نواز شریف کی حمایت کس صورت میں کی جا سکتی ہے؟


غیر فطری سیاسی اتحادوں کی بازگشت ہے اور دوسری طرف ٹھٹے اڑائے جا رہے ہیں جیسے ایسا پہلے کبھی ہوا ہی نہ ہو۔ کیا میاں نوازشریف کو اقتدار سے باہر رکھنے کے لیے سیاسی قوتوں کا اکٹھے ہو جانا واقعی اپنے آپ میں ایک قابل نفرت عمل ہے۔ میرا خیال ہے کہ ایسا نہیں ہے۔ ایسا اتحاد قابل فخر اور تاریخ میں سنہری حروف میں رقم بھی ہو سکتا ہے اگر آپ کالا کوٹ پہنے جمہوریت کا خون کرنے سپریم کورٹ جا پہنچنے والے نواز شریف کو اقتدار سے باہر رکھنا چاہتے ہوں۔ اگر آپ پارلیمنٹ میں پوچھے جانے والے سوالوں کا جواب دینے سے کتراتی کابینہ کے سربراہ وزیراعظم نواز شریف کو اقتدار سے باہر رکھنا چاہتے ہوں۔ اگر آپ بطور وزیر اعظم خود پارلیمنٹ جانے سے گریزاں نواز شریف کو اقتدار سے باہر رکھنا چاہتے ہوں۔ اگر آپ جبری گمشدگیوں کے معاملے اور بلوچستان کے مسئلے پر موم کا وزیراعظم بنے نواز شریف کو اقتدار سے باہر رکھنا چاہتے ہوں۔

اگر آپ مقامی حکومتوں کو با اختیار بنانے سے خوفزدہ نوازشریف کو اقتدار سے باہر رکھنا چاہتے ہوں۔ اگر آپ کسانوں کے پیسے مارتی شوگر ملوں کے سامنے بے بس وزیراعظم نوازشریف کو اقتدار سے باہر رکھنا چاہتے ہوں۔ لیبر قوانین پر مجموعی طور پر پچاس فیصد عملدرآمد بھی نہ ہونے پر اس حوالے سے مکمل بے فکر نوازشریف کو اقتدار سے باہر رکھنا چاہتے ہوں۔ اگر آپ سی پیک کے مکمل منصوبے کو عوام سےخفیہ رکھنے والے، جنگی جنون کا خاتمہ کرنے اور ہمسایہ ممالک سے پر امن تعلقات قائم کرنے میں ناکام نوازشریف کو اقتدار سے باہر رکھنا چاہتے ہوں۔

اگر آپ رئیل اسٹیٹ بلڈروں کو ریاست کے اندر ریاست بنانے سے نہ روک پانے والے نواز شریف کو اقتدار سے باہر رکھنا چاہتے ہوں۔ اگر آپ میثاق جمہوریت میں عدلیہ اور عسکری اداروں کے حوالے سے طے شدہ اصل اصلاحات کے سامنے وقت آنے پر خود رکاوٹ بن جانے والے نوازشریف کو اقتدار سے باہر رکھنا چاہتے ہوں۔ اگر آپ سنگین غداری کے ملزم کو ملک سے فرار ہونے سے نہ روک پانے والے نواز شریف کو اقتدار سے باہر رکھنا چاہتے ہوں۔ اگر آپ قدم قدم پر گھٹنے ٹیکنے اور اپنے ہی وزیروں کو حقائق بیان کرنے پر قربان کرنے والے نواز شریف کو اقتدار سے باہر رکھنا چاہتے ہوں۔

اگر آپ پارلیمنٹ کی دو ملکوں کی جنگ میں غیر جانبدار رہنے کی قرارداد کو ہوا میں اڑاتے ہوے سابق فوجی سربراہ کو ایک فریق کی فوج کی کمان سنبھالنے کا این او سی جاری کرنے والے نواز شریف کو اقتدار سے باہر رکھنا چاہتے ہوں۔ اگر آپ ملک کے سیاسی طور پر طاقتورترین اداروں فوج اور عدلیہ کو احتساب کے دائرے میں لانے کے لیے کوئی بھی سنجیدہ کوشش نہ کرنے والے نواز شریف کو اقتدار سے باہر رکھنا چاہتے ہوں۔ تو پھر یہ شرماہٹ کس بات کی اور یہ ہچکچاہٹ کیسی۔ یہ تو فخر کی بات ہے۔

آئیے ڈنکے کی چوٹ پر بتائیے کہ ہاں آپ اتحاد ضرور بنائیں گے اور یہ سب مزید نہیں چلنے دیں گے۔ کھل کر بتائیے کہ آپ پارلیمنٹ کو اس کی کھوئی ہوئی عزت اور چھینے گئے اختیارات واپس لے کر دیں گے۔ آپ ٹرائیکاٹمی آف پاورز کے پہرے دار بنیں گے۔ آپ اعلی عدلیہ میں ججوں کی تعیناتی اور بینچ تشکیل دینے کے اختیارات کسی ایک شخص کی من مانی پر ہر گز نہیں چھوڑیں گے۔ آپ اعلی عدلیہ میں ججوں کی تعیناتی کے لیے قائم پارلیمنٹ کی کمیٹی کی محض ڈاک خانے میں بدل دی جانے والی حیثیت کا از سر نو جائزہ لیں گے۔ آپ دفاعی بجٹ پارلیمنٹ کے سامنے پیش کریں گے۔ آپ سنگین غداری کے ملزم کو ملک واپس لا کر قانونی کارروائی مکمل کریں گے۔

آپ ہر ریاستی اختیارات کے حامل ادارے کو احتساب کے دائرے میں لائیں گے۔ آپ جنگی جنون کا خاتمہ کرکے ہمسائیوں کے ساتھ پرامن تعلقات قائم کریں گے۔ آپ سی پیک کا منصوبہ سے عوام کو مکمل طور پر آگاہ کریں گے۔ آپ ریئل اسٹیٹ بلڈروں کو ریاست کے اندر ریاست بنانے سے روکیں گے۔ آپ مسنگ پرسنز اور بلوچستان کے مسئلے پر خاموش تماشائی ہرگز نہیں بنے رہیں گے۔ آپ گنے کے کاشتکار ہوں یا اوکاڑہ کے کسان سب کو انصاف دلوائیں گے۔ آپ اختیارات کی مقامی سطح پر منتقلی یقینی بنائیں گے۔ آپ پارلیمنٹ میں پوچھے جانے والے ہر سوال کا جواب دیں گے خواہ وہ سول و فوجی افسروں کو ریٹائرمنٹ پر ملنے والی رقوم اور زمینوں سے متعلق ہو یا دو ملکوں کی جنگ میں فریق بننے سے متعلق۔

دیکھیے اگر آپ سے یہ سب نہیں بتایا جاتا۔ اگر آپ کو ان اصلاحات کے حامی اپنے ہی دیرینہ ساتھیوں کے ساتھ بیٹھنا تک بھی مشکل لگنے لگ لگ گیا ہے تو پھر لوگ یہ سوچنے میں حق بجانب ہیں کہ آپ تو بس نواز شریف سے بھی زیادہ نواز شریف بننے کے طلبگار ہیں اور کچھ بھی نہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).