صرف مرد نہیں لڑکیاں بھی شکاری ہوتی ہیں


میری نظریں خود پر جمی دیکھ کر اس نے بے باکی سے ہنس کر مجھے ایک ایسا اشارہ کیا کہ مجھے سر سے پاؤں تک اپنے جسم میں سنسنی کی لہریں دوڑتی ہوئی محسوس ہوئیں۔ خواہشات نے دھیرے دھیرے سر اٹھانا شروع کر دیا۔ اس وقت مجھے یہ بھی بھول گیا تھا کہ میں روزے سے ہوں۔ میں خود پر دھیرے دھیرے قابو کھوتا جا رہا تھا اور اگلے ہی منٹ وہ میرے ساتھ والی کرسی پر موجود تھی۔ میرا سارا جسم جیسے جلتا ہوا تندور بن چکا تھا۔ آنکھوں کے آگے سرخ سرخ رنگ گھوم رہا تھا۔ وہ فوراً مدعے پر آ گئی اور اپنا مقصد واشگاف الفاظ میں بیان کر دیا۔ میرا سر نفی میں ہل رہا تھا۔ مگر میرا دل چیخ چیخ کر کہ رہا تھا کہ انکار مت کرو۔

مجھے انکار کرتے دیکھ کر اس نے مجھے ڈرامے میں ہیرو کا رول دلوانے کی پیشکش بھی کر دی۔ نوجوانوں کے لیے یہ بہت بڑی ترغیب ہوتی ہے۔ مجھے شش و پنج میں دیکھ کر اس نے اپنا ہاتھ میرے ہاتھ پر رکھ دیا۔ وہ ہاتھ تھا یا انگارہ۔ میں نے سرعت کے ساتھ اپنا ہاتھ پیچھے کھینچ لیا۔ مگر وہ ہار ماننے کو تیار نہ تھی۔ اس کا رنگ سرخ پڑ چکا تھا اور آنکھوں میں گلابی ڈورے ابھر آئے تھے۔ میری مزاحمت اپنے عروج پر مگر آخری دموں پر آ چکی تھی اور قریب تھا کہ میں خواہشات اور ترغیبات کے بے پناہ سیلاب میں ایک حقیر تنکے کی طرح بہ جاتا کہ اچانک کسی نے بالکل قریب سے میرا نام پکارا۔

مجھے گویا کرنٹ لگا اورمیں ہوش میں واپس آ گیا۔ میرا ایک دوست بالکل میز کے ساتھ کھڑا مشکوک نظروں سے مجھے اور اس اداکارہ کو دیکھ رہا تھا۔ مجھ پر جیسے گھڑوں پانی پڑ گیا۔ اس اداکارہ کا چہرہ بری طرح بگڑ گیا۔ بالکل ایسے جیسے کسی درندے کا شکار ہاتھ میں آ کر نکل جائے تو وہ غیض و غضب کا شکار ہو جاتا ہے۔ وہ ایک جھٹکے سے اٹھی اور زور زور سے قدم مارتی واپس اپنی میز کی جانب گئی۔ وہاں سے اپنا پرس اٹھایا اور ہمارے دیکھتے ہی دیکھتے فوڈ اسٹریٹ سے باہر نکل گئی۔

وہ تو اپنی نا آسودہ ہیجانی خواہشات کی عدم پذیرائی پر جھنجھلاتی ہوئی چلی گئی تھی مگر اس کی آنکھوں کی بے پناہ چمک اور اس کی جنسی پیاس کی تسکین کے لیے ترغیب دیتا ہوا اظہار آج بھی مجھے جھرجھری لینے پر مجبور کر دیتا ہے۔ آج خواتین کے حقوق کے عالمی دن کے موقع پر معلوم نہیں کیوں مجھے یہ واقعہ اپنی تمام تر جزیات کے ساتھ پھر سے یاد آ گیا۔ شاید میں نے اس خاتون کا ”فطری حق ” پامال کر دیا تھا۔

Mar 8, 2018

اویس احمد

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2

اویس احمد

پڑھنے کا چھتیس سالہ تجربہ رکھتے ہیں۔ اب لکھنے کا تجربہ حاصل کر رہے ہیں۔ کسی فن میں کسی قدر طاق بھی نہیں لیکن فنون "لطیفہ" سے شغف ضرور ہے۔

awais-ahmad has 122 posts and counting.See all posts by awais-ahmad