور نہ ہی تردید، اسلئے میں اس کی تردید کروں گا۔‘‘

بشکریہ جنگ


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).