صحیح عقیدہ ہی سرکاری محکموں کی اعلی کارکردگی کا ضامن ہے


ساری دنیا جانتی ہے کہ ہم پاکستانی ایک آسودہ اور پر سکون زندگی گزار رہے ہیں۔ خوشحالی کا دور دورہ ہے۔ ہر طرف دودھ اور شہد کی نہریں بہہ رہی ہیں۔ تمام ادارے اپنا اپنا کام بھرپور محنت اور ایمانداری سے کر رہے ہیں۔ تمام اداروں میں کام کرنے والے با اختیار افسران خاص طور پر تعریف کے مستحق ہیں کیونکہ یہ ساری خوشحالی، امن اور سکون ان صحیح العقیدہ افسران کی محنت، ذہانت اور ایمانداری کی بدولت ہے۔

اگر آپ سارے اہم شعبوں کا الگ الگ کر کے ایک سرسری سا جائزہ لیں تو صورت حال اور بھی واضح ہو جائے گی۔

محکمہ تعلیم کو لیں۔ سارے صوبوں میں تعلیم کا معیار بہت ہی اعلی ہے۔ سکول جانے کی عمر کے تمام بچے سکول جاتے ہیں سوائے دو تین کروڑ بچوں کے۔ اور دو تین کروڑ بچے تو کچھ زیادہ نہیں ہوتے۔ جو بچے سکول جاتے ہیں انہیں بہت ہی اعلی درجے کی تعلیم اور تربیت دی جاتی ہے۔ سکولوں کا نصاب سچائی پر مبنی ہے اور انسانوں میں برابری اور پڑوسیوں کے ساتھ پیار محبت اور دوستی کا درس دیتا ہے۔ مذہب اور عقائد کے درمیان رواداری سکھاتا ہے۔ اساتذہ بھی سچائی اور انسانوں کے درمیان برابری اور مذہبی رواداری کے قائل ہیں اور بچوں کو یہی بات سکھانے کے لیے ان کی تربیت کی جاتی ہے۔ سکولوں میں ہمارے بچے سوچنا سمجھنا اور سوال اٹھانا سیکھتے ہیں۔ ہماری یونیورسٹیوں کی علمی تحقیق اور اس کے نتیجے میں چھپنے والے مکالے علم میں اضافے کا باعث بنتے ہیں۔ محکمہ تعلیم ہمارے بچوں کی اتنی اعلی تربیت کرتا ہے کہ سب لوگوں کا سرکاری سکولوں پر بہت اعتماد ہے۔ اس لیے تمام لوگ اپنے بچوں کو سرکاری سکولوں میں ہی بھیجنا پسند کرتے ہیں۔ دنیا حیران ہے کہ صرف ستر سال کے مختصر عرصے میں ہمارے تعلیم کے محکمے نے اتنا اعلی معیار کیسے حاصل کر لیا ہے۔

محکمہ صحت کو لیں۔ کس احسن طریقے سے اپنا فرض نبھاتے ہیں اس اہم محکمے کے لوگ۔ ہمارے سرکاری ہسپتالوں کا انتظام بہت ہی عمدہ ہے۔ چھوٹے سے لے کر بڑے ہسپتال تک سب کچھ حفظان صحت کے اصولوں کے عین مطابق ہوتا ہے۔ عملے کا اخلاق، دوائیوں کا معیار اور دوائیوں کی قیمتیں غرضیکہ سب کچھ ایسا ہے کہ کسی کو بھی کوئی شکایت نہیں۔ امیر غریب ہر شخص ضرورت کے وقت سرکاری ہسپتالوں ہی سے اپنا علاج کرانا چاہتا ہے۔ ہمارے سیاست دان، بیوروکریٹ، جج اور جرنیل سبھی اپنا اور اپنے بچوں کا علاج ہمارے سرکاری ہسپتالوں سے ہی کراتے ہیں۔ ہم سب پاکستانیوں کا اپنے صحت کے محکموں پر بہت اعتماد ہے۔ ہمارے محکمہ صحت کا مقام ساری دنیا میں بہت بلند ہے۔

پاکستان کے وہ سارے محکمے جو سڑکیں، پل اور عمارتیں بنانے کے ذمہدار ہیں ان کی کارکردگی بھی بہت ہی زبردست ہے۔ کئی مستند اندازوں کے مطابق وہ منظور شدہ مالی تخمینے کا آدھا اصل منصوبے پر خرچ کرتے ہیں اور باقی آدھا تمام ذمہ دار لوگ آپس میں تقسیم کر لیتے ہیں پھر بھی منصوبہ مکمل ہو ہی جاتا ہے اور چند سال چل بھی جاتا ہے۔ یہ عمارتیں کافی مضبوط ہوتی ہیں۔ 2005 میں جب کشمیر اور خیبر پختونخواہ میں خواتین کی جینز پہننے کی عادت کی وجہ سے کافی بڑا زلزلہ آیا تو بھی صرف 99% سرکاری عمارتیں ہی زمین بوس ہوئی تھیں۔ باقی ایک فیصد سینہ تان کے کھڑی رہیں۔ پاکستان کے باقی علاقہ جات جو خواتین کے جینز پہننے کے قدرتی مضر اثرات سے ابھی تک بچے ہوئے ہیں وہاں کی ایک فیصد سرکاری عمارات بھی ایسے ہی اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنے کے قابل ہیں۔

اب باری آتی ہے سب سے اہم محکمے یعنی محکمہ انصاف کی۔ پاکستان میں ہر شہری کو سستا اور فوری انصاف میسر ہے۔ محکمہ انصاف کا کوئی ملازم چاہے وہ جس درجے پر بھی فائز ہو کبھی رشوت نہیں لیتا۔ تمام فیصلے میرٹ پر ہوتے ہیں اس لیے غریبوں کو خاص طور پر انصاف دینے والوں سے کبھی شکایت نہیں ہوئی۔ جو مقدمہ درج ہوتا ہے فورا ہی میرٹ پر اس کا فیصلہ کر دیا جاتا ہے۔ لوگوں کو کبھی انتظار نہیں کرنا پڑتا۔ عدالتیں چونکہ فوری اور سستا انصاف دیتی ہیں اس لیے لوگوں کو اپنے خلاف ہونے والی زیادتیوں کا خود بدلہ نہیں لینا پڑتا۔ اس سے معاشرے میں لڑائی جھگڑے اور قتل و غارت ختم ہو گیا ہے۔ امن ہی امن ہے۔ پاکستان کی عدالتیں انصاف مہیا کرنے کے سلسلے میں ساری دنیا میں مشہور ہیں۔ پاکستانی عدالتوں سے جو فیصلہ ہو جائے اس پر کوئی انگلی نہیں اٹھاتا۔ ہماری عدالتوں نے ہمیشہ آئین، قانون اور تمام پاکستانی شہریوں کے انسانی حقوق کی زبردست حفاظت کی ہے۔ ہماری عدالتون کے ڈر سے کبھی کوئی آئین نہیں توڑتا۔ کبھی کوئی جمہوریت کی بساط نہیں لپیٹتا۔ اس ملک میں عوام کے انسانی حقوق اور جمہوریت کا کلچر محکمہ انصاف کا ہی مرھون منت ہے۔

ہمارے ہاں تمام سرکاری محکموں کی کارکردگی کا معیار بہت اعلی ہے۔ سارا نظام پرفیکٹ ہے۔ بس ایک ہی خامی تھی جو ہم میں سے اکثر لوگوں کو نظر نہیں آ رہی تھی۔ اس خامی کی نہ صرف نشاندہی کر دی گئی ہے بلکہ اس کو دور کرنے کا باقاعدہ سسٹم بھی وضح کر دیا گیا ہے۔ اب کوئی شخص اپنا غلط عقیدہ چھپا کر ہمارے سرکاری محکموں کی کارکردگی پر برے اثرات نہیں ڈال سکے گا۔

سلیم ملک

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

سلیم ملک

سلیم ملک پاکستان میں شخصی آزادی کے راج کا خواب دیکھتا ہے۔ انوکھا لاڈلا کھیلن کو مانگے چاند۔

salim-malik has 355 posts and counting.See all posts by salim-malik