شناخت (یوم خواتین)۔


بھول جاتی ہوں کہ میں عورت ہوں
جب اپنے وجود میں دو دھاری تلوار بن جاتی ہوں
اور زندگی کی چار مُکھی لڑائی میں اُتر جاتی ہوں
اُس گمنام سپاہی کی طرح
جسے بس لڑنا ہے، لڑنا ہے، لڑنا ہے
یا پھر مر جانا ہے

جس کے لیے حاصلِ جنگ کچھ بھی نہیں
جیت و شکست کچھ بھی نہیں
جس کے لیے نہ کوئی تمغہ، نہ داد و تحسین
نہ کہیں کسی صفحۂ اتہاس پر اُس کا گمنام نام رقم
جو مر جائے تو بس مر جائے

جو لوٹ آئے تو پھر سے زندگی کے کولہو میں جُت جائے
نہ غازی کہلائے نہ شہادت پائے
یوں بھول جاتی ہوں کہ میں عورت ہوں
جب اپنے وجود میں دو دھاری تلوار بن جاتی ہوں
اور زندگی کی چارمُکھی لڑائی میں اُتر جاتی ہوں

اور جب جب کبھی کبھی یاد آتا ہے کہ میں عورت ہوں
رات کے جانےکس پہر، تکیے پرسر دھرےخود سے مل رہی ہوتی ہوں
سوتے میں بھی جیسے جاگ رہی ہوتی ہوں
اپنے وجود کی نزاکت و نفاست کو تول رہی ہوتی ہوں
پیروں کی مدھم سی جنبش سے بہشت کو ٹٹول رہی ہوتی ہوں

بس ایک قطرہ سا آنسو اُنگلی کی پور پر دھرے
اپنی اُنگلیوں کی سکت کو حیرت سے دیکھ رہی ہوتی ہوں
سوچ رہی ہوتی ہوں
میں کتنی خوبصورت ہوں
کہ میں عورت ہوں

نورالہدیٰ شاہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

نورالہدیٰ شاہ

نور الہدی شاہ سندھی اور اردو زبان کی ایک مقبول مصنفہ اور ڈرامہ نگار ہیں۔ انسانی جذبوں کو زبان دیتی ان کی تحریریں معاشرے کو سوچنے پر مجبور کر دیتی ہیں۔

noor-ul-huda-shah has 102 posts and counting.See all posts by noor-ul-huda-shah