ٹُکر ٹُکر دیکھ ٹَھکا ٹَک


\"laibaایسے تو یہ ہرگز باہر نہیں جائے گی۔ آج کل بڑا بُرا ماحول ہے۔ اسے برقعہ لے کر دیں۔ بائیک پر جائیں تو ایسے گھور گھور کر دیکھتے ہیں سب۔ مجھے اچھا نہیں لگتا۔ بازار جانا ہے تو چادر لے کر جانی ہے۔ اس طرح صحیح نہیں ہے جانا۔ آپ کو نہیں معلوم وہاں بیٹھے لڑکے کیا کیا باتیں کرتے ہیں۔ اس طریقے سے لڑکیوں کا ہوٹل میں جانا مناسب نہیں لگتا۔ آج کے بعد تمہارے سر سے دپٹہ اترا دیکھا تو ٹانگیں توڑ دوں گا۔ تمہاری امی اس سے کہیں کہ اگر یونیورسٹی میں پڑھنا ہے تو تمیز سے پڑھے، لڑکوں سے بات کرتی نظر نہ آئے یہ مجھے اس طرح کے بہت سے جملے سُنے ہوں گے آپ نے.عورتیں ایسی باتیں کبھی باپ,کبھی بھائی,کبھی شوہر اور کبھی کسی اور مرد کے منہ سے سنتی ہیں.رشتے بدلتے رہتے ہیں مگر باتیں وہی.کبھی کبھی میں سوچتی ہوں کہ کیا باقی لڑکیوں کو بھی ویسا ہی لگتا ہے یہ سب سن کے جیسا مجھے.ایک عجیب سی الجھن میں ڈال دیتے ہیں یہ الفاظ.اکثر ایسا لگتا ہے کہ میرا مرد نہ ہونا بھی میرا ہی قصور ہے.

آپ بازار جائیں,باہر ریڑھی والے سے سبزی خریدیں,سٹاپ پر بس کا انتظار کریں یا رکشے میں اپنی منزل کی جانب رواں دواں ہوں کچھ ہوس بھری نگاہیں ہمیشہ آپکے تعاقب میں ہوتی ہیں.سکون سے اپنا کام کرتے کرتے اچانک سے ایک عجیب کی تپش اپنی جانب محسوس ہو تو سمجھ جائیں کہ کوئی آپکو \”تاڑنے\” میں مصروف ہے.ایسے الفاظ کا استعمال اس لیئے ضروری ہے کیونکہ ویسے تو بات سمجھ میں آنے سے رہی.

ماشاءاللہ، سبحان اللہ سے لے کر اوئے ہوئے، کیا لگ رہی ہو، تک آپ سڑک پر چلتے جائیں اور سنتے جائیں (باقی کے الفاظ نہ لکھنے کی وجوہات ذاتی ہیں). صبح اچھے خاصے موڈ میں گھر سے نکلو تو کچھ نہ کچھ ایسا ضرور سننے کہ اندر آگ اتر جائے.آپ نقاب میں ہیں تو ذرا چہرہ دکھائیں، دپٹہ سر پر ہے تو ذرا پاس آئیں، میک اپ کیا ہوا ہے تو کتھے چلے او سرکار اور اپنی دُھن میں ہیں تو ذرا میری سیٹی بھی سُن لیں. پس آپ کو خاتون ہو کر باہر نکلنے کہ کی ہمت ہو ہی گئی ہے تو پھر یہ سب باتیں بھی سُنیں.

میں ایک بدتمیز لڑکی ہوں یہی وجہ ہے کہ اکثر ان جملوں کا جواب دے دیتی ہوں کیونکہ مجھ سے برداشت ہی نہیں ہوتا.میں کسی کے باپ کی جاگیر نہیں ہوں کہ وہ بلاجواز میرے بارے میں ایسی باتیں کرے.ایک لڑکا اپنی گاڑی کا شیشہ بھی تڑوا چکا ہے انہی وجوہات کی بنا پر اور اکثر باآوازِ بلند اپنی عزت افزائی کروا چکے ہیں.مگر یہ سب صرف اس لئے ہو سکا کونکہ مجھے یقین تھا کہ اگر گھر والوں تک بات پہنچی تو پہلے وہ میری بات سنیں گے.مسئلہ صرف میرا نہیں ہے.ان سب لڑکیوں کا بھی ہے جو یہ باتیں اپنے گھر والوں کو نہیں بتا سکتی ہیں.کسی کی پڑھائی چھوٹ جائے گی تو کوئی نوکری سے ہاتھ دھو بیٹھے گی کیونکہ ہم تو آرام سے یہ کہہ دیں گے کہ عورت کا کام ہی کیا ہے گھر سے باہر جانے کا.

ایسی فضول حرکتیں کرنے والوں سے میں بس اتنا پوچھنا چاہتی ہوں کہ کبھی سوچا ہے ایک لڑکی پر گزرتی کیا ہے؟ آپ کے الفاظ اس کی زندگی تباہ کر سکتے ہیں احساس ہے اس بات کا؟اسکا کوئی جاننے والا یہ باتیں مرچ مسالے لگا کر گھر تک پہنچائیں تو خاندان والے اسکا جینا حرام کر سکتے ہیں کبھی اس پہلو پر غور کیا ہے؟کتنی لڑکیاں اب تک ان باتوں کی وجہ سے اپنے سارے خوابوں کا قتل کر چکی ہیں آپکو اندازہ بھی ہے؟نہیں نا؟؟؟؟ کیونکہ آپکو تو سب اپنے شغل کی پڑی ہے پھر چاہے کسی کہ جان جاتی ہے تو جائے آپکی بَلا سے.اپنی بہن کو سات پردوں میں قید کریں اور دوسروں کی بہنوں کا جینا دوبھر.

میرا مقصد عورت کو مظلوم ثابت کرنا یا مردوں کا جلادوں والا روپ ظاہر کرنا نہیں ہے. لیکن ایک دفعہ سوچیئے گا ضرور کہ \”بچی چیک کر\”۔۔۔ \”تیری بھابی جا رہی ہے، یار\”۔۔۔  \”بڑی فٹ چیز ہے\”۔۔۔ ابے اُسے پہلے میں نے دیکھا تھا۔۔۔۔  وہ میری والی ہے۔۔۔۔ کہہ دینے سے کوئی آپ کا نہیں ہوگا مگر آپ اُس کی بددعاؤں کی فہرست میں شامل ضرور ہو جائیں گے. لیکن جب تک آپ یہ سب نہیں سوچتے تب تک ہر عورت کو ٹُکر ٹُکر دیکھ ٹھکا ٹھک

نوٹ: اگر آپ مرد ہیں تو میری تحریر نہ پڑھیں کیونکہ اکثر مانیں گے نہیں کہ ایسا ہوتا ہے اور باقیوں کو نئے طریقے مل جائیں گے چھیڑنے کے.


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
16 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments