پاکستان پر سفری پابندیوں کا خطرہ


اسلام آباد (زاہد گشکوری )ٹیرر فنانس لسٹ کے بعدامریکی ہیومن ٹریفکنگ واچ لسٹ پاکستان کے لئے خطرے کی گھنٹی ہے، امریکا کی جانب سے ٹی آئی پی واچ لسٹ پر پاکستان نے 31مارچ تک جواب جمع کرانا ہے، پاکستان 2013سے ٹائیر ٹو لسٹ میں شامل ہے۔ پاکستان ہفتوں پہلے ٹیرر فنانسنگ واچ لسٹ کے بعد اب بھی مشکلات میں گھرا ہے، جیسے ملک امریکا کی انسانی سوداگر واچ لسٹ کی طرف جارہا ہے اس بار خطرے کی گھنٹی ہلکی آواز سے نہیں بلکہ زور دار بج رہی ہے۔ جس سے سفری پابندیا ں اور امدا د میں رکاوٹ ہوسکتی ہے۔

اسٹیٹ ڈیپار ٹمنٹ پاکستانی حکام سے ملک کی انسانی اسمگلنگ اور جنسی استحصال پر کوششوں کا جواب طلب کیا ہے، پاکستان امریکا کو اپنی رپورٹ میں مطمئن نہ کرپایا توامریکی حکام اپنی ٹریفکنگ ان پرسنز(ٹی آئی پی )لسٹ پاکستان کا درجہ نیچے کرکے ”ٹائر تھری ‘‘کرسکتا ہے، حال ہی میں پیشرفت سے دو جنگی اتحادیوں کے درمیان تناؤ دیکھنے میں آیا کہ جب امریکی صدر ٹرمپ نے خطے کے لئے اپنی نئی حکمت عملی بتائی اور پاکستان پردہشتگردی کے لئے فنڈنگ کا الزام لگایا، اگر پاکستان جو کہ پہلے ہی ٹائیر ٹو لسٹ میں 2013 سے شامل ہے اسے ٹائیر تھری کردیا جائے گا اور پھر یہ ایران، چین، روس اور شام کے ساتھ آجائے گا، پاکستان 2015 میں ٹائر ٹو لسٹ میں رہ چکا ہے۔ اگر کوئی ملک 2 سال کے لئے ٹائیر ٹو لسٹ میں ہو اور دو سال تک رہے تو وہ آٹو میٹک ٹائیر تھری میں چلا جاتا ہے۔

جیو نیوز کی کچھ سرکاری دستاویزات تک رسائی ہوئی ہےاور اس میں ایف آئی اے وزارت خارجہ اور وزارت داخلہ کی پیشرفت ہوئی ہے، اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ سے انکشاف ہوا ہے کہ 120 سوالات کے قریب اس سال کے لئے ٹی آئی پی رپورٹ سے متعلق بھیجے گئے ہیں، اہم سوالات میں ایف آئی اے کی عمان اور اورسیز میں انسانی اسمگلنگ کے شکار سے متعلق نئی سروسز، لیبر ریکروٹمنٹ، جرائم اور دیگر سے متعلق سوالات شامل ہیں، 187 ممالک کم درجوں میں ہیں، 36 ممالک ٹائیر ون، 80 ٹائیر ٹو، 45ٹائیر ٹو میں رکھے گئے تھےاور 23 ممالک کو ٹائیر تھری میں رکھا گیا۔ لیکن ٹائیر کا کوئی مسئلہ نہیں ہے، حتیٰ کہ جو ٹائیر ون میں تھے انہیں اسمگلنگ کیخلاف مزید کچھ کرنا چاہیے۔

امریکی حکام نے وزارت داخلہ اور قانون اور انصاف و ہیومن رائٹس کی طرف سے قوانین کا بھی پوچھا ہے، یو این او ڈی سی نے اپنا ان پٹ بھی دیا ہے، ایک انسداد انسانی کاروبار اور دوسرا انسداد انسانی اسمگلنگ کا تھا، پوچھا گیا کہ کیا پاکستان نے یواین کے ٹی آئی پی پروٹوکول کو تسلیم کیا اور ٹریفکننگ کی کتنی تحقیقات میں حصہ لیا، اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے بھیجے گئے سوالنامے پر ایک افسر کا کہنا تھا کہ پاکستان کو بھیجی گئی ٹی آئی پی رپورٹ میں کہا گیا کہ محکمے نے مذکورہ رپورٹ کے بارے میں تفصیلات کو پبلک نہیں کیا، جب ان سے پوچھا گیا کہ پاکستان نے اپنی حالیہ رپورٹ جمع کرائی ہےانہوں نے جیو نیوز کو بتایا کہ ہم نے غیر ملکی حکومت کے ساتھ بہت قریب کام کرلیا ہے، رپورٹ کی آخری مدت سال 2018 کے لئے 31 مارچ 2018 ہے، 2017 کی ٹی آئی پی رپورٹ میں پاکستان ٹائیر ٹو کے درجے پر تھا اور 4 سال تک ایسا ہی رہا ہے، محکمہ اب اس پر نظر ثانی کررہا ہے اور 2018 کی رپورٹ کے ساتھ ملا کر کام کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر سال محکمہ غیر ملکی حکو متو ں کے ساتھ معلومات پر بات کرتا ہےاور ٹریفکننگ، تحفظ پر پوچھا ہے۔ پاکستان نے اب تک ٹریفکننگ آرڈیننس 2002 اور دیگر قوانین کو اپ ڈیٹ کرنا ہے۔

احسن اقبال نے گزشتہ ہفتے دی نیوز سے گفتگو میں کہا کہ ہم 2018 کی ٹی آئی پی رپورٹ پر کام کررہے ہیں، ہم نے بڑی تعداد میں اقدامات کیے ہیں اور جامع رپورٹ جمع کرائیں گے۔ وزارت داخلہ اور دیگر محکموں سے جمع کیے گئے ڈیٹا کے مطابق 6767پاکستانی سال 2017 میں غیر قانونی طور پر یورپ میں داخل ہوئے، 5621 اسمگلرز یا ایجنٹ ایف آئی اے نے پنجاب سے گرفتار کیے، 138 ملین جرمانہ بھی جمع کیا، 0۔ 7 ملین پاکستانیوں کو مختلف ممالک سے گزشتہ 7 سالوں کے دوران بے دخل کیا گیا جبکہ 17 ہزار پاکستانیوں نے اپنی پاکستانی قومیت چھوڑی، نام نہ ظاہر کرتے ہوئے بتایا گیا کہ انتہائی مطلوب انسانی سوداگر وں نے غیر قانونی طور پر 23201 پاکستانیوں کو گزشتہ چار برسوں میں مختلف راستوں کے ذریعے بھیجا، ہم نے تقریبا ً 21230 افراد کو گزشتہ دو سالوں میں پاک افغان سرحد اور ایرانی سرحد پر روکا۔ ڈیپارٹمنٹ نے گزشتہ برس سفارش کی کہ پاکستان کو بڑھتے ہوئے پراسیکیو شن اور جرائم پر کنٹرول کرنا چاہیے، حکومت ایک اینٹی ٹریفکنگ قانون پاس کرے، ڈیپارٹمنٹ نے مزید سفارش کی کہ پاکستان کو ڈیٹا جمع کرنے میں بہتری لانی چاہیےاور 2000یواین ٹی آئی پی پروٹوکول کو تسلیم کرنا چاہیے۔
بشکریہ روزنامہ جنگ


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).